Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Ibrahim : 18
مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِ اِ۟شْتَدَّتْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍ١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰى شَیْءٍ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ
مَثَلُ
: مثال
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ
كَفَرُوْا
: جو منکر ہوئے
بِرَبِّهِمْ
: اپنے رب کے
اَعْمَالُهُمْ
: ان کے عمل
كَرَمَادِ
: راکھ کی طرح
اشْتَدَّتْ
: زور کی چلی
بِهِ
: اس پر
الرِّيْحُ
: ہوا
فِيْ
: میں
يَوْمٍ
: دن
عَاصِفٍ
: آندھی والا
لَا يَقْدِرُوْنَ
: انہیں قدرت نہ ہوگی
مِمَّا
: اس سے جو
كَسَبُوْا
: انہوں نے کمایا
عَلٰي شَيْءٍ
: کسی چیز پر
ذٰلِكَ
: یہ
هُوَ
: وہ
الضَّلٰلُ
: گمراہی
الْبَعِيْدُ
: دور
حال ان لوگوں کا جو منکر ہوئے اپنے رب سے ان کے عمل ہیں جیسے وہ راکھ کہ زور کی چلے اس پر ہوا آندھی کے دن، کچھ ان کے ہاتھ میں نہ ہوگا اپنی کمائی میں سے یہی ہے بہک کر دور جا پڑنا
خلاصہ تفسیر
(ان کافروں کو اگر اپنی نجات کے متعلق یہ زعم ہو کر ہمارے اعمال ہم کو نافع ہوں گے تو اس کا قاعدہ کلیہ تو یہ سن لو کہ) جو لوگ اپنے پروردگار کے ساتھ کفر کرتے ہیں ان کی حالت باعتبار عمل کے یہ ہے (یعنی ان کے اعمال کی ایسی مثال ہے) جیسے کچھ راکھ ہو (جو اڑنے میں بہت خفیف ہوتی ہے) جس کو تیز آندھی کے دن میں تیزی کے ساتھ ہوا اڑا لے جائے (کہ اس صورت میں اس راکھ کا نام و نشان بھی نہ رہے گا اسی طرح) ان لوگوں نے جو کچھ عمل کئے تھے اس کا کوئی حصہ (یعنی اثر و نفع کے قبیل سے) ان کو حاصل نہ ہوگا (اس راکھ کی طرح ضائع و برباد ہوجائے گا) یہ بھی بڑی دور دراز کی گمراہی ہے) کہ گمان تو ہو کہ ہمارے عمل نیک اور نافع ہیں اور پھر ظاہر ہوں بد اور مضر جیسے عبادات اصنام یا غیر نافع جیسے اعتاق وصلہ رحمی اور چونکہ حق سے اس کو بہت بعد ہے اس لئے کہا گیا پس اس طریق سے تو نجات کا احتمال نہ رہا اور اگر ان کو یہ زعم ہو کہ قیامت ہی کا وجود محال ہے اور اس صورت میں عذاب کا احتمال نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ) کیا (اے مخاطب) تجھ کو یہ بات معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین کو بالکل ٹھیک ٹھیک (یعنی مشتمل بر منافع ومصالح) پیدا کیا ہے (اور اس سے قادر ہونا اس کا ظاہر ہے پس جب وہ قادر مطلق ہے تو) اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور ایک دوسری نئی مخلوق پیدا کر دے اور یہ خدا کو کچھ بھی مشکل نہیں (پس جب نئی مخلوق پیدا کرنا آسان ہے تو تم کو دوبارہ پیدا کردینا کیا مشکل ہے) اور (اگر یہ وسوسہ ہو کہ ہمارے اکابر ہم کو بچا لیں گے تو اس کی حقیقت سن لو کہ قیامت کے دن) خدا کے سامنے سب پیش ہوں گے پھر چھوٹے درجہ کے لوگ (یعنی عوام وتابعین) بڑے درجہ کے لوگوں سے (یعنی خواص و متبوعین سے بطور ملامت و عتاب) کہیں گے کہ ہم (دنیا میں) تمہارے تابع تھے (حتی کہ دین کی جو راہ تم نے ہم کو بتلائی ہم اسی پر ہو لئے اور آج ہم پر مصیبت ہے) تو کیا تم خدا کے عذاب کا کچھ جزو ہم سے مٹا