Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 19
وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا
وَمَنْ : اور جو اَرَادَ : چاہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَسَعٰى : اور کوشش کی اس نے لَهَا : اس کے لیے سَعْيَهَا : اس کی سی کوشش وَهُوَ : اور (بشرطیکہ) وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ كَانَ : ہے۔ ہوئی سَعْيُهُمْ : ان کی کوشش مَّشْكُوْرًا : قدر کی ہوئی (مقبول)
اور جس نے چاہا پچھلا گھر اور دوڑ کی اس کے واسطے جو اس کی دوڑ ہے اور وہ یقین پر ہے سو ایسوں کی دوڑ ٹھکانے لگی ہے
بدعت اور خود رائی کا عمل کتنا ہی اچھا نظر آئے مقبول نہیں
اس آیت میں سعی وعمل کے ساتھ لفظ سَعْيَهَا بڑھا کر یہ بتلا دیا گیا ہے کہ ہر عمل اور ہر کوشش نہ مفید ہوتی ہے نہ عند اللہ مقبول بلکہ عمل وسعی وہی معتبر ہے جو مقصد (آخرت) کے مناسب ہو اور مناسب ہونا یا نہ ہونا یہ صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریم ﷺ کے بیان سے ہی معلوم ہوسکتا ہے اس لئے جو نیک اعمال خود رائی اور من گھڑت طریقوں سے کئے جاتے ہیں جنمیں بدعات کی عام رسوم شامل ہیں وہ دیکھنے میں کتنے ہی بھلے اور مفید نظر آئیں مگر آخرت کے لئے سعی مناسب نہیں اس لئے نہ وہ اللہ کے نزدیک مقبول ہیں اور نہ آخرت میں کار آمد۔
اور تفسیر روح المعانی نے سَعْيَهَا کی تشریح میں سعی کے مطابق سنت ہونے کے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ اس عمل میں استقامت بھی ہو یعنی عمل مفید مطابق سنت بھی ہو اور اس پر استقامت اور مداومت بھی ہو بد نظمی کے ساتھ کبھی کرلیا کبھی نہ کیا اس سے پورا فائدہ نہیں ہوتا۔
Top