Kashf-ur-Rahman - Al-Anfaal : 25
وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةً١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو تم فِتْنَةً : وہ فتنہ لَّا تُصِيْبَنَّ : نہ پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا مِنْكُمْ : تم میں سے خَآصَّةً : خاص طور پر وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : شدید الْعِقَابِ : عذاب
اور تم اس وبال سے بچو جس کا اثر صرف انہی لوگوں تک محدود نہیں رہا کرتا جو تم میں سے گناہوں کے مرتکب ہوئے ہوں اور یہ بات خوب جان لو کہ بیشک اللہ تعالیٰ بہت سخت سزا دینے والا ہے۔
25 اور تم اس بلا اور وبال سے ڈرتے رہو جس کا اثر صرف ان ہی لوگوں تک محدود نہیں رہتا جو تم میں سے گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں اور یہ بات خوب جان لو کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔ یعنی جب کوئی وبال آتا ہے تو اس میں سب ہی مبتلا ہوجاتے ہیں مجرم بھی اور مداہن بھی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی حکم میں کاہلی کرنے سے ایک تو دل ہٹتا ہے دم بدم اور وہ کام زیادہ مشکل پڑتا ہے دوسرے نیکوں کی کاہلی سے گنہگار بالکل چھوڑ دیں گے تو رسم بد پھیلے گی اور اس کا وبال سب پر پڑے گا جیسے جنگ میں دلیر سستی کریں تو نامرد بھاگ ہی جاویں پھر شکست پڑے تو دلیر بھی نہ تھام سکیں۔ 12 خلاصہ یہ … کہ خود بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور دوسروں کو بھی ترغیب و تحریص دلائو خاموش نہ رہو ورنہ عا فتنہ سے محفوظ نہ رہوگے۔
Top