Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 50
اِنْ تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْكَ مُصِیْبَةٌ یَّقُوْلُوْا قَدْ اَخَذْنَاۤ اَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ وَ یَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ فَرِحُوْنَ
اِنْ : اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی تَسُؤْهُمْ : انہیں بری لگے وَاِنْ : اور اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے مُصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت يَّقُوْلُوْا : تو وہ کہیں قَدْ اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑ لیا (سنبھال لیا) تھا اَمْرَنَا : اپنا کام مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے وَيَتَوَلَّوْا : اور وہ لوٹ جاتے ہیں وَّهُمْ : اور وہ فَرِحُوْنَ : خوشیاں مناتے
اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو وہ ان کے لئے رنجدہ ہوتی ہے اور اگر آپ کو کوئی حادثہ پیش آجاتا ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم نے تو پہلے ہی سے اپنے بارے میں دور اندیشی کا پہلو اختیار کرلیا تھا اور خوش ہوتے ہوئے تمہارے پاس سے واپس جاتے ہیں۔ ا
50 اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو وہ ان کے لئے رنجدہ اور موجب غم ہوتی ہے اور اگر آپ کو کوئی حادثہ پیش آجاتا ہے اور کوئی سختی پہنچ جاتی ہے تو یوں کہتے ہیں ہم نے تو پہلے ہی اپنے بارے میں دور اندیشی اور احتیاط کا پہلو اختیار کرلیا تھا اور پہلے ہی اپنا کام سنبھال لیا تھا اور خوش ہوتے ہوئے واپس چلے جاتے ہیں۔ یعنی ان منافقوں کے تعصب کا یہ حال ہے کام سنبھال لیا یعنی تمہارے ساتھ جنگ میں نہیں گئے ورنہ ہم پر مصیبت آتی۔
Top