Maarif-ul-Quran - Ar-Ra'd : 20
الَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ لَا یَنْقُضُوْنَ الْمِیْثَاقَۙ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُوْفُوْنَ : پورا کرتے ہیں بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کا عہد وَلَا يَنْقُضُوْنَ : اور وہ نہیں توڑتے الْمِيْثَاقَ : پختہ قول و اقرار
وہ لوگ جو پورا کرتے ہیں اللہ کے عہد کو اور نہیں توڑتے اس عہد کو
تیسری آیت سے ان دونوں فریق کے خاص اعمال اور علامات کا بیان شروع ہوا ہے پہلے احکام الہیہ کے ماننے والوں کی صفات یہ ذکر فرمائی ہیں (آیت) الَّذِيْنَ يُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ یعنی یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہیں مراد اس سے وہ تمام عہد و پیمان ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے لئے ہیں جن میں سب سے پہلا ربوبیت ہے جو ازل میں تمام ارواح کو حاضر کرکے لیا گیا تھا اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ یعنی کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں جس کے جواب میں سب نے یک زبان ہو کر کہا تھا بلی یعنی کیوں نہیں آپ ضرور ہمارے رب ہیں اسی طرح تمام احکام الہی کی اطاعت تمام فرائض کی ادائیگی اور ناجائز چیزوں سے اجتناب کی منجانب اللہ وصیت اور بندوں کی طرف سے اس کا اقرار مختلف آیات قرآن میں مذکور ہے
دوسری صفت وَلَا يَنْقُضُوْنَ الْمِيْثَاقَ ہے یعنی وہ کسی عہد ومیثاق کی خلاف ورزی نہیں کرتے اس میں وہ عہد و پیمان بھی داخل ہیں جو بندے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ہیں جن کا ذکر ابھی پہلے جملے میں عَهْدِ اللّٰهِ کے الفاظ سے کیا گیا ہے اور وہ عہد بھی جو امت کے لوگ اپنے نبی و رسول سے کرتے ہیں اور وہ معاہدے بھی جو ایک انسان دوسرے انسان کے ساتھ کرتا ہے،
ابوداؤد نے بروایت عوف ابن مالک یہ حدیث نقل کی ہے کہ رسول کریم ﷺ نے صحابہ کرام ؓ اجمعین سے اس پر عہد اور بیعت لی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے اور پانچ وقت نماز کو پابندی سے ادا کریں گے اور اپنے امراء کی اطاعت کریں گے اور کسی انسان سے کسی چیز کا سوال نہ کریں گے۔
جو لوگ اس بیعت میں شریک تھے ان کا حال پابندی عہد میں یہ تھا کہ اگر گھوڑے پر سواری کے وقت ان کے ہاتھ سے کوڑا گر جاتا تو کسی انسان سے نہ کہتے کہ یہ کوڑا اٹھا دو بلکہ خود سواری سے اتر کر اٹھاتے تھے،
یہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کے دلوں میں آنحضرت محمد ﷺ کی محبت و عظمت اور جذبہ اطاعت کا اثر تھا ورنہ یہ ظاہر تھا کہ اس طرح کے سوال سے منع فرمانا مقصود نہ تھا جیسے حضرت عبداللہ ابن مسعود ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہو رہے تھے دیکھا کہ آنحضرت محمد ﷺ خطبہ دے رہے ہیں اور اتفاق سے ان کے دخول مسجد کے وقت آپ کی زبان مبارک سے یہ کلمہ نکلا کہ بیٹھ جاؤ عبداللہ بن مسعود جانتے تھے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سڑک پر یا بےموقع کسی جگہ کوئی ہے تو وہیں بیٹھ جائے مگر جذبہ اطاعت نے ان کو آگے قدم بڑھانے نہ دیا دروازہ سے باہر ہی جہاں یہ آواز کان میں پڑی اسی جگہ بیٹھ گئے
احکام و ہدایات
مذکورہ آیات میں انسانی زندگی کے مختلف شعبوں کے متعلق خاص خاص احکام و ہدایات آئی ہیں بعض صراحۃ اور بعض اشارۃ مثلا۔
1 الَّذِيْنَ يُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَلَا يَنْقُضُوْنَ الْمِيْثَاقَ سے ثابت ہوا کہ جو معاہدہ کسی سے کرلیا جائے اس کی پابندی فرض اور اس کی خلاف ورزی حرام ہے خواہ وہ معاہدہ اللہ اور رسول سے ہو جیسے ایمانی یا مخلوقات میں کسی سے ہو خواہ مسلمان سے یا کافر سے عہد شکنی بہرحال حرام ہے،
Top