Kashf-ur-Rahman - Al-Anfaal : 31
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَاۤ١ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات قَالُوْا : وہ کہتے ہیں قَدْ سَمِعْنَا : البتہ ہم نے سن لیا لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں لَقُلْنَا : کہ ہم کہہ لیں مِثْلَ : مثل هٰذَآ : اس اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر (صرف) اَسَاطِيْرُ : قصے کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے (اگلے)
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو کہتے ہیں ہم نے سن لیا اگر ہم چاہیں تو ہم بھی اس جیسا کہہ سکتے ہیں یہ تو کچھ بھی نہیں محض پہلے لوگوں کی بےسروپاکہانیاں ہیں۔
31 اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور ان کے روبرو قرآن پڑھا جاتا ہے تو کہتے ہیں بس جی ہم نے سن لیا اگر ہم چاہیں تو ہم بھی اس جیسا کہہ سکتے ہیں اور اس جیسا قرآن بناسکتے ہیں یہ تو کچھ بھی نہیں محض گزشتہ لوگوں کے بےسروپا قصے اور کہانیاں ہیں۔ یعنی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں کہ بس جی ہم نے سن لیا یہ تو کوئی معجزہ نہیں ہم اگر چاہیں تو ہم بھی ایسا کلام بناسکتے ہیں یہ تو بےسند باتیں ہیں جو پہلوں سے نقل ہوتی چلی آرہی ہیں اور پہلے لوگ بھی جنت و دوزخ اور مرکر جی اٹھنے کا ذکر کیا کرتے تھے اور پہلی ملتوں میں بھی یہ قصے سنائے جاتے تھے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ہمیشہ یہ کہتے تھے اب تو دیکھ لیا یہ قصے نہ تھے وعدہ عذاب تم پر بھی آیا جیسے پہلوں پر آیا تھا۔ 12
Top