Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
خَلَقَ : اس نے پیدا کیے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق (حکمت) کے ساتھ تَعٰلٰى : برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
بنائے آسمان اور زمین ٹھیک ٹھیک وہ برتر ہے ان کے شریک بتلانے سے
لغات کی تشریح
خصیم خصومت سے مشتق ہے بمعنی جھگڑا لو انعام، نعم (بفتح نون) کی جمع ہے چوپایوں میں سے اونٹ، بکری گائے کو کہا جاتا ہے (مفردات راغب)
دف گرمی اور گرمائی حاصل کرنے کی چیز مراد اون ہے جس کے گرم کپڑے بنائے جاتے ہیں تریحون رواح سے اور تسرحون سراح سے مشتق ہے چوپائے جانوروں کے صبح کے وقت چراگاہ کی طرف جانے کو سراح اور شام کو گھر میں واپس آنے کو رواح کہا جاتا ہے شق الانفس جان کی محنت ومشقت۔
خلاصہ تفسیر
(اللہ تعالیٰ نے) آسمانوں کو اور زمین کو حکمت سے بنایا وہ ان کے شرک سے پاک ہے (اور) انسان کو نطفہ سے بنایا پھر وہ اچانک کھلم کھلا (خدا ہی کی ذات وصفات میں) جھگڑنے لگا (یعنی بعض ایسے بھی ہوئے مطلب یہ ہے کہ ہماری یہ نعمتیں اور انسان کی طرف سے ناشکری) اور اسی نے چوپایوں کو بنایا ان میں تمہارے جاڑے کا بھی سامان ہے (جانوروں کی بال اور کھال سے انسان کے پوستین اور کپڑے بنتے ہیں) اور بھی بہت سے فائدے ہیں (دودھ سواری باربرداری وغیرہ) اور ان میں (جو کھانے کے قابل ہیں ان کو) کھاتے بھی ہو اور ان کی وجہ سے تمہاری رونق بھی ہے جب کہ شام کے وقت (جنگل سے گھر) لاتے ہو اور جب کہ صبح کے وقت (گھر سے جنگل کو) چھوڑ دیتے ہو اور وہ تمہارے بوجھ بھی (لاد کر) ایسے شہر کو لے جاتے ہیں جہاں تم بدون جان کو محنت میں ڈالے ہوئے نہیں پہنچ سکتے واقعی تمہارا رب بڑی شفقت و رحمت والا ہے (کہ تمہارے آرام کے لئے کیا کیا سامان پیدا کئے) اور گھوڑے اور خچر اور گدھے بھی پیدا کئے تاکہ ان پر سوار ہو اور نیز زینت کے لئے بھی اور وہ ایسی ایسی چیزیں (تمہاری سواری وغیرہ کے لئے) بناتا ہے جن کی تم کو خبر بھی نہیں۔
Top