Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 5
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا١ۚ لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪
وَالْاَنْعَامَ : اور چوپائے خَلَقَهَا : اس نے ان کو پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں دِفْءٌ : گرم سامان وَّمَنَافِعُ : اور فائدے (جمع) وَمِنْهَا : ان میں سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اور چوپائے بنا دیئے تمہارے واسطے ان میں جڑ اول ہے اور کتنے فائدے اور بعضوں کو کھاتے ہو
انسان کی بعد ان اشیاء کی تخیلق کا ذکر فرمایا جو انسان کے فائدے کے لئے خصوصی طور پر بنائی گئی ہیں اور قرآن کے سب سے پہلے مخاطب چونکہ عرب تھے اور عرب کی معیشت کا بڑا مدار پالتو چوپاؤں اونٹ گائے بکری پر تھا اس لئے پہلے ان کو ذکر فرمایا والْاَنْعَامَ خَلَقَهَا پھر انعام سے جو فوائد انسان کو حاصل ہوتے ہیں ان میں سے دو فائدے خاص طور سے بیان کردیئے ایک۔ ۚ لَكُمْ فِيْهَا دِفْءٌ یعنی ان جانوروں کے اون سے انسان اپنے کپڑے اور کھال سے پوستین اور ٹوپیاں وغیرہ تیار کرکے جاڑے کے موسم میں گرمائی حاصل کرتا ہے۔
دوسرا فائدہ وَمِنْهَا تَاْكُلُوْنَ یعنی انسان ان جانوروں کو ذبح کر کے اپنی خوراک بھی بنا سکتا ہے اور جب تک زندہ ہے ان کے دودھ سے اپنی بہترین غذا پیدا کرتا ہے دودھ دہی مکھن گھی اور ان سے بننے والی تمام اشیاء اس میں داخل ہیں۔
اور باقی عام فوائد کے لئے فرما دیا وَمَنَافِعُ یعنی بیشمار منافع اور فوائد انسان کے جانوروں کے گوشت چمڑے، ہڈی اور بالوں سے وابستہ ہیں اس ابہام و اجمال میں ان سب نئی سے نئی ایجادات کی طرف بھی اشارہ ہے جو حیوانی اجزاء سے انسان کی غذاء لباس دواء استعمالی اشیاء کے لئے اب تک ایجاد ہوچکی ہیں یا آئندہ قیامت تک ہوں گی
اس کے بعد ان چوپایہ جانوروں کا ایک اور فائدہ عرب کے مذاق کے مطابق یہ بیان کیا گیا کہ وہ تمہارے لئے جمال اور رونق کا ذریعہ ہیں خصوصا جب وہ شام کو چراگاہوں سے تمہارے مویشی خانوں کی طرف آتے ہیں یا صبح کو گھروں سے چراگاہوں کی طرف جاتے ہیں کیونکہ اس وقت مویشی سے ان کے مالکان کی خاص شان و شوکت کا مظاہرہ ہوتا ہے۔
آخر میں ان جانوروں کا ایک اور اہم فائدہ یہ بیان کیا کہ یہ جانور تمہارے بوجھل سامان دور دراز شہروں تک پہنچا دیتے ہیں جہاں تمہاری اور تمہارے سامان کی رسائی جان جوکھوں میں ڈالے بغیر ممکن نہ تھی اونٹ اور بیل خاص طور سے انسان کی یہ خدمت بڑے پیمانے پر انجام دیتے ہیں آج ریل گاڑیوں ٹرکوں ہوائی جہازوں کے زمانے میں بھی انسان ان جانوروں سے مستغنی نہیں کتنے مقامات دنیا میں ایسے ہیں جہاں یہ تمام نو ایجاد سواریاں بار برداری کا کام نہیں دے سکتیں وہاں پھر انہی کی خدمات حاصل کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
وَالْاَنْعَام یعنی اونٹ اور بیل وغیرہ کی بار برداری کا ذکر آیا تو اس کے بعد ان چوپایہ جانوروں کا ذکر بھی مناسب معلوم ہوا جن کی تخلیق ہی سواری اور بار برداری کے لئے ہے ان کے دودھ یا گوشت سے انسان کا فائدہ متعلق نہیں کیونکہ از روئے شرع وہ اخلاقی بیماریوں کا سبب ہونے کی وجہ سے ممنوع ہیں
Top