Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 58
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌۚ
وَاِذَا : اور جب بُشِّرَ : خوشخبری دی جائے اَحَدُهُمْ : ان میں سے کسی کو بِالْاُنْثٰى : لڑکی کی ظَلَّ : ہوجاتا (پڑجاتا) ہے وَجْهُهٗ : اس کا چہرہ مُسْوَدًّا : سیاہ وَّهُوَ : اور وہ كَظِيْمٌ : غصہ سے بھر جاتا ہے
اور جب خوش خبری ملے ان میں کسی کو بیٹی کی سارے دن رہے منہ اس کا سیاہ اور جی میں گھٹتا رہے
خلاصہ تفسیر
اور جب ان میں کسی کو بیٹی (پیدا ہونے) کی خبر دی جائے (جس کو اللہ کے لئے تجویز کرتے ہیں) تو (اس قدر ناراض ہو کہ) سارے دن اس کا چہرہ بےرونق رہے اور وہ دل ہی دل میں گھٹتا رہے (اور) جس چیز کی اس کو خبر دی گئی ہے (یعنی تولد دختر) اس کی عار سے لوگوں سے چھپا چھپا پھرے (اور دل میں اتار چڑھاؤ کرے کہ) آیا اس (مولود و جدید) کو ذلت (کی حالت) پر لئے رہے یا اس کو (زندہ یا مار کر) مٹی میں گاڑ دے خوب سن لو ان کی یہ تجویز بہت بری ہے (کہ اول تو خدا کے لئے ثابت کرنا یہی کس قدر بری بات ہے پھر اولاد بھی وہ جس کو خود اس قدر ذلیل وموجب عار سمجھیں پس) جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کی بری حالت ہے (دنیا میں بھی کہ ایسے جہل میں مبتلا ہیں اور آخرت میں بھی کہ مبتلائے عقوبت وذلت ہوں گے) اور اللہ تعالیٰ کے لئے تو بڑے اعلیٰ درجہ کے صفات ثابت ہیں (نہ وہ جو کہ یہ مشرکین بکتے ہیں) اور وہ بڑے زبردست ہیں (اگر ان کو دنیا میں شرک کی سزا دینا چاہیں تو کچھ مشکل نہیں لیکن ساتھ ہی) بڑی حکمت والے (بھی ہیں بمقتضائے حکمت بعد موت تک سزا کو مؤ خر فرما دیا ہے۔)

معارف و مسائل
ان آیتوں میں کفار عرب کی دو خصلتوں پر مذمت کی گئی ہے کہ اول تو وہ اپنے گھر میں لڑکی پیدا ہونے کو اتنا برا سمجھتے ہیں کہ شرمندگی کے سبب لوگوں سے چھپتے پھریں اور اس سوچ میں پڑجائیں کہ لڑکی پیدا ہونے سے جو میری ذلت ہوچکی ہے اس پر صبر کروں یا اس کو زندہ درگور کر کے پیچھا چھڑاؤں اور اس پر مزید جہالت یہ ہے کہ جس اولاد کو اپنے لئے پسند نہ کریں اللہ جل شانہ کی طرف اسی کو منسوب کریں کہ فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیں
Top