Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 4
وَ قَضَیْنَاۤ اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ فِی الْكِتٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِی الْاَرْضِ مَرَّتَیْنِ وَ لَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِیْرًا
وَقَضَيْنَآ
: اور صاف کہ دیا ہم نے
اِلٰى
: طرف۔ کو
بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب
لَتُفْسِدُنَّ
: البتہ تم فساد کروگے ضرور
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
مَرَّتَيْنِ
: دو مرتبہ
وَلَتَعْلُنَّ
: اور تم ضرور زور پکڑوگے
عُلُوًّا كَبِيْرًا
: بڑا زور
اور صاف کہہ سنایا ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں کہ تم خرابی کرو گے ملک میں دو بار اور سرکشی کرو گے بڑی سرکشی
خلاصہ تفسیر
اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں (خواہ توریت میں یا دوسرے انبیاء (علیہم السلام) بنی اسرائیل کے صیحیفوں میں) یہ بات (بطور پیشن گوئی کے) بتلادی تھی کہ تم سر زمین (شام) میں دو مرتبہ (گناہوں کی کثرت سے) خرابی کرو گے (ایک مرتبہ شریعت موسویہ کی مخالفت اور دوسری مرتبہ شریعت عیسویہ کی مخالفت) اور دوسروں پر بھی بڑا زور چلانے لگو گے (یعنی ظلم و زیادتی کرو گے اس طرح لَتُفْسِدُنَّ میں حقوق اللہ کے ضائع کرنے کی طرف اور لَتَعْلُنّ میں حقوق العباد ضائع کرنے کی طرف اشارہ ہے اور یہ بھی بتلا دیا تھا کہ دونوں مرتبہ سخت سزاؤں میں بتلا کئے جاؤ گے) پھر جب ان دو مرتبہ میں پہلی مرتبہ کی میعاد آئے گی تو ہم تم پر اپنے ایسے بندوں کو مسلط کردیں گے جو بڑے جنگجو ہوں گے پھر وہ (تمہارے) گھروں میں گھس پڑیں گے (اور تم کو قتل و قید اور غارت کردیں گے اور یہ (وعدہ سزا) ایک وعدہ ہے جو ضرور ہو کر رہے گا پھر (جب تم اپنے کئے پر نادم وتائب ہوجاؤ گے) تو ہم پھر ان پر تمہارا غلبہ کردیں گے (گو بواسطہ سہی کہ جو قوم ان پر غالب آئے گی وہ تمہاری حامی ہوجائے گی اس طرح تمہارے دشمن اس قوم سے اور تم سے دونوں سے مغلوب ہوجائیں گے) اور مال اور بیٹوں سے (جو کہ قید اور غارت کئے گئے تھے) ہم تمہاری امداد کریں گے (یعنی یہ چیزیں تم کو واپس مل جائیں گی جن سے تمہیں قوت پہنچے گی) اور ہم تمہاری جماعت (یعنی تابعین) کو بڑھا دیں گے (پس جاہ ومال اور اولاد ومتبعین سب میں ترقی ہوگی اور اس کتاب میں بطور نصیحت یہ بھی لکھا تھا کہ) اگر (اب آئندہ) اچھے کام کرتے رہو گے تو اپنے ہی نفع کے لئے اچھے کام کرو گے (یعنی دنیا وآخرت میں اس کا نفع حاصل ہوگا) اور اگر (پھر) تم برے کام کرو گے تو بھی اپنے ہی لئے (برائی کرو گے یعنی پھر سزا ہوگی چناچہ ایسا ہی ہوا جس کا آگے بیان ہے کہ) پھر جب (مذکورہ دو مرتبہ کے فساد میں سے) آخری مرتبہ کا وقت آئے گا (اور اس وقت تم شریعت عیسویہ کی مخالفت کرو گے) تو پھر ہم دوسروں کو تم پر مسلط کردیں گے تاکہ (وہ تمہیں مار مار کر) تمہارا چہرہ بگاڑ دیں اور جس طرح وہ (پہلے) لوگ مسجد (بیت المقدس) میں (لوٹ مار کے ساتھ) گھسے تھے یہ (پچھلے) لوگ بھی اس میں گھس پڑیں گے اور جس طرح وہ (پہلے) لوگ مسجد (بیت المقدس) میں (لوٹ مار کے ساتھ) گھسے تھے یہ (پچھلے) لوگ بھی اس میں گھس پڑیں گے اور جس جس چیز پر ان کا زور چلے سب کو (ہلاک و برباد کر ڈالیں (اور اس کتاب میں یہ بھی لکھا تھا کہ اگر اس دوسری مرتبہ کے بعد