Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 2
فَسِیْحُوْا فِی الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُخْزِی الْكٰفِرِیْنَ
فَسِيْحُوْا : پس چل پھر لو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَرْبَعَةَ : چار اَشْهُرٍ : مہینے وَّاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم غَيْرُ : نہیں مُعْجِزِي اللّٰهِ : اللہ کو عاجز کرنے والے وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ مُخْزِي : رسوا کرنے والا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
سو اب اے مشرکو ! تم اس ملک میں چار مہینے اور خوب چل پھر لو اور یہ جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے اور یہ بھی یقین کرو کہ اللہ منکرین حق کو رسوا کرنے والا ہے۔
2 لہٰذا اے مشرک ! تم اس ملک میں چار مہینے اور خوب چل پھر لو اور یہ بات اچھی طرح جان لو کہ تم اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے اور اس کو ہرا نہیں سکتے اور یہ بھی یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ منکینِ دین حق کو رسوا کرنے والا ہے۔ قریش سے نبی کریم ﷺ کا 6 ہجری میں معاہدہ ہوا تھا معاہدہ کے بعد بعض قبائل قریش کے ساتھ ہوگئے بعض نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوگئے بعض نے آپ سے خود معاہدہ کرلیا چناچہ ان سب لوگوں کی تقسیم اس طرح ہے اول قریش کا معاہدہ قریش کے ہمراہ قبیلہ بنی بکر اور حضور ﷺ کے ہمراہی خزائ۔ دوسرے بنی کنانہ کے دو قبیلے بنی ضمرہ اور بنی مدلج ان کا معاہدہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوگیا تھا۔ تیسرے وہ قبائل جن سے عہد تو ہوا تھا مگر مدت کوئی متعین نہیں ہوئی تھی۔ چوتھے وہ قبائل عرب جن سے کوئی معاہدہ نہ تھا ان چار صورتوں میں سے پہلی صورت یعنی قریش نے تو عہد کو توڑ ہی دیا تھا اور بنی بکر سے خزاء پر حملہ کرادیا تھا اسی بنا پر قریش پر حملہ کیا گیا اور مکہ معظمہ کو مسلمانوں نے فتح کرلیا۔ بہرحال ! اس صورت میں انہی لوگوں کے احکام بیان فرماتے ہیں چار مہینے کی مہلت دی گئی تاکہ یہ لوگ لڑائی کا سرانجام کرلیں یا وطن سے نکل جائیں یہ چار مہینے اشہر حرم ہیں۔
Top