Maarif-ul-Quran - Hud : 37
وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
وَاصْنَعِ : اور تو بنا الْفُلْكَ : کشتی بِاَعْيُنِنَا : ہمارے سامنے وَوَحْيِنَا : اور ہمارے حکم سے وَلَا تُخَاطِبْنِيْ : اور نہ بات کرنا مجھ سے فِي : میں الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّغْرَقُوْنَ : ڈوبنے والے
اور بنا کشتی روبرو ہمارے اور ہمارے حکم سے اور نہ بات کر مجھ سے ظالموں کے حق میں یہ بیشک غرق ہوں گے،
نوح ؑ کو کشتی سازی کی تعلیم
حضرت نوح ؑ کو جب کشتی بنانے کا حکم ملا اس وقت وہ نہ کشتی کو جانتے تھے نہ اس کے بنانے کو، اس لئے دوسری آیت میں ان کی سفینہ سازی کی حقیقت ظاہر کرنے کے لئے فرمایا (آیت) وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا، یعنی آپ کشتی بنائیں ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق۔
روایات حدیث میں ہے کہ جبرئیل امین نے بذریعہ وحی الہٰی حضرت نوح ؑ کو سفینہ سازی کی تمام ضروریات اور اس کا طریقہ بتلایا، انہوں نے سال کی لکڑی سے یہ کشتی تیار کی۔
بعض تاریخی روایات میں اس کی پیمائش یہ بتلائی گئی ہے کہ یہ تین سو گز لابنا، پچاس گز چوڑا، تیس گز اونچا، سہ منزلہ جہاز تھا اور روشن دان مروجہ طریق کے مطابق دائیں بائیں کھلتے تھے اس طرح یہ جہاز سازی کی صنعت وحی خداوندی کے ذریعہ سب سے پہلے حضرت نوح ؑ کے ہاتھوں شروع ہوئی، پھر اس میں ترقیات ہوتی رہیں۔
تمام ضروری صنعتوں کی ابتداء وحی کے ذریعہ ہوئی
حافظ شمس الدین ذہبی کی الطب النبوی میں بعض سلف سے نقل کیا گیا ہے انسان کے لئے جتنی صنعتوں کی ضرورت ہے ان سب کی ابتدا بذریعہ وحی الہٰی کسی پیغمبر کے ذریعہ عمل میں آئی ہے پھر حسب ضرورت اس میں اضافے اور سہولتیں مختلف زمانوں میں ہوتی رہیں، سب سے پہلے پیغمبر حضرت آدم ؑ کی طرف جو وحی آئی ہے اس کا پیشتر حصہ زمین کی آباد کاری اور مختلف صنعتوں سے متعلق ہے، بوجھ اٹھانے کے لئے پہیوں کے ذریعہ چلنے والی گاڑی کی ایجاد بھی اسی سلسلہ کی ایجادات میں سے ہے۔
سرسید صاحب بانی علی گڑھ کالج نے خوب فرمایا ہے کہ زمانے نے طرح طرح کی گاڑیاں ایجاد کرلیں لیکن مدار کار ہر قسم کی گاڑیوں کا دھری اور پہیے پر ہی رہا، وہ بیل گاڑی اور گدھا گاڑی سے لے کر ریلوں اور بہترین قسم کی موٹر گاڑیوں تک سب میں مشترک ہے اس لئے سب سے بڑا موجد گاڑیوں کا وہ شخص ہے جس نے پہیہ ایجاد کیا کہ دنیا بھر کی ساری مشینری کی روح پہیہ ہی ہے اور معلوم ہوچکا کہ یہ ایجاد پیغمبر اول حضرت آدم ؑ کے ہاتھوں بذریعہ وحی الہٰی عمل میں آئی ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اشیاء ضرروت کی صنعت کاری اتنی اہمیت رکھتی ہے کہ بطور وحی انبیاء (علیہم السلام) کو سکھائی گئی ہے۔
حضرت نوح ؑ کو سفینہ سازی کی ہدایت دینے کے ساتھ یہ بھی فرما دیا کہ آپ کی قوم پر طوفان آئے گا، وہ غرق ہوں گے، اس وقت آپ اپنی شفقت کی بناء پر ان کے بارے میں کوئی سفارش نہ کریں۔
Top