Kashf-ur-Rahman - Al-Anfaal : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَخُوْنُوا : خیانت نہ کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول وَتَخُوْنُوْٓا : اور نہ خیانت کرو اَمٰنٰتِكُمْ : اپنی امانتیں وَاَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اے ایمان والو ! تم اللہ اور رسول کے حقوق میں کمی نہ کیا کرو اور اپنی باہمی امانتوں میں بھی خیانت نہ کیا کرو۔ حالانکہ تم جانتے ہو۔
27 اے ایمان والو ! تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے حقوق میں خیانت اور کمی نہ کرو اور نہ تم اپنی امانتوں میں خیانت کرو حالانکہ تم اس کے ضرر اور نقصان کو جانتے ہو۔ اللہ اور اس کے رسول کے حقوق میں خیانت یہ کہ ان کے احکام کی خلاف ورزی کی جائے یا سستی اور کاہلی سے کام لیا جائے جس کام پر اللہ کے رسول نے مامور کیا ہو اس کے انجام دینے میں بددیانتی کی جائے یا مال غنیمت میں بددیانتی کی جائے۔ غرض خیانت خواہ حقوق اللہ میں ہو یا حقوق العباد میں ہو۔ بہرحال بری اور ممنوع ہے اس کا ضرر رساں ہونا کم و بیش ہر مسلمان جانتا ہے۔ مفسرین نے آیت کے نزول کا تعلق ابو لبابہ سے ظاہر کیا ہے مگر الفاظ بہت وسیع ہیں اور بڑی تفصیل چاہتے ہیں۔
Top