جب دور شریعت محمدیہ کا ہو تم مخالفت و معصیت سے باز کر شریعت محمدیہ کا اتباع کرلو تو) عجب نہیں (یعنی امید بمعنی وعدہ ہے) کہ تمہارا رب تم پر رحم فرماوے (اور تم کو ادبار وذلت سے نکال دے) اور اگر تم پھر وہی (شرارت) کرو گے تو ہم بھی وہی (سزا کا برتاؤ) کریں گے (چنانچہ آنحضرت محمد ﷺ کے عہد میں انہوں نے آپ کی مخالفت کی تو پھر قتل وقید اور ذلیل ہوئے یہ تو دنیا کی سزا ہوگئی) اور (آخرت میں) ہم نے جہنم کو (ایسے) کافروں کا جی خانہ بنا ہی رکھا ہے۔
ربط آیات
اس سے پہلی آیات (آیت) جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ میں احکام شرعیہ اور ہدایات الہیہ کے اتباع و اطاعت کی ترغیب تھی اور مذکور الصدر آیات میں ان کی مخالفت سے ترہیب وزجر کا مضمون ہے ان آیات میں بنی اسرائیل کے دو واقعے عبرت و نصیحت کے لئے ذکر کئے گئے کہ انہوں نے ایک مرتبہ معاصی اور حکم ربانی کی مخالفت میں انہماک کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمنوں کو ان پر مسلط کردیا جنہوں نے ان کو تباہ کیا پھر ان کو کچھ تنبہیہ ہوگئی اور شرارت کم کردی تو سنبھل گئے کچھ عرصہ کے بعد پھر وہی شرارتیں اور بداعمالیاں ان میں پھیل گئیں تو پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے دشمن کے ہاتھ سے سزا دلائی قرآن کریم میں دو واقعوں کا ذکر ہے مگر تاریخ میں اس اس طرح کے چھ واقعات مذکور ہیں۔
پہلا واقعہحضرت ؑ بانی مسجد اقصی کی وفات کے کچھ عرصہ کے بعد پیش آیا کہ بیت المقدس کے حاکم نے بےدینی اور بدعملی اختیار کرلی تو مصر کا ایک بادشاہ اس پر چڑھ آیا اور بیت المقدس کا سامان سونے چاندی کا لوٹ کرلے گیا مگر شہر اور مسجد کو منہدم نہیں کیا۔
دوسرا واقعہاس سے تقریبا چار سو سال بعد کا ہے کہ بیت المقدس میں بسنے والے بعض یہودیوں نے بت پرستی شروع کردی اور باقیوں میں نااتفاقی اور باہمی جھگڑے ہونے لگے اس نحوست سے پھر مصر کے کسی بادشاہ نے ان پر چڑھائی کردی اور کسی قدر شہر اور مسجد کی عمارت کو بھی نقصان پہنچایا پھر ان کی حالت کچھ سنبھل گئی۔
تیسرا واقعہاسکے چند سال بعد جب بخت نصر شاہ بابل نے بیت المقدس پر چڑھائی کردی اور شہر کو فتح کر کے بہت سا مال لوٹ لیا اور بہت سے لوگوں کو قیدی بنا کرلے گیا اور پہلے بادشاہ کے خاندان کے ایک فرد کو اپنے قائمقام کی حیثیت سے اس شہر کا حاکم بنادیا۔
چوتھا واقعہاس نئے بادشاہ نے جو بت پرست اور بدعمل تھا بخت نصر سے بغاوت کی تو بخت نصر دوبارہ چڑھ آیا اور کشت وخون اور قتل و غارت کی کوئی حد نہ رہی شہر میں آگ لگا کر میدان کردیا یہ حادثہ تعمیر مسجد سے تقریبا چار سو پندرہ سال کے بعد پیش آیا اس کے بعد یہود یہاں سے جلاوطن ہو کر بابل چلے گئے جہاں نہایت ذلت و خواری سے رہتے ہوئے ستر سال گذر گئے اس کے بعد شاہ ایران نے شاہ بابل پر چڑھائی کر کے بابل فتح کرلیا پھر شاہ ایران کو ان جلاوطن یہودیوں پر رحم آیا اور ان کو واپس ملک شام میں پہنچا دیا اور ان کا لوٹا ہوا سامان بھی واپس کردیا اب یہود اپنے اعمال بد اور معاصی سے تائب ہوچکے تھے یہاں نئے سرے سے آباد ہوئے تو شاہ ایران کے تعاون سے پھر مسجد اقصی کو سابق نمونہ کے مطابق بنادیا۔
