Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Hud : 69
وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ
وَلَقَدْ جَآءَتْ
: اور البتہ آئے
رُسُلُنَآ
: ہمارے فرشتے
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
بِالْبُشْرٰي
: خوشخبری لے کر
قَالُوْا
: وہ بولے
سَلٰمًا
: سلام
قَالَ
: اس نے کہا
سَلٰمٌ
: سلام
فَمَا لَبِثَ
: پھر اس نے دیر نہ کی
اَنْ
: کہ
جَآءَ بِعِجْلٍ
: ایک بچھڑا لے آیا
حَنِيْذٍ
: بھنا ہوا
اور البتہ آچکے ہیں ہمارے بھیجے ہوئے ابراہیم کے پاس خوشخبری لیکر بولے سلام وہ بولا سلام ہے پھر دیر نہ کی کہ لے آیا ایک بچھڑا تلا ہوا،
خلاصہ تفسیر
اور ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے (بشکل بشر) ابراہیم ؑ کے پاس (ان کے فرزند اسحاق ؑ کی) بشارت لے کر آئے (گو مقصود اعظم ان کے آنے کا قوم لوط پر عذاب واقع کرنا تھا، لقولہ تعالیٰ فما خطبکم الج) اور (آنے کے وقت) انہوں نے سلام کیا، ابراہیم ؑ نے بھی سلام کیا (پہچانا نہیں کہ یہ فرشتے معمولی مہمان سمجھے) پھر دیر نہیں لگائی کہ ایک تلا ہوا (فربہ لقولہ تعالیٰ سمین) بچھڑا لائے (اور ان کے سامنے رکھ دیا، یہ تو فرشتے تھے کیوں کھانے لگے تھے) سو جب ابراہیم ؑ نے دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس کھانے تک نہیں بڑھتے تو ان سے متوحش ہوئے اور ان سے دل میں خوف زدہ ہوئے (کہ یہ مہمان تو نہیں کوئی مخالف نہ ہوں کہ بارادہ فاسد آئے ہوں اور میں گھر میں ہوں احباب و اصحاب پاس نہیں یہاں تک کہ بےتکلفی سے اس کو زبان سے بھی ظاہر کردیا لقولہ تعالیٰ (آیت) قال انا منکم وجلون) وہ فرشتے کہنے لگے ڈرو مت (ہم آدمی نہیں ہیں فرشتے ہیں آپ کے پاس بشارت لے کر آئے ہیں کہ آپ کے ایک فرزند پیدا ہوگا اسحاق اور اس کے پیچھے ایک فرزند ہوگا یعقوب، اور بشارت اس لئے کہا کہ اول تو اولاد خوشی کی چیز ہے، پھر ابراہیم ؑ بوڑھے ہوگئے تھے بی بی بھی بہت بوڑھی تھیں امید اولاد کی نہ رہی تھی، آپ نے نور نبوت سے توجہ کرکے پہچان لیا کہ واقعی فرشتے ہیں، لیکن فراست نبوت سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اس کے سوا اور بھی کسی بڑے کام کے لئے آئے ہیں اس لئے اس کی تعیین کے ساتھ سوال کیا (آیت) فما خطبکم یعنی کس کام کے لئے آئے ہیں ؟ اس وقت انہوں نے کہا کہ) ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں (کہ ان کو سزا کفر میں ہلاک کریں، ان میں تو یہ گفتگو ہو رہی تھی) اور ابراہیم ؑ کی بی بی (حضرت سارہ کہیں) کھڑی (سن رہی) تھیں پس (اولاد کی خبر سن کر جس کی ان کو بعد اس کے کہ اسماعیل ؑ بطن ہاجرہ سے تولد ہوئے تمنا بھی تھی، خوشی سے) ہنسیں (اور بولتی پکارتی آئیں اور تعجب سے ماتھے پر ہاتھ مارا، لقولہ تعالیٰ (آیت) فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِيْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا) سو ہم نے (یعنی ہمارے فرشتوں نے) ان کو (مکرر) بشارت دی اسحاق (کے پیدا