Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 101
وَ مِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ١ۛؕ وَ مِنْ اَهْلِ الْمَدِیْنَةِ١ؔۛ۫ مَرَدُوْا عَلَى النِّفَاقِ١۫ لَا تَعْلَمُهُمْ١ؕ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ١ؕ سَنُعَذِّبُهُمْ مَّرَّتَیْنِ ثُمَّ یُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِیْمٍۚ
وَمِمَّنْ : اور ان میں جو حَوْلَكُمْ : تمہارے ارد گرد مِّنَ : سے۔ بعض الْاَعْرَابِ : دیہاتی مُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَمِنْ : اور سے۔ بعض اَھْلِ الْمَدِيْنَةِ : مدینہ والے مَرَدُوْا : اڑے ہوئے ہیں عَلَي : پر النِّفَاقِ : نفاق لَا تَعْلَمُھُمْ : تم نہیں جانتے ان کو نَحْنُ : ہم نَعْلَمُھُمْ : جانتے ہیں انہیں سَنُعَذِّبُھُمْ : جلد ہم انہیں عذاب دینگے مَّرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر يُرَدُّوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے اِلٰى : طرف عَذَابٍ : عذاب عَظِيْمٍ : عظیم
اور تمہارے آس پاس کے کچھ دیہاتی اور خود مدینہ کے کچھ لوگ ایسے منافق ہیں جو صفتِ نفاق میں پورے ماہر ہیں آپ ان سے واقف نہیں ہیں مگر ہم ان سب کو جانتے ہیں ہم ان کو قیامت سے پہلے دومرتبہ سزا دیں گے پھر وہ قیامت میں بڑے سخت عذاب کی طرف بھیجے جائیں گے۔
101 اورتمہارے ارد گرد اور آس پاس کے کچھ دیہاتی اور خود مدینہ کے کچھ لوگ ایسے منافق ہیں جو صفتِ نفاق میں پورے ماہر اور کمال کو پہنچے ہوئے ہیں ان ماہر فی النفاق لوگوں سے آپ واقف نہیں ہیں اور آپ ان کو نہیں جانتے مگر ہم ان سب کو جانتے ہیں ہم ان کو قیامت سے پہلے دوہری سزادیں گے پھر وہ قیامت میں بڑے سخت عذاب میں لوٹائے جائیں گے اور بھیجے جائیں گے۔ یعنی وہ نفاق میں ایسا کمال رکھتے ہیں کہ آپ بھی باوجود فطانت اور ذہانت کے ان کی حرکات سے پتہ نہیں چلاسکتے دوہری سزا یا دومرتبہ سزا دیں گے مطلب ایک ہی ہے یعنی نفاق کی سزا کہ ہر وقت اپنے کو سنبھال سنبھال کر رکھنا پڑتا ہے پھر قبر کا عذاب ارد گرد کے لوگ فرمایا شاید قبیلہ جہنیہ اور مزنیہ کی طرف اشارہ ہو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی دنیا میں بھی تکلیف پر تکلیف پاویں گے پھر آخرت میں پکڑے جاویں گے وہ منافق کوئی اندھا ہوا کوئی کوڑھی کسی کے بدن میں پیپ پڑی۔ ہم نے اوپر عرض کیا تھا کہ منافقوں کے علاوہ کچھ مخلص مسلمان بھی تھے جو آج کل کرتے کرتے رہ گئے یہاں تک کہ حضور ﷺ کی واپسی کا وقت آگیا ان میں دو فریق تھے ایک تو وہ جنہوں نے حضور ﷺ کی آمد آمد کی خبر سن کر اپنے کو مسجد کے ستونوں سے باندھ دیا اور دوسرے کچھ اور ان کے ساتھی جنہوں نے خدمت میں حاضر ہوکر سچ سچ کہہ دیا یہاں ان دونوں میں سے ایک کا ذکر ہے دوسرے لوگوں کا ذکر آگے آئے گا۔
Top