Maarif-ul-Quran - Hud : 47
قَالَ رَبِّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ اَنْ اَسْئَلَكَ مَا لَیْسَ لِیْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ اِلَّا تَغْفِرْ لِیْ وَ تَرْحَمْنِیْۤ اَكُنْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْٓ اَعُوْذُ : میں پناہ چاہتا ہوں بِكَ : تیری اَنْ : کہ اَسْئَلَكَ : میں سوال کروں تجھ سے مَا لَيْسَ : ایسی بات کہ نہیں لِيْ : مجھے بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم وَ : اور اِلَّا تَغْفِرْ لِيْ : اگر تو نہ بخشے مجھے وَتَرْحَمْنِيْٓ : اور تمجھ پر رحم نہ کرے اَكُنْ : ہوجاؤں مِّنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان پانے والے
بولا اے رب میں پناہ لیتا ہوں تیری اس سے کہ پوچھوں تجھ سے جو معلوم نہ ہو مجھ کو اور اگر تو نہ بخشے مجھ کو اور رحم نہ کرے تو میں ہوں نقصان والوں میں،
تیسری آیت میں حضرت نوح ؑ کی طرف سے جو معذرت پیش ہوئی اس کا ذکر ہے، جس کا خلاصہ اللہ جل شانہ کی طرف رجوع والتجاء اور غلط کاموں سے بچنے کے لئے اللہ تعالیٰ ہی کی پناہ لینے کی دعا اور پھر گزشتہ لغزش کی معافی اور مغفرت و رحمت کی درخواست ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ انسان سے اگر کوئی خطا سرزد ہوجائے تو آئندہ اس سے بچنے کیلئے تنہا اپنے عزم و ارادہ پر بھروسہ نہ کرے بلکہ اللہ تعالیٰ سے پناہ اور یہ دعا مانگے کہ یا اللہ آپ ہی مجھے خطاؤں اور گناہوں سے بچا سکتے ہیں۔
Top