Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 96
مَا عِنْدَكُمْ یَنْفَدُ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ١ؕ وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَا : جو عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس يَنْفَدُ : وہ ختم ہوجاتا ہے وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَاقٍ : باقی رہنے والا وَلَنَجْزِيَنَّ : اور ہم ضرور دیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَبَرُوْٓا : انہوں نے صبر کیا اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو تمہارے پاس ہے ختم ہوجائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے کبھی ختم نہ ہوگا، اور ہم بدلہ میں دیں گے صبر کرنے والوں کو ان کا حق اچھے کاموں پر جو کرتے تھے۔
دنیا کی راحت وکلفت دوستی دشمنی سب فنا ہونے والے ہیں اور ان کے ثمرات و نتائج جو اللہ کے پاس ہیں وہ باقی رہنے والے ہیں
مَا عِنْدَكُمْ کے لفظ سے عام طور پر ذہن صرف مال و متاع کی طرف جاتا ہے استاذ محترم مولانا سید اصغر حسین صاحب ؒ نے فرمایا کہ لفظ ما لغت کے اعتبار سے عام ہے اور عموم کے معنی مراد لینے سے کوئی امر شرعی مانع نہیں اس لئے اس میں دنیا کا مال و متاع بھی داخل ہے اور اس میں پیش آنے والے تمام حالات و معاملات خوشی اور غم رنج اور راحت بیماری اور صحت نفع اور نقصان کسی کی دوستی یا دشمنی یہ سب چیزیں شامل ہیں کہ سب کی سب فنا ہونے والی ہیں البتہ ان حالات و معاملات پر جو آثار مرتب ہونے والے ہیں اور قیامت میں ان پر عذاب وثواب ہونے والا ہے وہ سب باقی رہنے والے ہیں فنا ہوجانے والے حالات و معاملات کی دھن میں لگا رہنا اور اپنی زندگی اور اس کی توانائی کو اسی کی فکر میں لگا کر دائمی عذاب وثواب سے غفلت برتنا کسی ذی عقل کا کام نہیں۔
دوران بقاء چو باد صحرا بگذشت تخلی و خوشی وزشت وزیبا بگذشت
بنداشت ستمگر کہ جفا برما کرد برگردن وے بماند وبرما بگذشت
Top