ہونے) کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی (جو کہ اسحاق کے فرزند ہوں گے جس سے معلوم ہوگیا کہ تمہارے ہاں فرزند ہوگا اور زندہ رہے گا یہاں تک کہ وہ بھی صاحب اولاد ہوگا، اس وقت) کہنے لگیں کہ ہائے خاک پڑے اب میں بچہ جنوں گی بڑھیا ہو کر اور یہ میرے میاں (بیٹھے) ہیں باکل بوڑھے، واقعی یہ بھی عجیب بات ہے، فرشتوں نے کہا کہ کیا (خاندان نبوت میں رہ کر اور ہمیشہ معجزات و معاملات عجیبہ کی (خاص) تم خدا کے کاموں میں تعجب کرتی ہو (اور خصوصاً) اس خاندان کے لوگوں پر تو اللہ تعالیٰ کی (خاص) رحمت اور اس کی (انواع و اقسام کی برکتیں (نازل ہوتی رہتی) ہیں بیشک وہ (اللہ تعالیٰ) تعریف کے لائق (اور بڑی شان والا ہے (وہ بڑے سے بڑا کام کرسکتا ہے، پس بجائے تعجب کے اس کی تعریف اور شکر میں مشغول ہو)۔
معارف و مسائل
ان پانچ آتیوں میں حضرت خلیل اللہ ابراہیم (علیہم السلام) کا ایک واقعہ مذکور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چند فرشتوں کو ان کے پاس اولاد کی بشارت دینے کے لئے بھیجا کیونکہ ابراہیم ؑ کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ سے کوئی اولاد نہ تھی اور ان کو اولاد کی تمنا تھی مگر دونوں کا بڑھاپا تھا بظاہر کوئی امید نہ تھی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعہ خوشخبری بھیجی اور وہ بھی اس شان کی کہ نرینہ اولاد ہوگی اور ان کا نام بھی اسحاق تجویز فرما دیا اور پھر یہ بھی بتلا دیا کہ وہ زندہ رہیں گے اور وہ بھی صاحب اولاد ہوں گے ان کے لڑکے کا نام یعقوب ہوگا اور دونوں اللہ تعالیٰ کے رسول و پیغمبر ہوں گے، یہ فرشتے چونکہ بشکل انسانی آئے تھے اس لئے ابراہیم ؑ نے ان کو عام مہمان سمجھ کر مہمان نوازی شروع کی، بھونا ہوا گوشت لا کر سامنے رکھا، مگر وہ تو حقیقتہ فرشتے تھے کھانے پینے سے پاک، اس لئے کھانا سامنے ہونے کے باوجود اس کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا، ابراہیم ؑ کو یہ دیکھ کر اندیشہ لاحق ہوا کہ یہ مہمان نہیں معلوم ہوتے ممکن ہے کسی فساد کی نیت سے آئے ہوں، فرشتوں نے ان کا یہ اندیشہ معلوم کر کے بات کھول دی اور بتلا دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فرشتے ہیں آپ گھبرائیں نہیں، ہم آپ کو اولاد کی بشارت دینے کے علاوہ ایک اور کام کے لئے بھی بھیجے گئے ہیں کہ قوم لوط پر عذاب نازل کریں، حضرت ابراہیم ؑ کی زوجہ، محترمہ حضرت سارہ پس پردہ یہ گفتگو سن رہی تھیں، جب معلوم ہوگیا کہ یہ انسان نہیں فرشتے ہیں تو پردہ کی ضرورت نہ رہی، بڑھاپے میں اولاد کی خوشخبری سن کر ہنس پڑیں اور کہنے لگیں کہ کیا میں بڑھیا ہو کر اولاد جنوں گی، اور یہ میرے شوہر بھی بوڑھے ہیں، فرشتوں نے جواب دیا کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کے حکم پر تعجب کرتی ہو جس کی قدرت میں سب کچھ ہے، خصوصاً تم خاندان نبوت میں رہ کر اس کا مشاہدہ بھی کرتی رہتی ہو کہ اس خاندان پر اللہ تعالیٰ کی غیر معمولی رحمت و برکت نازل ہوتی رہتی ہے جو اکثر سلسلہ اسباب ظاہری سے بالاتر ہوتی ہے پھر تعجب کی کیا بات ہے۔ یہ اس واقعہ کا خلاصہ ہے آگے آیات مذکورہ کی پوری تفصیل دیکھئے، پہلی آیت میں بتلایا ہے کہ یہ فرشتے حضرت ابراہیم ؑ کے پاس کوئی خوشخبری لے کر آئے تھے اس خوشخبری کا ذکر آگے تیسری آیت میں ہے فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ۔
حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا کہ یہ تین فرشتے، جبریل، میکائیل اور اسرافیل تھے (قرطبی) انہوں نے بشکل انسان آکر ابراہیم ؑ کو سلام کیا، حضرت ابراہیم ؑ نے سلام کا جواب دیا اور ان کو انسان سمجھ کر مہمان نوازی شروع کی۔
حضرت ابراہیم ؑ پہلے وہ انسان ہیں جنہوں نے دنیا میں مہان نوازی کی رسم جاری فرمائی (قرطبی) ان کا معمول یہ تھا کہ کبھی تنہا کھانا نہ کھاتے بلکہ ہر کھانے کے وقت تلاش کرتے تھے کہ کوئی مہمان آجائے تو اس کے ساتھ کھائیں۔
قرطبی نے بعض اسرائیلی روایات سے نقل کیا ہے کہ ایک روز کھانے کے وقت حضرت ابراہیم ؑ نے مہمان کی تلاش شروع کی تو ایک اجنبی آدمی ملا جب وہ کھانے پر بیٹھا تو ابراہیم ؑ نے فرمایا کہ بسم اللہ کہو، اس نے کہا کہ میں جانتا نہیں اللہ کون اور کیا ہے ؟ ابراہیم ؑ نے اس کو دسترخوان سے اٹھا دیا، جب وہ باہر چلا گیا تو جبریل امین آئے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے تو اس کو کفر کے باوجود ساری عمر اس کو رزق دیا اور آپ نے ایک لقمہ دینے میں بھی بخل کیا، یہ سنتے ہی ابراہیم ؑ اس کے پیچھے دوڑے اور اس کو واپس بلایا، اس نے کہا کہ جب تک آپ اس کی وجہ نہ بتلائیں کہ پہلے کیوں مجھے نکالا تھا اور اب پھر کیوں بلا رہے ہیں میں اس وقت تک آپ کے ساتھ نہ جاؤں گا۔
حضرت ابراہیم ؑ نے واقعہ بتلا دیا تو یہی واقعہ اس کے مسلمان ہونے کا سبب بن گیا، اس نے کہا کہ وہ رب جس نے یہ حکم بھیجا ہے بڑا کریم ہے میں اس پر ایمان لاتا ہوں، پھر حضرت ابراہیم ؑ کے ساتھ گیا اور مومن ہو کر باقاعدہ بسم اللہ پڑھ کر کھانا کھایا۔
حضرت ابراہیم ؑ نے اپنی عادت مہمان نوازی کے مطابق بشکل انسان آنے والے فرشتوں کو انسان اور مہمان سمجھ کر مہمان نوازی شروع کی اور فوراً ہی ایک تلا ہوا بچھڑا سامنے لا کر رکھ دیا۔
دوسری آیت میں بتلایا گیا کہ آنے والے فرشتے اگرچہ بشکل انسانی آئے تھے اور یہ بھی ممکن تھا کہ اس وقت ان کو بشری خواص کھانے پینے کے بھی عطا کردیئے جاتے مگر حکمت اسی میں تھی کہ یہ کھانا نہ کھائیں تاکہ ان کے فرشتے ہونے کا راز کھلے اس لئے شکل انسانی میں بھی ان کے ملکی خواص کو باقی رکھا گیا جس کی وجہ سے انہوں نے کھانے پر ہاتھ نہ بڑھایا۔
بعض روایات میں ہے کہ ان کے ہاتھ میں کچھ تیر تھے ان کی نوک اس تلے ہوئے گوشت میں لگانے لگے ان کے اس عمل سے حضرت ابراہیم ؑ کو اپنے عرف کے مطابق یہ خطرہ لاحق ہوگیا کہ شاید یہ کوئی دشمن ہوں کیونکہ ان کے عرف میں کسی مہمان کا کھانے سے انکار کرنا ایسے ہی شر و فساد کی علامت ہوتا تھا۔ (قرطبی) فرشتوں نے بات کھول دی کہ ہم فرشتے ہیں اس لئے نہیں کھاتے، آپ کوئی خطرہ محسوس نہ کریں۔
