Maarif-ul-Quran - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور اگر تجھ کو جھٹلائیں تو کہہ میرے لئے میرا کام اور تمہارے لئے تمہارا کام تم پر ذمہ نہیں میرے کام کا اور مجھ پر ذمہ نہیں جو تم کرتے ہو،
خلاصہ تفسیر
اور اگر (ان دلائل کے بعد بھی) آپ کو جھٹلاتے رہیں تو (بس اخیر بات) یہ کہہ دیجئے کہ (اچھا صاحب) میرا کیا ہوا مجھ کو ملے گا اور تمہارا کیا ہوا تم کو ملے گا تم میرے عمل کے جواب دہ نہیں ہو، اور میں تمہارے عمل کا جوابدہ نہیں ہوں (جس طریقہ پر چاہو رہو آپ معلوم ہوجاوے گا) اور (آپ ان کے ایمان کی توقع چھوڑ دیجیئے کیونکہ) ان میں (گو) بعض ایسے (بھی) ہیں جو (ظاہر میں) آپ کی طرف کان لگا لگا کر بیٹھتے ہیں (لیکن دل میں ارادہ ایمان اور حق طلبی کا ہیں ہے پس اس اعتبار سے ان کا سننا نہ سننا برابر ہے پس ان کی حالت بہروں کی سی ہوئی تو) پھر کیا آپ بہروں کو سنا (کر ان سے ماننے کا انتظار کر) تے ہیں گو ان کو سمجھ بھی نہ ہو (ہاں اگر سمجھ ہوتی تو بہرے پن میں بھی کچھ کام چل سکتا) اور (اسی طرح) ان میں بعض ایسے ہیں کہ (ظاہراً) آپ کو (مع معجزات و کمالات) دیکھ رہے ہیں (لیکن طلب حق نہ ہونے سے ان کی حالت مثل اندھوں کے ہے تو) پھر کیا آپ اندھوں کو رستہ دکھلانا چاہتے ہیں گو ان کو بصیرت بھی نہ ہو (ہاں اگر بصیرت ہوتی تو اندھے پن میں بھی کچھ کام چل سکتا اور ان کی عقلیں جو اس طرح تباہ ہوگئیں تو) یہ یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا (کہ ان کو قابلیت ہدایت کی نہ دے اور پھر مؤ اخذہ فرماوے) لیکن لوگ خود ہی اپنے آپ کو تباہ کرتے ہیں (کہ قابلیت موہوبہ کو ضائع کردیتے ہیں اور اس سے کام نہیں لیتے)۔
Top