Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 115
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِلَّ قَوْمًۢا بَعْدَ اِذْ هَدٰىهُمْ حَتّٰى یُبَیِّنَ لَهُمْ مَّا یَتَّقُوْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُضِلَّ : کہ وہ گمراہ کرے قَوْمًۢا : کوئی قوم بَعْدَ : بعد اِذْ هَدٰىھُمْ : جب انہیں ہدایت دیدی حَتّٰي : جب تک يُبَيِّنَ : واضح کردے لَھُمْ : ان پر مَّا : جس يَتَّقُوْنَ : وہ پرہیز کریں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور خدا کا یہ دستور نہیں ہے کہ وہ کسی قوم کو ہدایت عطا کرنے کے بعد گمراہ قرار دیدے تاوقتیکہ ان پر وہ باتیں کھول کر نہ بیان کردے جن سے ان کو بچنا ہے بے اللہ ہر شئے سے بخوبی واقف ہے۔
115 اور اللہ تعالیٰ کا دستور نہیں اور خدا تعالیٰ کی یہ شان نہیں کہ وہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد اور صحیح راستہ بتانے کے بعد گمراہ کردے اور اس قوم کو گمراہ قرار دے دے جب تک کہ ان پر وہ باتیں کھول واضح طور پر نہ بیان کردے جن باتوں سے ان کو بچنا اور پرہیز کرنا ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر شئے سے بخوبی واقف ہے یعنی ہدایت پانے کے بعد احکام کی اطلاع ضروری ہے ورنہ جائز ناجائز میں امتیاز کیسے کیا جاسکتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اسی واسطے تم کو منع کردیا۔
Top