Maarif-ul-Quran - Ibrahim : 43
مُهْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُءُوْسِهِمْ لَا یَرْتَدُّ اِلَیْهِمْ طَرْفُهُمْ١ۚ وَ اَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌؕ
مُهْطِعِيْنَ : وہ دوڑتے ہوں گے مُقْنِعِيْ : اٹھائے ہوئے رُءُوْسِهِمْ : اپنے سر لَا يَرْتَدُّ : نہ لوٹ سکیں گی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف طَرْفُهُمْ : ان کی نگاہیں وَاَفْئِدَتُهُمْ : اور ان کے دل هَوَآءٌ : اڑے ہوئے
دوڑتے ہوں گے اوپر اٹھائے اپنے سر پھر کر نہیں آئیں گی ان کی طرف ان کی آنکھیں اور دل ان کے اڑ گئے ہوں گے ،
مُهْطِعِيْنَ مُقْنِعِيْ رُءُوْسِهِمْ یعنی خوف وحیرت کے سبب سر اوپر اٹھائے ہوئے بےتحاشا دوڑ رہے ہوں گے (آیت) لَا يَرْتَدُّ اِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ ۚ وَاَفْــِٕدَتُهُمْ هَوَاۗءٌ ان کی پلکیں نہ جھپکیں گی وَاَفْــِٕدَتُهُمْ هَوَاۗءٌ ان کے دل خالی بدحواس ہوں گے۔
یہ حالات بیان کرنے کے بعد رسول کریم ﷺ کو خطاب ہے کہ آپ اپنی قوم کو اس دن کے عذاب سے ڈرائیے جس میں ظالم اور مجرم لوگ مجبور ہو کر پکاریں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں کچھ اور مہلت دیدیجئے یعنی پھر دنیا میں چند روز کے لئے بھیج دیجئے تاکہ ہم آپ کی دعوت قبول کرلیں اور آپ کے رسولوں کا اتباع کر کے اس عذاب سے نجات حاصل کرسکیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی درخواست کا یہ جواب ہوگا کہ اب تم یہ کہہ رہے ہو کیا تم نے اس سے پہلے یہ قسمیں نہیں کھائی تھیں کہ ہماری دولت و شوکت کو زوال نہ ہوگا ہم ہمیشہ دنیا میں یونہی عیش و عشرت میں رہیں گے اور دوبارہ زندگی اور عالم آخرت کا انکار کیا تھا۔
Top