Maarif-ul-Quran - Hud : 67
وَ اَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَاَخَذَ : اور آپکڑا الَّذِيْنَ : وہ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ فَاَصْبَحُوْا : پس انہوں نے صبح کی فِيْ : میں دِيَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے رہ گئے
اور پکڑ لیا ان ظالموں کو ہولناک آواز نے پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے
تفسیر قرطبی میں ہے کہ یہ تین روز جمعرات، جمعہ اور ہفتہ تھے، اتوار کے روز ان پر عذاب نازل ہوا (آیت) وَاَخَذَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ ، یعنی ان ظالموں کو پکڑ لیا ایک سخت آواز نے، یہ سخت آواز حضرت جبریل ؑ کی تھی جس میں ساری دنیا کی بجلیوں کی کڑک سے زیادہ ہیبت ناک آواز تھی جس کو انسانی قلب و دماغ برداشت نہیں کرسکا، ہیبت سے سب کے دل پھٹ گئے اور سب کے سب ہلاک ہوئے۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ قوم صالح سخت آواز کے ذریعہ ہلاک کی گئی ہے لیکن سورة اعراف میں ان کے متعلق یہ آیا ہے (آیت) فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ ، یعنی پکڑ لیا ان کو زلزلہ نے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان پر عذاب زلزلہ کا آیا تھا، قرطبی نے فرمایا کہ اس میں کوئی تضاد نہیں، ہوسکتا ہے کہ پہلے زلزلہ آیا ہو پھر سخت آواز سے سب ہلاک کردیئے گئے ہوں۔ واللہ اعلم۔
Top