Maarif-ul-Quran - Hud : 2
اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ اِنَّنِیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌۙ
اَلَّا : یہ کہ نہ تَعْبُدُوْٓا : عبادت کرو اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا اِنَّنِيْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْهُ : اس سے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا وَّبَشِيْرٌ : اور خوشخبری دینے والا
کہ عبادت نہ کرو مگر اللہ کی، میں تم کو اسی کی طرف سے ڈر اور خوشخبری سناتا ہوں
دوسری آیت میں متذکرہ آیات کا بیان ایک سب سے اہم اور مقدم چیز سے شروع ہوتا ہے یعنی حق تعالیٰ کی توحید، ارشاد ہوتا ہے (آیت) اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰهَ یعنی ان آیات میں جو مضامین بیان کئے گئے ہیں ان میں سب سے اہم اور مقدم یہ ہے کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت اور پرستش نہ کی جائے۔
اس کے بعد ارشاد فرمایا (آیت) اِنَّنِيْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ، یعنی ان آیات میں رسول کریم ﷺ کو یہ حکم فرمایا ہے کہ وہ سارے جہاں کے لوگوں سے کہہ دیں کہ میں اللہ کی طرف سے تم کو ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں، مراد یہ ہے کہ نافرمانی اور اپنی ناجائز خواہشات کا اتباع کرنے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈراتا ہوں اور اطاعت شعار نیک لوگوں کو آخرت کی نعمتوں اور دونوں عالم کی راحتوں کی خوشخبری دیتا ہوں۔
نذیر کا ترجمہ ڈرانے والے کا کیا جاتا ہے لیکن یہ لفظ ڈرانے والے دشمن یا درندے یا دوسرے نقصان پہنچانے والوں کے لئے نہیں بولا جاتا، بلکہ نذیر اس شخص کے لئے جو اس کے لئے بولا جاتا ہے جو کسی اپنے عزیز کو شفقت و محبت کی بناء پر ایسی چیزوں سے ڈرائے اور بچائے جو اس کے لئے دنیا یا آخرت یا دونوں میں مضرت پہنچانے والی ہیں۔
Top