Maarif-ul-Quran - Yunus : 89
قَالَ قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِیْمَا وَ لَا تَتَّبِعٰٓنِّ سَبِیْلَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ
قَالَ : اس نے فرمایا قَدْ اُجِيْبَتْ : قبول ہوچکی دَّعْوَتُكُمَا : تمہاری دعا فَاسْتَقِيْمَا : سو تم دونوں ثابت قدم رہو وَلَا تَتَّبِعٰٓنِّ : اور نہ چلنا سَبِيْلَ : راہ الَّذِيْنَ : ان لوگوں کی جو لَايَعْلَمُوْنَ : ناواقف ہیں
فرمایا قبول ہوچکی دعا تمہاری سو تم دونوں ثابت رہو اور مت چلو راہ ان کی جو ناواقف ہیں،
تیسری آیت میں حضرت موسیٰ ؑ کی اس دعا کی قبولیت کو بیان فرمایا ہے مگر عنوان میں حضرت ہارون ؑ کو بھی شریک دعا قرار دے کر یہ خطاب کیا گیا (آیت) قَدْ اُجِيْبَتْ دَّعْوَتُكُمَایعنی تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی، وجہ یہ تھی کہ جب حضرت موسیٰ ؑ یہ دعا کر رہے تھے تو حضرت ہارون آمین کہتے جاتے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ کسی دعا پر آمین کہنا بھی دعا ہی میں داخل ہے، اور چونکہ دعا کا مسنون طریقہ قرآن کریم میں آہستہ آواز سے کرنے کا بتلایا گیا ہے تو اس سے آمین کو بھی آہستہ کہنے کی ترجیح معلوم ہوتی ہے۔
اس آیت میں قبولیت دعا کی اطلاع ان دونوں پیغمبروں کو دے دیگئی، مگر تھوڑا سا امتحان ان کا بھی لیا گیا کہ قبولیت دعا کا اثر بقول بغوی چالیس سال بعد ظاہر ہوا، اسی لئے اس آیت میں قبولیت دعا کے ذکر کے ساتھ ان دونوں حضرات کو یہ بھی ہدایت کردی گئی کی (آیت) فَاسْتَــقِيْمَا وَلَا تَتَّبِعٰۗنِّ سَبِيْلَ الَّذِيْنَ لَايَعْلَمُوْنَ ، یعنی پنے کار منصبی دعوت و تبلیغ میں لگے رہیں، قبولیت دعا کا اثر دیر میں ظاہر ہو تو جاہلوں کی طرح جلد بازی نہ کریں۔
Top