احکام و مسائل
آیات مذکورہ میں معاشرت سے متعلق بہت سے احکام اور اہم ہدایات آئی ہیں جن کو امام قرطبی نے اپنی تفسیر میں تفصیل سے لکھا ہے۔
سنت سلام
(آیت) قَالُوْا سَلٰمًا ۭ قَالَ سَلٰمٌ، اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے لئے سنت ہے کہ جب آپس میں ملیں تو سلام کریں، آنے والے مہمان کو اس میں پیش قدمی کرنا چاہئے اور دوسروں کو جواب دینا چاہئے۔
یہ تو ہر قوم و ملت میں پائی جاتی ہے کہ ملاقات کے وقت ایک دوسرے کو خوش کرنے کیلئے کچھ کلمات بولتے ہیں مگر اسلام کی تعلیم اس معاملہ میں بھی بےنظیر اور بہترین ہے کیونکہ سلام کا مسنون لفظ السلام علیکم اللہ کے نام پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ذکر اللہ بھی ہے اور مخاطب کے لئے اللہ تعالیٰ سے سلامتی کی دعا بھی اور اپنی طرف سے اس کی جان و مال و آبرو کیلئے سلامتی کی ضمانت بھی۔
قرآن کریم میں اس جگہ فرشتوں کی طرف سے صرف سَلٰمًا اور حضرت ابراہیم ؑ کی طرف سے جواب میں سَلٰمٌ ذکر کیا گیا ہے بظاہر یہاں پورے الفاظ سلام کے ذکر کرنے کی ضرورت نہ سمجھی، جیسے عرف و محاورہ میں کہا جاتا ہے کہ فلاں نے فلاں کو سلام کیا، مراد یہ ہوتی ہے کہ پورا کلمہ السلام علیکم کہا، اسی طرح یہاں لفظ سلام سے پورا کلمہ مسنونہ سلام کا مراد ہے جو رسول کریم ﷺ نے اپنے قول و عمل سے لوگوں کو بتلایا ہے، یعنی ابتداء سلام میں السلام علیکم اور جواب سلام وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ۔
مہمانی اور مہمان داری کے چند اصول
(آیت) فَمَا لَبِثَ اَنْ جَاۗءَ بِعِجْلٍ حَنِيْذٍ ، یعنی نہیں ٹھہرے ابراہیم ؑ مگر صرف اس قدر کہ لے آئے تلا ہوا بچھڑا۔
اس سے چند باتیں معلوم ہوئیں، اول یہ کہ مہمان نوازی کے آداب میں سے یہ ہے کہ مہمان کے آتے ہی جو کچھ کھانے پینے کی چیز میسر ہو اور جلدی سے مہیا ہوسکے وہ لا رکھے، پھر اگر صاحب وسعت ہے تو مزید مہمانی کا انتظام بعد میں کرے (قرطبی)
دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ مہمان کے لئے بہت زیادہ تکلفات کی فکر میں نہ پڑے، آسانی سے جو اچھی چیز میسر ہوجائے وہ مہمان کی خدمت میں پیش کردے، حضرت ابراہیم کے یہاں گائے بیل رہتے تھے، اس لئے بچھڑا ذبح کرکے فوری طور پر اس کا گوشت تل کر سامنے لا رکھا (قرطبی)۔
تیسرے یہ کہ آنے والوں کی مہمانی کرنا آداب اسلام اور مکارم اخلاق میں سے ہے، انبیاء و صلحاء کی عادت ہے، اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ مہمانی کرنا واجب ہے یا نہیں ؟ جمہور علماء اس پر ہیں کہ واجب نہیں، سنت اور مستحسن ہے۔ بعض نے فرمایا کہ گاؤں والوں پر واجب ہے کہ جو شخص ان کے گاؤں میں ٹھہرے اس کی مہمانی کریں کیونکہ وہاں کھانے کا کوئی دوسرا انتظام نہیں ہوسکتا اور شہر میں ہوٹل وغیرہ سے اس کا انتظام ہوسکتا ہے، اس لئے شہر والوں پر واجب نہیں (قرطبی) نے اپنی تفسیر میں یہ مختلف اقوال نقل کیے ہیں۔
Top