Maarif-ul-Quran - Hud : 18
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا١ؕ اُولٰٓئِكَ یُعْرَضُوْنَ عَلٰى رَبِّهِمْ وَ یَقُوْلُ الْاَشْهَادُ هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ١ۚ اَلَا لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِیْنَۙ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ يُعْرَضُوْنَ : پیش کیے جائیں گے عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَيَقُوْلُ : اور کہیں گے وہ الْاَشْهَادُ : گواہ (جمع) هٰٓؤُلَآءِ : یہی ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَبُوْا : جھوٹ بولا عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب پر اَلَا : یاد رکھو لَعْنَةُ اللّٰهِ : اللہ کی پھٹکار عَلَي : پر الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو باندھے اللہ پر جھوٹ وہ لوگ روبرو آئیں گے اپنے رب کے اور کہیں گے گواہی دینے والے یہی ہیں جنہوں نے جھوٹ کہا تھا اپنے رب پر سن لو پھٹکار ہے اللہ کی ناانصاف لوگوں پر
خلاصہ تفسیر
اور ایسے شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے (کہ اس کی توحید کا اس کے رسول کی رسالت کا اور اس کے کلام ہونے کا انکار کرے) ایسے لوگ (قیامت کے روز) اپنے رب کے سامنے (مفتری ہونے کی حیثیت سے) پیش کئے جائیں گے اور (اعمال کے) گواہ فرشتے (علی الاعلان) یوں کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے اپنے رب کی نسبت جھوٹی باتیں لگائی تھیں، سب سن لو کہ ایسے ظالموں پر خدا کی (زیادہ) لعنت ہے جو کہ (اپنے کفر و ظلم کے ساتھ) دوسروں کو بھی خدا کی راہ (یعنی دین) سے روکتے تھے اور اس (راہ دین) میں کجی (اور شبہات) نکالنے کی تلاش (اور فکر) میں رہا کرتے تھے (تاکہ دوسروں کو گمراہ کریں) اور آخرت کے بھی منکر تھے (یہ فرشتوں کے اعلان کا مضمون تھا، آگے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ) یہ لوگ (تمام) زمین (کے تختہ) پر (بھی) خدا تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے تھے (کہ کہیں جا چھپتے اور خدا تعالیٰ کے ہاتھ نہ آتے) اور نہ ان کا خدا کے سوا کوئی مددگار ہوا (کہ بعد گرفتاری کے چھڑا لیتا) ایسوں کو (اوروں سے) دونی سزا ہوگی (ایک کافر ہونے اور ایک دوسروں کو کافر بنانے کی کوشش کرنے کی) یہ لوگ (مارے نفرت کے احکام الہٰی کو) سن نہ سکتے تھے اور نہ (غایت عناد سے راہ حق کو) دیکھتے تھے یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو برباد کر بیٹھے اور جو معبود انہوں نے تراش رکھے تھے (آج) ان سے سب غائب (اور گم) ہوگئے (کوئی بھی تو کام نہ آیا پس) لازمی بات ہے کہ آخرت میں سب سے زیادہ خسارہ میں یہی لوگ ہوں گے (یہ تو انجام ہوگا کافروں کا آگے مسلمانوں کا انجام مذکور ہے کہ) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اچھے کام کئے اور (دل سے) اپنے رب کی طرف جھکے (یعنی انقیاد اور خشوع دل میں پیدا کیا) ایسے لوگ اہل جنت ہیں (اور) وہ اس میں ہمیشہ رہا کریں گے (یہ دونوں کے انجام کا تفاوت بیان ہوگیا، آگے تفاوت حال کی مثال ہے جس پر انجام کا تفاوت مرتب ہوتا ہے پس ارشاد ہے کہ) دونوں فریق (مذکورین یعنی مومن و کافر) کی حالت ایسی ہے جیسے ایک شخص ہو اندھا بھی ہو اور بہرا بھی (جو نہ عبارت کو سنے نہ اشارہ کو دیکھے تو اس کے سمجھنے کی عادۃً کوئی صورت ہی نہیں) اور ایک شخص ہو جو دیکھتا بھی ہو اور سنتا بھی ہو (اس کو سمجھنا بہت آسان ہو) کیا یہ دونوں شخص حالت میں برابر ہیں (ہرگز نہیں، یہی حالت کافر اور مسلمان کی ہے کہ وہ ہدایت سے بہت دور ہے اور یہ ہدایت سے موصوف ہے) کیا تم (اس فرق کو) سمجھتے نہیں (ان دونوں میں فرق بدیہی ہے اس میں شبہ کی گنجائش نہیں)۔
Top