Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Hud : 84
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ
وَ
: اور
اِلٰي مَدْيَنَ
: مدین کی طرف
اَخَاهُمْ
: ان کا بھائی
شُعَيْبًا
: شعیب
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: تمہارے لیے نہیں
مِّنْ اِلٰهٍ
: کوئی معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
وَ
: اور
لَا تَنْقُصُوا
: نہ کمی کرو
الْمِكْيَالَ
: ماپ
وَالْمِيْزَانَ
: اور تول
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اَرٰىكُمْ
: تمہیں دیکھتا ہوں
بِخَيْرٍ
: آسودہ حال
وَّاِنِّىْٓ
: اور بیشک میں
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
عَذَابَ
: عذاب
يَوْمٍ مُّحِيْطٍ
: ایک گھیر لینے والا دن
اور مدین کی طرف بھیجا ان کے بھائی شعیب ؑ کو بولا اے میری قوم بندگی کرو اللہ کی کوئی نہیں تمہارا معبود اس کے سوا اور نہ گھٹاؤ ماپ اور تول کو میں دیکھتا ہو تم کو آسودہ حال اور ڈرتا ہوں تم پر عذاب سے ایک گھیر لینے والے دن کے
خلاصہ تفسیر
اور ہم نے مدین (والوں) کی طرف ان کے بھائی شعیب ؑ کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا انہوں نے (اہل مدین سے) فرمایا کہ اے میری قوم تم (صرف) اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود (بننے کے قابل) نہیں (یہ حکم تو دیانات و عقائد کے متعلق ان کے مناسب حال تھا) اور (دوسرا حکم معاملات کے متعلق ان کے مناسب یہ فرمایا کہ) تم ناپ تول میں کمی مت کیا کرو (کیونکہ) میں تم کو فراغت کی حالت میں دیکھتا ہوں (پھر تم کو ناپ تول میں کمی کرنے کی کیا ضرورت پڑی ہے اور حقیقۃً تو کسی کو بھی ضروت نہیں ہوتی) اور (علاوہ اس کے کہ ناپ تول میں کمی نہ کرنا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا تقاضا ہے خود خوف ضرر بھی اس کو مقتضی ہے کیونکہ اس میں) مجھ کو تم پر اندیشہ ہے ایسے دن کے عذاب کا جو انواع عذاب کا جامع ہوگا اور (ہرچند کہ کمی نہ کرنا مستلزم ہے پورا کرنے کو مگر تاکید کے لئے اس کی ممانعت کے بعد اس امر کی تصریح بھی فرمائی کہ) اے میری قوم تم ناپ اور تول پوری پوری طرح کیا کرو اور لوگوں کا ان چیزوں میں نقصان مت کیا کرو (جیسا تمہاری عادت ہے) اور (شرک اور لوگوں کے حقوق میں کمی کر کے) زمین میں فساد کرتے ہوئے حد (توحید و عدل) سے مت نکلو (لوگوں کے حقوق ادا کرنے کے بعد) اللہ کا دیا ہوا جو کچھ (حلال مال) بچ جاوے وہ تمہارے لئے (اس حرام کمائی سے) بدرجہا بہتر ہے (کیونکہ حرام میں گو وہ کثیر ہو برکت نہیں اور انجام اس کا جہنم ہے اور حلال میں گو وہ قلیل ہو برکت ہوتی ہے اور انجام اس کا رضائے حق ہے) اگر تم کو یقین آوے (تو مان لو) اور (اگر یقین نہ آوے تو تم جانو) میں تمہارا پہرہ دینے والا تو ہوں نہیں (کہ تم سے جبرًا یہ افعال چھڑا دوں جیسا کہ کرو گے بھگتو گے) وہ لوگ (یہ تمام مواعظ و نصائح سن کر) کہنے لگے اے شعیب ! کیا تمہارا (مصنوعی اور وہمی) تقدس تم کو (ایسی ایسی باتوں کی) تعلیم کر رہا ہے کہ (تم ہم سے کہتے ہو کہ) ہم ان چیزوں (کی پرستش) کو چھوڑ دیں جن کی پرستش ہمارے بڑے کرتے آئے ہیں اور اس بات کو چھوڑ دیں کہ ہم اپنے مال میں جو چاہیں تصرف کریں واقعی آپ بڑے عقلمند دین پر چلنے والے ہیں (یعنی جن باتوں سے ہم کو منع کرتے ہو دونوں میں سے کوئی برا نہیں کیونکہ ایک کی دلیل تو نقلی ہے کہ ہمارے بڑوں سے بت پرستی ہوتی آئی ہے، دوسرے کی دلیل عقلی ہے کہ اپنا مال ہے اس میں ہر طرح کا اختیار ہے پس ہم کو منع نہ کرنا چاہئے، اور حلیم رشید تمسخر سے کہا، جیسا بد دینوں کی عادت ہوتی ہے دین داروں کے ساتھ تمسخر کرنے کی اور ان کی نقلی و عقلی دونوں دلیلوں کا فساد بدیہی ہے) شعیب ؑ نے فرمایا اے میری قوم (تم جو مجھ سے چاہتے ہو کہ میں توحید و عدل کی نصیحت نہ کروں تو) بھلا یہ تو بتلاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی جانب سے دلیل پر (قائم) ہوں (جس سے توحید و عدل ثابت ہے) اور اس نے مجھ کو اپنی طرف سے ایک عمدہ دولت (یعنی نبوت) دی ہو (جس سے مجھ پر تبلیغ ان احکام کی واجب ہو، یعنی توحید و عدل کا حق ہونا بھی ثابت اور ان کی تبلیغ بھی واجب) تو پھر کیسے تبلیغ نہ کروں اور میں (جس طرح ان باتوں کی تم کو تعلیم کرتا ہوں خود بھی تو اس پر عمل کرتا ہوں) یہ نہیں چاہتا ہوں کہ تمہارے برخلاف خود اور راہ پر چلوں، مطلب یہ ہے کہ میری نصیحت محض خیر خواہی دلسوزی سے ہے جس کا قرینہ ہے کہ میں وہی باتیں بتلاتا ہوں جو اپنے نفس کے لئے بھی پسند کرتا ہوں غرض) میں تو اصلاح چاہتا ہوں جہاں تک میرے امکان میں ہے اور مجھ کو جو کچھ (عمل و اصلاح کی) توفیق ہوجاتی ہے صرف اللہ ہی کی مدد سے ہے (ورنہ کیا میں اور کیا میرا ارادہ) اسی پر میں بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف (تمام امور میں) رجوع کرتا ہوں (خلاصہ یہ کہ توحید و عدل کے وجوب پر دلائل بھی قائم، اور بامر خداوندی اس کی تبلیغ، اور ناصح ایسا دلسوز اور مصلح، پھر بھی نہیں مانتے بلکہ الٹی مجھ سے امید رکھتے ہو کہ میں کہنا چھوڑ دوں چونکہ اس تقریر میں دلسوزی اور اصلاح کی اپنی طرف نسبت کی ہے، اس لئے مَا تَوْفِيْقِيْٓ فرما دیا، یہاں تک تو ان کے قول کا جواب ہوگیا، آگے ترہیب و ترغیب فرماتے ہیں) اور اے میری قوم میری ضد (اور عداوت) تمہارے لئے اس کا باعث نہ ہوجاوے کہ تم پر بھی اسی طرح کی مصیبتیں آپڑیں جیسے قوم نوح یا قوم ہود یا قوم صالح پر پڑی تھیں اور (اگر ان قوموں کا قصہ پرانا ہوچکا ہے اور اس لئے اس سے متاثر نہیں ہوتے تو) قوم لوط تو (ابھی) تم سے (بہت) دور (زمانہ میں) نہیں ہوئی (یعنی ان قوموں کی نسبت ان کا زمانہ نزدیک ہے، یہ تو ترہیب کا مضمون ہوگیا، آگے ترغیب ہے) اور تم اپنے رب سے اپنے گناہ (یعنی شرک و ظلم) معاف کراؤ یعنی ایمان لاؤ کیونکہ ایمان سے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں، گو حقوق ادا کرنے پڑیں) پھر (اطاعت عبادت کے ساتھ) اس کی طرف متوجہ ہو بلا شک میرا رب بڑا مہربان بڑی محبت والا ہے (وہ گناہ کو معاف کردیتا ہے اور اطاعت کو قبول کرتا ہے) وہ لوگ (یہ لاجواب دل آویز تقریر سن کر جواب معقول سے عاجز ہو کر براہ جہالت) کہنے لگے کہ شعیب ! بہت سی باتیں تمہاری کہی ہوئی ہماری سمجھ میں نہیں آئیں (یہ بات یا تو اس وجہ سے کہی ہو کہ اچھی طرح توجہ سے آپ کی باتیں نہ سنی ہوں یا تحقیراً کہا ہو کہ نعوذ باللہ یہ ہذیان ہے سمجھنے کے قابل نہیں، چناچہ بد دینوں سے یہ سب امور واقع ہوتے ہیں) اور ہم تم کو اپنے (مجمع) میں کمزور دیکھ رہے ہیں اور