پانچواں واقعہیہ پیش آیا کہ جب یہود کو یہاں اطمینان اور آسودگی دوبارہ حاصل ہوگئی تو اپنے ماضی کو بھول گئے اور پھر بدکاری اور بد اعمالی میں منہمک ہوگئے تو حضرت مسیح ؑ کی پیدائش سے ایک سو ستر سال پہلے یہ واقعہ پیش آیا کہ جس بادشاہ نے انطاکیہ آباد کیا تھا اس نے چڑھائی کردی اور چالیس ہزار یہودیوں کو قتل کیا چالیس ہزار کو قیدی اور غلام بنا کر اپنے ساتھ لے گیا اور مسجد کی بھی بہت بےحرمتی کی مگر عمارت مسجد کی بچ گئی مگر پھر اس بادشاہ کے جانشینوں نے شہر اور مسجد کو بالکل میدان کردیا اس کے کچھ عرصہ کے بعد بیت المقدس پر سلاطین روم کی حکومت ہوگئی انہوں نے مسجد کو پھر درست کیا اور اس کے آٹھ سال بعد حضرت عیسیٰ ؑ پیدا ہوئے۔
چھٹا واقعہحضرت عیسیٰ ؑ کے صعود اور رفع جسمانی کے چالیس برس بعد یہ واقعہ پیش آیا کہ یہودیوں نے اپنے حکمران سلاطین روم سے بغاوت اختیار کرلی رومیوں نے پھر شہر اور مسجد کو تباہ کر کے وہی حالت بنادی جو پہلے تھی اس وقت کے بادشاہ کا نام طیطس تھا جو نہ یہودی تھا نہ نصرانی کیونکہ اس کے بہت روز کے بعد قسطنطین اول عیسائی ہوا ہے اور اس کے بعد سے حضرت عمر بن خطاب کے زمانہ تک یہ مسجد ویران پڑی رہی یہاں تک کہ آپ نے اس کی تعمیر کرائی یہ چھ واقعات تفسیر بیان القرآن میں بحوالہ تفسیر حقانی لکھے گئے ہیں ،
اب یہ بات کہ قرآن کریم نے جن دو واقعوں کا ذکر کیا ہے وہ ان میں سے کون سے ہیں اس کی قطعی تعیین تو مشکل ہے لیکن ظاہر یہ ہے کہ ان میں جو واقعات زیادہ سنگین اور بڑے ہیں جن میں یہود کی شرارتیں بھی زیادہ ہوئیں اور سزا بھی سخت ملی ان پر محمول کیا جائے اور وہ چوتھا اور چھٹا واقعہ ہے تفسیر قرطبی میں یہاں ایک طویل حدیث مرفوع بروایت حذیفہ نقل کی ہے اس سے بھی اس کی تعیین ہوتی ہے کہ ان دو واقعوں سے مراد چوتھا اور چھٹا واقعہ ہے اس طویل حدیث کا ترجمہ یہ ہے۔
حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ سے عرض کیا کہ بیت المقدس اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی عظیم القدر مسجد ہے آپ نے فرمایا کہ وہ دنیا کے سب گھروں میں ایک ممتاز عظمت والا گھر ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے سلیمان بن داؤد (علیہما السلام) کے لئے سونے چاندی اور جواہرات یا قوت و زمرد سے بنایا تھا اور یہ اس طرح کہ جب سیلمان ؑ نے اس کی تعمیر شروع کی تو حق تعالیٰ نے جنات کو ان کے تابع کردیا جنات نے یہ تمام جواہرات اور سونے اور چاندی جمع کر کے ان سے مسجد بنائی حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ پھر بیت المقدس سے یہ سونا چاندی اور جواہرات کہاں اور کس طرح گئے تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب بنی اسرائیل نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور گناہوں اور بداعمالیوں میں مبتلا ہوگئے انبیاء (علیہم السلام) کو قتل کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر بخت نصر بادشاہ کو مسلط کردیا جو مجوسی تھا اس نے سات سو برس بیت المقدس پر حکومت کی اور قرآن کریم میں (آیت) فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَآ اُولِيْ بَاْسٍ شَدِيْدٍ۔ سے یہی واقعہ مراد ہے بخت نصر کا لشکر مسجد قدس میں داخل ہوا مردوں کو قتل اور عورتوں بچوں کو قید کیا اور بیت المقدس کے تمام اموال اور سونے چاندی جواہرات کو ایک لاکھ ستر ہزار گاڑیوں میں بھر کرلے گیا اور اپنے ملک بابل میں رکھ لیا اور سو برس تک ان بنی اسرائیل کو اپنا غلام بنا کر طرح طرح کی بامشقت خدمت ذلت کے ساتھ ان سے لیتا رہا