سکتے ہو (یعنی اگر بالکل نہ بچا سکو تو کسی قدر بھی بچا سکتے ہو) وہ (جواب میں) کہیں گے کہ (ہم تم کو کیا بچاتے خود ہی نہیں بچ سکتے ہیں البتہ) اگر اللہ ہم کو (کوئی) راہ (بچنے کی) بتلاتا تو ہم تم کو بھی (وہ) راہ بتلا دیتے (اور اب تو) ہم سب کے حق میں دونوں صورتیں برابر ہیں خواہ ہم پریشان ہوں (جیسا کہ تمہاری پریشانی فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّاسے ظاہر ہے اور ہماری پریشانی تو لو ہدانا اللہ سے ظاہر ہی ہے) خواہ ضبط کریں (دونوں حالتوں میں) ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں (پس اس سوال و جواب سے یہ معلوم ہوگیا کہ طریق کفر کے اکابر بھی اپنے متبعین کے کچھ کام نہ آئیں گے یہ طریق بھی نجات کا محتمل نہ رہا) اور (اگر اس کا بھروسہ ہو کر یہ معبودین غیر اللہ کام آویں گے اس کا حال اس حکایت سے معلوم ہوجائے گا کہ) جب (قیامت میں) تمام مقدمات فیصل ہو چکیں گے (یعنی اہل ایمان جنت میں اور کفار دوزخ میں بھیج دیئے جائیں گے) تو (اہل دوزخ سب شیطان کے پاس کہ وہ بھی وہاں ہوگا جا کر ملامت کریں گے کہ کم بخت تو تو ڈوبا ہی تھا ہم کو بھی اپنے ساتھ ڈبو یا اس وقت) شیطان (جواب میں) کہے گا کہ (مجھ پر تمہاری ملامت ناحق ہے کیونکہ) (اللہ تعالیٰ نے تم سے (جتنے وعدے کئے تھے سب) سچے وعدے کئے تھے (کہ قیامت ہوگی اور کفر سے ہلاکت ہوگی اور ایمان سے نجات ہوگی) اور میں نے بھی وعدے تم سے کئے تھے (کہ قیامت نہ ہوگی اور تمہارا طریقہ کفر بھی طریقہ نجات ہے) سو میں نے وہ وعدے تم سے خلاف کئے تھے (اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے حق ہونے پر اور میرے وعدوں کے باطل ہونے پر دلائل قطعیہ قائم تھے سو باوجود اس کے تم نے میرے وعدوں کو صحیح اور خدا تعالیٰ کے وعدوں کو غلط سمجھا تو اپنے ہاتھوں تم ڈوبے) اور (اگر تم یوں کہو کہ آخر سچے وعدوں کو جھوٹا سمجھنے اور جھوٹے وعدوں کا سچا سمجھنے کا سبب بھی تو میں ہی ہوا تو بات یہ ہے کہ واقعی میں اغواء کے مرتبہ میں سبب ضرور ہوا لیکن یہ دیکھو کہ میرے اغواء کے بعد تم مختار تھے یا مضطر و مجبور سو ظاہر ہے کہ) میرا تم پر اور تو کچھ زور چلتا نہ تھا بجز اس کے کہ میں نے تم کو (گمراہی کی طرف) بلایا تھا سو تم نے (باختیار خود) میرا کہنا مان لیا (اگر نہ مانتے تو میں بزور تم کو گمراہ نہ کرسکتا تھا جب یہ بات ثابت ہے) تو مجھ پر (ساری) ملامت مت کرو (اس طرح سے کہ اپنے کو بالکل بری سمجھنے لگو) اور (زیادہ) ملامت اپنے آپ کو کرو (کیونکہ اصل علت عذاب کی تمہارا ہی فعل ہے اور میرا فعل تو محض سبب ہے جو بعید اور غیر مستلزم ہے پس ملامت کا تو یہ جواب ہے اور اگر مقصود اس قول سے استعانت واستمداد ہے تو میں کسی کی کیا مدد کروں گا ورنہ میں بھی تم سے اپنے لئے مدد چاہتا کیونکہ زیادہ مناسبت تم سے ہے پس اب تو) نہ میں تمہارا مددگار (ہو سکتا) ہوں اور نہ تم میرے مددگار (ہو سکتے) ہو (البتہ اگر میں تمہارے طریقہ شرک کو حق سمجھتا تو بھی اس تعلق کی وجہ سے نصرت کا مطالبہ کرنے کی گنجائش تھی لیکن) میں خود تمہارے اس فعل سے بیزار ہوں (اور اس کو باطل سمجھتا ہوں) کہ تم اس کے قبل (دنیا میں) مجھ کو (خدا کا) شریک قرار دیتے تھے (یعنی دربارہ عبادت اصنام وغیرھا میری ایسی اطاعت کرتے تھے جو اطاعت کہ خاصہ حق تعالیٰ ہے پس اصنام کو شریک ٹھہرانا بایں معنی شیطان کو شریک ٹھرانا ہے پس مجھ سے تمہارا کوئی تعلق نہ تم کو استمداد کا کوئی حق ہے پس) یقینا ظالموں کے لئے درد ناک عذاب (مقرر) ہے (پس عذاب میں پڑے رہو نہ مجھ پر ملامت کرنے سے نفع کی امید رکھو اور نہ مدد چاہنے سے جو تم نے ظلم کیا تھا تم بھگتو جو میں نے کیا تھا میں بھگتوں گا پس گفتگو قطع کرو یہ حاصل ہوا ابلیس کے جواب کا پس اس سے معبودین غیر اللہ کا بھروسہ بھی قطع ہوا کیونکہ جو ان معبودین کی عبادت کا اصل بانی و محرک ہے اور درحقیقت عبادت غیر اللہ سے زیادہ راضی وہی ہوتا ہے چناچہ اسی بنا پر قیامت کے دن دوزخ میں اہل نار اسی سے کہیں سنیں گے اور کسی معبود غیر اللہ سے کچھ بھی نہ کہیں گے جب اس نے صاف جواب دے دیاتو اوروں سے کیا امید ہو سکتی ہے پس نجات کفار کے سب طریقے مسدود ہوگئے اور یہی مضمون مقصود تھا)
معارف و مسائل
آیات مذکورہ سے پہلے ایک آیت میں حق تعالیٰ نے کفار کے اعمال کی یہ مثال بیان فرمائی ہے کہ وہ راکھ کی مانند ہیں جس پر تیز اور سخت ہوا چل جائے تو اس کا ذرہ ذرہ ہوا میں منتشر ہو کر بےنشان ہوجائے پھر کوئی اس کو جمع کر کے اس سے کوئی کام لینا چاہئے تو ناممکن ہوجائے۔
(آیت) مَثَلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِۨ اشْـتَدَّتْ بِهِ الرِّيْحُ فِيْ يَوْمٍ عَاصِفٍ
مطلب یہ ہے کہ کافر کے اعمال جو بظاہر اچھے بھی ہوں وہ بھی اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول نہیں اس لئے سب ضائع اور بیکار ہیں ،
اس کے بعد مذکورہ آیات میں پہلے مومن اور اس کے اعمال کی ایک مثال دی گئی ہے پھر کفار و منافقین کے اعمال کی پہلی آیت میں مومن اور اس کے اعمال کی مثال ایک ایسے درخت سے دی گئی ہے جس کا تنہ مضبوط اور بلند ہو اور اس کی جڑیں زمین میں گہری گئی ہوئی ہوں اور زیر زمین پانی کے چشموں سے سیراب ہوتی ہوں گہری جڑوں کی وجہ سے اس درخت کو استحکام اور مضبوطی بھی حاصل ہو کہ ہوا کے جھونکے سے گر نہ جائے اور سطح زمین سے دور ہونے کی وجہ سے اس کا پھل گندگی سے پاک صاف رہے دوسری صفت اس درخت کی یہ ہے کہ اس کی شاخیں بلندی پر آسمان کی طرف ہوں تیسری صفت اس درخت کی یہ ہے کہ اس کا پھل ہر وقت ہر حال میں کھایا جاتا ہو ،
یہ درخت کون سا اور کہاں ہے ؟ اس کے متعلق مفسرین کے اقوال مختلف ہیں مگر زیادہ اقرب یہ ہے کہ وہ کھجور کا درخت ہے اس کی تائید تجربہ اور مشاہدہ سے بھی ہوتی ہے اور روایات حدیث سے بھی کھجور کے درخت کے تنہ کا بلند اور مضبوط ہونا تو مشاہدہ کی چیز ہے سب ہی جانتے ہیں اس کی جڑوں کا زمین کی دور گہرائی تک پہنچنا بھی معروف و معلوم ہے اور اس کا پھل بھی ہر وقت اور ہر حال میں کھایا جاتا ہے جس وقت سے اس کا پھل درخت پر ظاہر ہوتا ہے اس وقت سے پکنے کے زمانہ تک ہر حال اور ہر صورت میں اس کا پھل مختلف طریقوں سے چٹنی واچار کے طریقہ سے یا دوسرے طریقہ سے کھایا جاتا ہے پھر پھل پک جانے کے بعد اس کا ذخیرہ بھی پورے سال باقی رہتا ہے صبح وشام دن اور رات، گرامی اور سردی، غرض ہر موسم اور ہر وقت میں کام دیتا ہے اس درخت کا گودا بھی کھایا جاتا ہے اس سے میٹھا رس بھی نکالا جاتا ہے اس کے پتوں سے بہت سی مفید چیزیں چٹائیاں وغیرہ بنتی ہیں اس کی گٹھلی جانوروں کا چارہ ہے بخلاف دوسری درختوں کے پھلوں کے کہ وہ خاص موسم میں آتے ہیں اور ختم ہوجاتے ہیں ان کا ذخیرہ نہیں رکھا جاتا ہے اور نہ ان کی ہر چیز سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے،