اگر تمہارے خاندان کا (کہ ہمارے ہم مذہب ہیں ہم کو) پاس نہ ہوتا تو ہم تم کو (کبھی کا) سنگسار کرچکے ہوتے اور ہماری نظر میں تمہاری کچھ توقیر ہی نہیں (لیکن جس کا لحاظ ہوتا ہے اس کے سبب اس کے رشتہ دار کی بھی رعایت ہوتی ہے، مطلب ان کا یہ تھا کہ تم ہم کو یہ مضامین مت سناؤ ورنہ تمہاری جان کا خطرہ ہے، پہلے تمسخر کے طور پر تبلیغ سے روکا تھا، اَصَلٰوتُكَ تَاْمُرُكَ الخ اور اب دھمکی دے کر روکا) شعیب ؑ نے (جواب میں) فرمایا اے میری قوم (افسوس اور تعجب ہے کہ میری جو نسبت اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے کہ میں اس کا نبی ہوں وہ تو میرے ہلاک سے مانع نہ ہوئی اور جو میری نسبت خاندان کے ساتھ ہے کہ ان کا رشتہ دار ہوں وہ اس سے میرا خاندان تمہارے نزدیک (نعوذ باللہ) اللہ سے بھی زیادہ باتوقیر ہے (کہ خاندان کا تو پاس کیا) اور اس کو (یعنی اللہ تعالیٰ کو) تم نے پس پشت ڈال دیا (یعنی اس کا پاس نہ کیا، سو اس کا خمیازہ عنقریب بھگتو گے کیونکہ) یقینا میرا رب تمہارے سب اعمال کو (اپنے علم میں) احاطہ کئے ہوئے ہے اور اے میری قوم (اگر تم کو عذاب کا بھی یقین نہیں آتا تو اخیر بات یہ ہے کہ تم جانو بہتر ہے) ہم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں بھی (اپنے طور پر) عمل کر رہا ہوں (سو) اب جلدی تم کو معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ کون شخص ہے جس پر ایسا عذاب آیا چاہتا ہے جو اس کو رسوا کر دے گا اور وہ کون شخص ہے جو جھوٹا تھا (یعنی تم مجھ کو دعوی نبوت میں جھوٹا کہتے ہو اور حقیر سمجھتے ہو تو اب معلوم ہوجاوے گا کہ جرم کذب کا مرتکب اور سزائے ذلت کا مستوجب کون تھا تم یا میں) اور تم بھی منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (کہ دیکھیں عذاب کا وقوع ہوتا ہے جیسا میں کہتا ہوں یا عدم وقوع جیسا تمہارا گمان ہے، غرض ایک زمانہ کے بعد عذاب کا سامان شروع ہوا) اور جب ہمارا حکم (عذاب کیلئے) آپہنچا (تو) ہم نے (اس عذاب سے) شعیب ؑ کو اور جو ان کی ہمراہی میں اہل ایمان تھے ان کو اپنی عنایت (خا ص) سے بچا لیا اور ان ظالموں کو ایک سخت آواز نے (کہ نعرہ جبریل تھا) آپکڑا سو اپنے گھروں کے اندر اوندھے گرے رہ گئے (اور مرگئے) جیسے کبھی ان گھروں میں بسے ہی نہ تھے، خوب سن لو (اور عبرت پکڑو) مدین کو رحمت سے دوری ہوئی جیسا ثمود رحمت سے دور ہوئے تھے۔
معارف و مسائل
مذکور الصدر آیات میں حضرت شعیب ؑ اور ان کی قوم کا واقعہ مذکور ہے ان کی قوم کفر و شرک کے علاوہ ناپ تول میں کمی بھی کرتی تھی، حضرت شعیب ؑ نے ان کو ایمان کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے سے منع کیا اور اس کے خلاف کرنے پر عذاب الہٰی سے ڈرایا مگر یہ اپنے انکار اور سرکشی پر قائم رہے تو پوری قوم ایک سخت عذاب کے ذریعہ ہلاک کردی گئی۔ جس کی تفصیل اس طرح ہے۔
(آیت) وَاِلٰي مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا، یعنی ہم نے بھیجا مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو۔
