حتی زرتم المقابر، یہاں زیارت مقابر سے مراد مر کر قبر میں پہنچنا ہے جیسا کہ حدیث مرفوع میں خود رسول اللہ ﷺ نے حتی زرتم المقابر کی تفسیر میں فرمایا حتی یاتیکم الموت (ابن کثیر بروایت ابن ابی حاتم) اس لئے مطلب آیت کا یہ ہوگا کہ تم لوگوں کو مال و دولت کی بہتات یا مال و اولاد اور قبیلہ و نسب پر تفاخر غفلت میں ڈالے رہتی ہے اپنے انجام اور آخرت کے حساب کی کوئی فکر نہیں کرتے یہاں تک کہ اسی حال میں تمہیں موت آجاتی ہے اور وہاں عذاب میں پکڑے جاتے ہو یہ خطاب بظاہر عام انسانوں کو ہے جو مال و اولاد کی محبت یا دوسروں پر اپنی برتری اور تفاخر میں ایسے مست رہتے ہیں کہ اپنے انجام کو سوچنے کی طرف توجہ ہی نہیں ہوتی۔ حضرت عبداللہ ابن شخیرہ فرماتے ہیں کہ میں ایک روز آنحضرت ﷺ کی خدمت میں پہنچا تو آپ الہاکم التکاثر پڑھ رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے کہ
آدمی کہتا ہے کہ میرا مال میرا مال حالانکہ اس میں تیرا حصہ تو اتنا ہی ہے جس کو تو نے کھا کر فنا کردیا یا پہن کر بوسیدہ کردیا یا صدقہ کر کے اپنے آگے بھیج دیا اور اس کے سوا جو کچھ ہے وہ تیرے ہاتھ سے جانے والا ہے تو اس کو لوگوں کے لئے چھوڑنے والا ہے۔
امام بخاری نے حضرت انس سے روایت کیا ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا
اگر آدم زادے کے لئے ایک وادی (دامن کوہ) سونے سے بھری ہوئی موجود ہو تو (وہ اس پر قناعت نہیں کرے گا بلکہ) چاہیگا کہ ایسی دو وادیاں ہوجاویں اور اس کے منہ کو تو (قبر کی) مٹی کے سوا کوئی چیز بھر نہیں سکتی اور اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرتا ہے اس شخص کی جو اس کی طرف رجوع ہو۔
حضرت ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ ہم حدیث کے الفاظ مذکورہ کو قرآن سمجھا کرتے تھے یہاں تک کہ سورة الہاکم التکاثر نازل ہوئی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے الہاکم التکاثر پڑھ کر مذکورہ الفاظ اس کی تفسیر و تشریح کے طور پر پڑھے تھے اس سے بعض حصابہ کو شبہ ہوگیا کہ یہ بھی قرآن ہی کے الفاظ ہیں بعد میں جب پوری سورة الہاکم التکاثر سامنے آئی تو اس میں یہ الفاظ نہیں تھے اس سے حقیقت واضح ہوگئی کہ یہ الفاظ تفسیر کے تھے۔