Maarif-ul-Quran - Hud : 52
وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اسْتَغْفِرُوْا : تم بخشش مانگو رَبَّكُمْ : اپنا رب ثُمَّ : پھر تُوْبُوْٓا اِلَيْهِ : اس کی طرف رجوع کرو يُرْسِلِ : وہ بھیجے گا السَّمَآءَ : آسمان عَلَيْكُمْ : تم پر مِّدْرَارًا : زور کی بارش وَّيَزِدْكُمْ : اور تمہیں بڑھائے گا قُوَّةً : قوت اِلٰي : طرف (پر) قُوَّتِكُمْ : تمہاری قوت وَلَا تَتَوَلَّوْا : اور روگردانی نہ کرو مُجْرِمِيْنَ : مجرم ہو کر
اور اے قوم گناہ بخشواؤ اپنے رب سے پھر رجوع کرو اسی کی طرف چھوڑ دے گا تم پر آسمان سے دھاریں اور زیادہ دے گا تم کو زور پر زور اور روگردانی نہ کرو گنہگار ہو کر
اس کے بعد آٹھ آیتوں میں حضرت صالح ؑ کا قصہ مذکور ہے جو قوم عاد کی دوسری شاخ یعنی قوم ثمود کی طرف معبوث ہوئے تھے، انہوں نے بھی اپنی قوم کو سب سے پہلے توحید کی دعوت دی، قوم نے حسب عادت ان کو جھٹلایا اور یہ ضد کی کہ آپ کا نبی برحق ہونا ہم جب تسلیم کریں جب کہ ہمارے سامنے اس پہاڑ کی چٹان میں سے ایک اونٹنی ایسی ایسی نکل آئے۔
صالح ؑ نے ان کو ڈرایا کہ تمہارا منہ مانگا معجزہ اگر اللہ تعالیٰ نے ظاہر کردیا اور پھر بھی تم نے ایمان لانے میں کوئی کوتاہی کی تو عادۃ اللہ کے مطابق تم پر عذاب آجائے گا اور سب ہلاک و برباد ہوجاؤ گے، مگر وہ اپنی ضد سے باز نہ آئے اللہ تعالیٰ نے ان کا مطلوبہ معجزہ اپنی قدرت کاملہ سے ظاہر فرما دیا، پہاڑ کی چٹان شق ہو کر ان کے بتائے ہوئے اوصاف کی اونٹنی برآمد ہوگئی، اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اس اونٹنی کو کوئی تکلیف نہ پہنچائیں ورنہ تم پر عذاب آجائے گا مگر وہ اس پر بھی قائم نہ رہے، اونٹنی کو ہلاک کر ڈالا، بالآخر خدا تعالیٰ نے ان کو پکڑ لیا، حضرت صالح ؑ اور ان کے مومن ساتھی عذاب سے بچا لئے گئے باقی پوری قوم ایک سخت ہیبت ناک آواز کے ذریعہ ہلاک کردی گئی۔
Top