Kashf-ur-Rahman - An-Naba : 3
الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ مُخْتَلِفُوْنَؕ
الَّذِيْ : وہ جو هُمْ فِيْهِ : وہ اس میں مُخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کر رہے ہیں
جس کے بارے میں یہ اختلاف رکھتے ہیں۔
(3) جس کے بارے میں یہ اختلاف رکھتے ہیں یعنی اہل حق سے یا آپس میں۔ علم اصل میں عن ما ہے ما عام طور پر سوال کسی شئے کی حقیقت اور ماہیت کے لئے ہوتا ہے لیکن کبھی اس کا استعمال حال اور اوصاف کو دریافت کرنے کے لئے بھی ہوتا ہے۔ جیسے مازید کے جواب میں کہا کرتے ہیں طبیب یا عالم ، پوچھ گچھ کا مطلب یہ ہے کہ آپس میں سوال کرتے ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمانوں سے دریافت کرتے ہیں کہ وہ چیز کب آنے والی ہے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ نباء عیم اور عظیم الشان واقعہ سے مراد قیامت ہے اگرچہ بعض نے عظیم قرآن کو بھی کہا ہے ، اور بعض حضرات نے نبی کریم ﷺ کی رسالت مرال دی ہے لیکن عام مفسرین کی رائے یہی ہے کہ نباء عظیم سے مراد قیامت ہے جیسا کہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب نبی کریم ﷺ مبعوث ہوئے اور آپ نے قیامت کا ذکر تفصیل کے ساتھ فرمایا تو کافر ازراہ تعجب و استہزا کہنے لگے کہ بھلا کہیں سڑی اور گلی ہوئی ہڈیاں بھی زندہ ہوسکتی ہیں۔ کسی نے کہا کہ یہی دنیا کی زندگی ہے اس کے بعد کچھ نہیں بعض نے یہ بھی کہا کہ اچھا اگر یہ ہوگا تو کب ہوگا اور یہ دن کب آئے گا غرض اسی قسم کی باتیں کرتے اور کھوج لگاتے ۔ حضرت حق تعالیٰ نے فرمایا کہ ایسی چیز کا کھوج لگا رہے ہیں جس میں خود بھی مختلف ہیں مثلاً کوئی بالکل دوسری زندگی کا منکر ہے کوئی اسی دنیا میں دوبارہ زندہ ہونے کا قائل ہے کوئی روحانی زندگی کا قائل ہے ۔ غرض یہو د و نصاریٰ اور مشرکین عرب بلکہ دنیا کے مشرک باہم مختلف نظریوں کے قائل ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اہل حق سے اختلاف کرتے ہیں یعنی خود کچھ بھی خیال رکھتے ہوں مگر اہل حق سے قیامت کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں اور جھگڑتے ہیں اور قیامت کا ذکر سن کر انکار کرتے ہیں آگے زجر وتہدید کے طور پر فرمایا۔
Top