Kashf-ur-Rahman - Al-Insaan : 6
عَیْنًا یَّشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللّٰهِ یُفَجِّرُوْنَهَا تَفْجِیْرًا
عَيْنًا : ایک چشمہ يَّشْرَبُ : پیتے ہیں بِهَا : اس سے عِبَادُ : بندے اللّٰهِ : اللہ کے يُفَجِّرُوْنَهَا : اس سے رواں کرتے ہیں تَفْجِيْرًا : نالیاں
وہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ کے خاص بندے پئیں گے اور وہ خاص بندے اس چشمہ کو جہاں چاہیں گے بہا لے جائیں گے۔
(6) وہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ کے خاص بندے پئیں گے اور وہ خاص بندے اس چشمے کو جہاں چاہیں گے بہا کر لیجائیں گے۔ یعنی شراب کا مزہ بڑھانے کے لئے اس میں کافور کی ملونی ہوگی تاکہ لذت خوشبہ، خنکی اور تفریح میں زیادتی ہوجائے یہ دنیا کا کافور نہ ہوگا بلکہ سفیدی اور خوشبو وغیرہ کی وجہ سے اس کو کافور فرمایا ہے ورنہ یہ تو ایک چشمہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے خاص اور مقرب بندوں کے پینے کے لئے ہے اور یہ چشمہ ان خاص بندوں کے تابع ہوگا وہ جہاں چاہیں گے اس کو بہا کرلے جائیں گے، ان مقربین کے ہاتھ میں سونے کی چھڑیاں ہوں گی ان سے اشارہکریں گے اور جس طرف اشارہ کریں گے اسی طرف سے اس کی ایک نالی جاری ہوجائے گی چونکہ یہ چشمہ خاص لوگوں کے لئے ہوگا اور ظاہر ہے کہ وہ چشمہ نہایت پرکیف اور لذیذ ہوگا اس کے امتزاج سے اس شراب کا مزہ بہت بڑھ جائے گا جو ابرار کو پیش کی جائے گی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے عباد اللہ کی تفسیر اولیا اللہ سے کی ہے بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اس چشمہ کا فور کا اصل منبع نبی کریم ﷺ کے محل میں ہوگا۔ (واللہ اعلم) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابرار اور عباد اللہ کا مصداق ایک ہی ہو اور صرف اس کا مزہ اور چشمے کا مسخر ہونا اور اہل جنت کا تابع ہونا بیان کرنا مقصود ہو اس لئے دو دفعہ ذکر فرمایا ہو آگے ان ابرار کے اوصاف مذکور ہیں چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ایک شراب کی ندیاں ہیں ہر کسی کے گھر میں اور ایک اس میں ملتی ہے تھوڑی سی وہ اعلیٰ قسم کی ہے کسی کی ملونی کافور ہے ٹھنڈا خوشبو کسی کی ملونی سونٹھ ہے گرم چرپرا یہ بھی چشمے خاص ہیں۔
Top