پھر اللہ تعالیٰ نے فارس کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کو اس کے مقابلے کے لئے کھڑا کردیا جس نے بابل کو فتح کیا اور باقیماندہ بنی اسرائیل کو بخت نصر کی قید سے آزاد کرایا اور جتنے اموال وہ بیت المقدس سے لایا تھا وہ سب واپس بیت المقدس میں پہنچا دئیے اور پھر بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ اگر تم پھر نافرمانی اور گناہوں کی طرف لوٹ جاؤ گے تو ہم بھی پھر قتل وقید کا عذاب تم پر لوٹا دیں گے آیت قرآنی (آیت) عَسٰي رَبُّكُمْ اَنْ يَّرْحَمَكُمْ ۚ وَاِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا سے یہی مراد ہے۔
پھر جب بنی اسرائیل بیت المقدس میں لوٹ آئے (اور سب اموال و سامان بھی قبضہ میں آگیا) تو پھر معاصی اور بداعمالیوں کی طرف لوٹ گئے اس وقت اللہ تعالیٰ نے ان پر شاہ روم قیصر کو مسلط کردیا (آیت) فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ لِيَسُوْۗءٗا وُجُوْهَكُمْ سے یہی مراد ہے شاہ روم نے ان لوگوں سے بری اور بحری دونوں راستوں پر جنگ کی اور بہت سے لوگوں کو قتل اور قید کیا اور پھر تمام ان اموال بیت المقدس کو ایک لاکھ ستر ہزار گاڑیوں پر لاد کرلے گئے اور اپنے کنیسۃ الذہب میں رکھ دیا یہ سب اموال ابھی تک وہیں ہیں اور وہیں رہیں گے یہاں تک کہ حضرت مہدی پھر ان کو بیت المقدس میں ایک لاکھ ستر ہزار کشتیوں میں واپس لائینگے اور اسی جگہ اللہ تعالیٰ تمام اولین وآخرین کو جمع کردیں گے۔ (الحدیث بطولہ رواہ القرطبی فی تفسیرہ)
بیان القرآن میں ہے کہ دو واقعے جن کا ذکر قرآن میں آیا ہے اس سے مراد دو شریعتوں کی مخالفت ہے پہلے شریعت موسوی کی مخالفت اور پھر عیسیٰ ؑ کی بعثت کے بعد شریعت عیسویہ کی مخالفت ہے اس طرح پہلی مخالفت میں وہ سب واقعات درج ہو سکتے ہیں جو اوپر بیان کئے گئے ہیں واقعات کی تفصیل کے بعد آیات مذکورہ کی تفسیر دیکھئے۔
معارف و مسائل
مذکورہ الصدر واقعات کا حاصل یہ ہے کہ بنی اسرائیل کے متعلق حق تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمادیا تھا کہ وہ جب تک اللہ تعالیٰ کی اطاعت کریں گے دین و دنیا میں فائز المرام اور کامیاب رہیں گے اور جب کبھی دین سے انحراف کریں گے ذلیل و خوار کئے جاویں گے اور دشمنوں کافروں کے ہاتھوں ان پر مار ڈالی جائے گی اور صرف یہی نہیں کہ دشمن ان پر غالب ہو کر ان کی جان ومال کو نقصان پہنچائیں بلکہ ان کے ساتھ ان کا قبلہ جو بیت المقدس ہے وہ بھی اس دشمن کی زد سے محفوظ نہیں رہے گا ان کے کافر دشمن مسجد بیت المقدس میں گھس کر اس کی بےحرمتی اور توڑ پھوڑ کریں گے یہ بھی بنی اسرائیل کی سزا ہی کا ایک جز ہوگا قرآن کریم نے ان کے دو واقعے بیان فرمائے پہلا واقعہ شریعت موسویہ کے زمانے کا ہے دوسرا شریعت عیسویہ کے زمانہ کا ان دونوں میں بنی اسرائیل نے اپنے کی شریعت الہیہ سے انحراف کر کے سرکشی اختیار کی تو پہلے واقعہ میں ایک مجوسی کافر بادشاہ کو ان پر اور بیت المقدس پر مسلط کردیا گیا جس نے تباہی مچائی اور دوسرے واقعہ میں ایک رومی بادشاہ کو مسلط کیا جس نے ان کو قتل و غارت کیا اور بیت المقدس کو منہدم اور ویران کیا اسی کے ساتھ یہ بھی ذکر کردیا گیا ہے کہ دونوں مرتبہ جب بنی اسرائیل اپنی بداعمالیوں پر نادم ہو کر تائب ہوئے تو پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے ملک و دولت اور آل واولاد کو بحال کردیا۔
Top