Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 17
اَفَمَنْ یَّخْلُقُ كَمَنْ لَّا یَخْلُقُ١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس جو يَّخْلُقُ : پیدا کرے كَمَنْ : اس جیسا جو لَّا يَخْلُقُ : پیدا نہیں کرتا اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا۔ پس تم غور نہیں کرتے
بھلا جو پیدا کرے برابر ہے اس کے جو کچھ نہ پیدا کرے کیا تم سوچتے نہیں
خلاصہ تفسیر
سو (جب اللہ تعالیٰ کا خالق اشیاء مذکورہ ہونا اور اس میں اس کا منفرد ہونا ثابت ہوچکا تو) کیا جو شخص پیدا کرتا ہو (یعنی اللہ تعالیٰ) وہ اس جیسا ہوجاوے گا جو پیدا نہیں کرسکتا (کہ تو دونوں کو معبود سمجھنے لگے تو اس میں اللہ تعالیٰ کی اہانت ہے اس کو بتوں کے برابر کردیا) پھر کیا تم (اتنا بھی) نہیں سمجھتے اور (اللہ تعالیٰ نے جو اوپر دلائل توحید میں اپنی نعمتیں بتلائی ہیں ان پر کیا حصر ہے وہ تو اس کثرت سے ہیں کہ) اگر تم اللہ تعالیٰ کی (ان) نعمتوں کو گننے لگو تو (کبھی) نہ گن سکو (مگر مشرکین شکر اور قدر نہیں کرتے اور یہ جرم اتنا عظیم تھا کہ نہ معاف کرانے سے معاف ہوتا اور نہ اصرار پر آگے کو یہ نعمتیں ملتیں لیکن) واقعی اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت والے بڑی رحمت والے ہیں (کہ کوئی شرک سے توبہ کرے تو مغفرت ہوجاتی ہے اور نہ کرے جب بھی تمام نعمتیں حیات تک منقطع نہیں ہوتیں) اور (ہاں نعمتوں کے فائض ہونے سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ کبھی سزا نہ ہوگی بلکہ آخرت میں سزا دیں گے یہ تو حق تعالیٰ کے خالق اور منعم ہونے کا بیان تھا) اور جن کی یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے اور وہ خود ہی مخلوق ہیں (اور جن کی یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے اور وہ خود ہی مخلوق ہیں (اور اوپر قاعدہ کلیہ ثابت ہوچکا ہے کہ غیر خالق اور خالق مساوی نہیں پس یہ معبودین کیسے مستحق عبادت ہو سکتے ہیں اور) وہ (معبودین) مردے (بےجان) ہیں (خواہ دواما جیسے بت یا فی الحال جیسے وہ لوگ جو مر چکے ہیں یا فی المال جو مریں گے مثلا جن اور عیسیٰ ؑ وغیرہم) زندہ (رہنے والے) نہیں (پس خالق تو کیا ہوتے) اور ان (معبودین) کو (اتنی بھی) خبر نہیں کہ (قیامت میں) مر دے کب اٹھائے جائیں گے (یعنی بعض کو تو علم ہی نہیں اور بعض کو تعیین معلوم نہیں اور معبود کے لئے علم تو محیط چاہئے۔
خصوصا قیامت کا کہ اس پر جزا ہوگی عبادت وعدم عبادت کی تو اس کا علم تو معبود کے لئے بہت ہی مناسب ہے پس خدا کے برابر تو علم میں کیا ہوں گے اس تقریر سے ثابت ہوا کہ) تمہارا معبود برحق ایک ہی معبود ہے تو (اس ایضاح حق پر بھی) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے (اور اسی لئے ان کو ڈر نہیں کہ توحید کو قبول کریں معلوم ہوا کہ) ان کے دل (ہی ایسے ناقابل ہیں کہ معقول بات کے) منکر ہو رہے ہیں اور (معلوم ہوا کہ) وہ قبول حق سے تکبر کرتے ہیں (اور) ضروری بات ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کے حوال پوشیدہ وظاہر جانتے ہیں (اور یہ بھی) یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے (پس جب ان کا تکبر معلوم ہے تو ان کو بھی ناپسند کرینگے اور سزا دیں گے)

معارف و مسائل
پچھلی آیتوں میں اللہ جل شانہ کی نعمتوں کا اور تخلیق کائنات کا مفصل ذکر کرنے کے بعد اس بات پر تنبیہ فرمائی جس کے لئے ان سب نعمتوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے اور وہ ہے توحید حق تعالیٰ کی کہ ان سے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اس لئے فرمایا کہ جب یہ ثابت ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہی تنہا زمین و آسمان بنائے کوہ ودریا بنائے نباتات وحیوانات بنائے درخت اور ان کے پھول پھل بنائے تو کیا وہ ذات پاک جو ان سب چیزوں کی خالق ہے ان بتوں کی مانند ہوجائے گی جو کچھ پیدا نہیں کرسکتے تو کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے۔
Top