مدین اصل میں ایک شہر کا نام تھا جس کو مدین بن ابراہیم نے بسایا تھا اس کا محل وقوع ملک شام کے موجودہ مقام " معان " کو بتلایا جاتا ہے، اس شہر کے با شندوں کو بھی بجائے اہل مدین کے مدین کہہ دیا جاتا ہے، شعیب ؑ اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر ہیں جو اسی قوم مدین میں سے ہیں اسی لئے ان کو مدین کا بھائی فرما کر اس نعمت کی طرف اشارہ کردیا کہ اس قوم کے رسول کو اللہ تعالیٰ نے اسی قوم سے بنایا تاکہ ان سے مانوس ہو کر ان کی ہدایات کو بآسانی قبول کرسکیں۔
(آیت) قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ۭ وَلَا تَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ۔ اس میں حضرت شعیب ؑ نے پہلے تو اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی کیونکہ یہ لوگ مشرک تھے، درختوں کی پوجا پاٹ کیا کرتے تھے، جس کو قرآن میں لفظ ایکہ سے تعبیر کیا گیا ہے اور اسی کی نسبت سے اہل مدین کو اصحب الایکہ کا بھی لقب دیا گیا ہے، اس کفر و شرک کے ساتھ ان میں ایک اور عیب و گناہ نہایت سخت یہ تھا کہ بیو پار اور لین دین کے وقت ناپ تول میں کمی کرکے لوگوں کا حق مار لیتے تھے، حضرت شعیب ؑ نے ان کو اس سے منع فرمایا۔
فائدہ
یہاں یہ بات خاص طور سے قابل غور ہے کہ کفر و شرک سب گناہوں کی جڑ ہے جو قوم اس میں مبتلا ہے اس کو پہلے ایمان ہی کی دعوت دی جاتی ہے، ایمان سے پہلے دوسرے معاملات اور اعمال پر توجہ نہیں دی جاتی، دنیا میں ان کی نجات یا عذاب بھی اسی ایمان و کفر کی بنیاد پر ہوتا ہے، تمام انبیاء سابقین اور ان کی قوموں کے واقعات جو قرآن میں مذکور ہیں اسی طرز عمل کے شاہد ہیں، صرف دو قومیں ایسی ہیں جن پر عذاب نازل ہونے میں کفر کے ساتھ ان کے اعمال خبیثہ کو بھی دخل رہا ہے، ایک لوط ؑ کی قوم، جس کا ذکر اس سے پہلے آچکا ہے کہ ان پر جو عذاب پوری بستی الٹ دینے کا واقع ہوا اس کا سبب ان کے عمل خبیث کو بتلایا گیا ہے، دوسری قوم شعیب ؑ کی ہے جن کے عذاب کا سبب کفر و شرک کے علاوہ ناپ تول میں کمی کرنے کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں کام اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب گناہوں سے زیادہ مبغوض اور شدید ہیں، بظاہر وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں کام ایسے ہیں کہ پوری نسل انسانی کو اس سے شدید نقصان پہنچا ہے اور پورے عالم میں اس سے فساد عظیم پھیل جاتا ہے۔
حضرت شعیب ؑ نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے کے خبیث عمل سے روکنے کیلئے پیغمبر کے ساتھ اول تو یہ فرمایا
(آیت) اِنِّىْٓ اَرٰىكُمْ بِخَيْرٍ وَّاِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيْطٍ ، یعنی میں تمہیں اس وقت خوشحالی میں دیکھتا ہوں، کوئی فقر و فاقہ اور مالی تنگی نہیں جس کی وجہ سے اس بلاء میں مبتلا ہو، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر اس کو مقتضی ہے کہ تم اس کی مخلوق پر ظلم نہ کرو، اور پھر یہ بھی بتلا دیا کہ اگر تم نے میری بات نہ سنی اور اس عمل خبیث سے باز نہ آئے تو مجھے خطرہ ہے کہ خدا تعالیٰ کا عذاب تمہیں گھیر لے، اس عذاب سے آخرت کا عذاب بھی مراد ہوسکتا ہے اور دنیا کا بھی، پھر دنیا کے عذاب بھی مختلف قسم کے آسکتے ہیں، ادنی عذاب یہ ہے کہ تمہاری یہ خوشحالی ختم ہوجائے اور تم قحط اور گرانی اشیاء میں مبتلا ہوجاؤ، جیسا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قحط اور گرانی اشیاء کے عذاب میں مبتلا کردیتے ہیں۔
Top