بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Al-Hijr : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ
الٓرٰ : الف لام را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب وَ : اور قُرْاٰنٍ : قرآن مُّبِيْنٍ : واضح۔ روشن
یہ آیتیں ہیں کتاب کی اور واضح قرآن کی
خلاصہ تفسیر
الۗرٰ (اس کے معنی تو اللہ ہی کو معلوم ہیں) یہ آیتیں ہیں ایک کامل کتاب کی اور قرآن واضح کی (یعنی اس کی دونوں صفتیں ہیں کامل کتاب ہونا بھی اور قرآن واضح ہونا بھی ان کلمات سے قرآن کا کلام حق ہونا واضح کرنے کے بعد ان لوگوں کو حسرت اور عذاب کا بیان ہے جو قرآن پر ایمان نہیں لاتے یا اس کے احکام کی تعمیل نہیں کرتے فرمایا رُبَمَا يَوَدُّ یعنی جب قیامت نے حشر ونشر کے میدان میں کافروں پر طرح طرح کا عذاب ہوگا تو) کافر لوگ بار بار تمنا کریں گے کہ کیا خوب ہوتا اگر وہ (یعنی ہم دنیا میں) مسلمان ہوتے (بار بار اس لئے کہ جب کوئی نئی شدت و مصیبت دیکھیں گے تو ہر مرتبہ اپنے اسلام نہ لانے پر حسرت تازہ ہوتی رہے گی) آپ (دنیا میں ان کے کفر پر غم نہ کیجئے اور) ان کو ان کے حال پر رہنے دیجئے کہ وہ (خوب) کھا لیں اور چین اڑا لیں اور خیالی منصوبے ان کو غفلت میں ڈالے رکھیں ان کو ابھی (مرنے کے ساتھ ہی) حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے (اور دنیا میں جو ان کو ان کے کفر اور بدعملی کی فورا سزا نہیں ملتی اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سزا کا وقت مقرر کر رکھا ہے ابھی وہ وقت نہیں آیا) اور ہم نے جتنی بستیاں (کفر کی وجہ سے) ہلاک کی ہیں ان سب کے لئے ایک معین وقت لکھا ہوا ہوتا رہا ہے اور (ہمارا اصول ہے کہ) کوئی امت اپنی میعاد مقرر سے نہ پہلے ہلاک ہوئی ہے اور نہ پیچھے رہی ہے (بلکہ وقت مقرر پر ہلاک ہوئی ہے اسی طرح جب ان کا وقت آجائے گا ان کو بھی سزا دی جائے گی)
Top