Maarif-ul-Quran - Ibrahim : 33
وَ سَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ دَآئِبَیْنِ١ۚ وَ سَخَّرَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَۚ
وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند دَآئِبَيْنِ : ایک دستور پر چلنے والے وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن
اور کام میں لگا دیا تمہارے سورج اور چاند کو ایک دستور پر برابر اور کام میں لگا دیا تمہارے رات اور دن کو
اس کے بعد فرمایا کہ ہم نے تمہارے لئے سورج اور چاند کو مسخر کردیا کہ یہ دونوں ہمیشہ ایک حالت پر چلتے ہی رہتے ہیں دائبین داب سے مشتق ہے جس کے معنی عادت کے ہیں مراد یہ ہے کہ ہر وقت اور ہر حال میں چلنا ان دونوں سیاروں کی عادت بنادی گئی کہ کبھی اس کے خلاف نہیں ہوتا مسخر کرنے کے یہ معنی نہیں کہ وہ تمہارے حکم اور اشاروں پر چلا کریں کیونکہ اگر شمس وقمر کو اس طرح انسان کا مسخر کردیا جاتا کہ وہ انسانی حکم کے تابع چلا کرتے تو انسانوں کے باہمی اختلاف کا یہ نتیجہ ہوتا کہ ایک انسان کہتا کہ آج آفتاب دو گھنٹے بعد نکلے کیونکہ رات میں کام زیادہ ہے دوسرا چاہتا کہ دو گھنٹے پہلے نکلے کہ دن کے کام زیادہ ہیں اس لئے رب العزت جل شانہ نے آسمان اور ستاروں کو انسان کا مسخر تو بنایا مگر اس معنی سے مسخر کیا کہ وہ ہر وقت ہر حال میں حکمت خداوندی کے ماتحت انسان کے کام میں لگے ہوئے ہیں یہ نہیں کہ ان کا طلوع و غروب اور رفتار انسان کی مرضی کے تابع ہوجائے،
اسی طرح یہ ارشاد کہ ہم نے رات اور دن کو تمہارے لئے مسخر کردیا اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ ان دونوں کو انسان کی خدمت اور راحت کے کام میں لگا دیا
Top