اور ترمذی، نسائی، ابن حبان اور حاکم نے بروایت انس ؓ سے نقل کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ شجرۃ طیبۃ (جس کا ذکر قرآن میں ہے) کھجور کا درخت ہے اور شجرۃ خبیثہ حنظل کا درخت (مظہری)
اور مسند احمد میں بروایت مجاہد مذکور ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ ایک روز ہم رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کوئی صاحب آپ کے پاس کھجور کے درخت کا گودہ لائے اس وقت آپ نے صحابہ کرام ؓ اجمعین سے ایک سوال کیا کہ درختوں میں سے ایک ایسا درخت بھی ہے جو مرد مومن کی مثال ہے (اور بخاری کی روایت میں اس جگہ یہ بھی مذکور ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اس درخت کے پتے کسی موسم میں جھڑتے ہیں) بتلاؤ وہ درخت کون سا ہے ؟ عمر ؓ اور دوسرے اکابر صحابہ موجود تھے ان کو خاموش دیکھ کر مجھے بولنے کی ہمت نہ ہوئی پھر خود رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔
مؤ من کی مثال اس درخت سے دینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ کلمہ طیبہ میں ایمان اس کی جڑ ہے جو بہت مستحکم اور مضبوط ہے دنیا کے حوادث اس کو ہلا نہیں سکتے مؤمنین کاملین صحابہ وتابعین بلکہ ہر زمانہ کے پکے مسلمانوں کی ایسی مثالیں کچھ کم نہیں کہ ایمان کے مقابلہ میں نہ جان کی پروا کی نہ مال کی اور نہ کسی دوسری چیز کی دوسری وجہ ان کی طہارت ونظافت ہے کہ دنیا کی گندگیوں سے متاثر نہیں ہوتے جیسے بڑے درخت پر سطح زمین کی گندگی کا کوئی اثر نہیں ہوتا یہ دو وصف تو اصلہا ثابت کی مثال ہیں تیسری وجہ یہ ہے کہ جس طرح کھجور کی شاخیں بلند آسمان کی طرف ہوتی ہیں مومن کے ایمان کے ثمرات یعنی اعمال بھی آسمان کی طرف اٹھائے جاتے ہیں قرآن کریم میں ہے اِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں پاکیزہ کلمات مطلب یہ ہے کہ مومن جو اللہ تعالیٰ کا ذکر تسبیح، تہلیل، قراءۃ قرآن وغیرہ کرتا ہے یہ صبح شام اللہ تعالیٰ کے پاس پہونچتے رہتے ہیں،
چوتھی وجہ یہ ہے کہ جس طرح کھجور کا پھل ہر وقت ہر حال، ہر موسم میں لیل ونہار کھایا جاتا ہے مومن کے اعمال صالحہ بھی ہر وقت، ہر موسم، اور ہر حال میں صبح شام جاری ہیں اور جس طرح کھجور کے درخت کی ہر چیز کارآمد ہے مومن کا ہر قول وفعل اور حرکت و سکون اور اس سے پیدا ہونے والے آثار پوری دنیا کے نافع ومفید ہوتے ہیں بشرطیکہ وہ مومن کامل اور تعلیمات خدا و رسول کا پابند ہو،
مذکورہ تقریر سے معلوم ہوا کہ تُؤ ْتِيْٓ اُكُلَهَا كُلَّ حِيْنٍ میں اکل سے مراد پھل اور کھانے کے لائق چیزیں ہیں اور حین سے مراد ہر وقت ہر حال ہے اکثر مفسرین نے اسی کو ترجیح دی ہے بعض حضرات کے دوسرے اقوال بھی ہیں۔
Top