Maarif-ul-Quran - Maryam : 31
وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا اَیْنَ مَا كُنْتُ١۪ وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّا٢۪ۖ
وَّجَعَلَنِيْ : اور مجھے بنایا ہے مُبٰرَكًا : بابرکت اَيْنَ مَا : جہاں کہیں كُنْتُ : میں ہوں ‎وَاَوْصٰىنِيْ : مجھے حکم دیا ہے اس نے بِالصَّلٰوةِ : نماز کا وَالزَّكٰوةِ : اور زکوۃ کا مَا دُمْتُ : جب تک میں رہوں حَيًّا : زندہ
اور بنایا مجھ کو برکت والا جس جگہ میں ہوں اور تاکید کی مجھ کو نماز کی اور زکوٰة کی جب تک میں رہوں زندہ
(آیت) وَاَوْصٰىنِيْ بالصَّلٰوةِ وَالزَّكٰوةِ کسی چیز کا حکم جب زیادہ تاکید کے ساتھ کیا جائے تو اس کو وصیت کے لفظ سے تعبیر کرتے ہیں حضرت عیسیٰ ؑ نے اس جگہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے نماز اور زکوٰة کی وصیت فرمائی اس کا مفہوم یہی ہے کہ بڑی تاکید سے ان دونوں چیزوں کا مجھے حکم دیا۔
نماز اور زکوٰة، ایسی عبادتیں ہیں کہ آدم ؑ سے لے کر خاتم الانبیاء ﷺ تک ہر نبی و رسول کی شریعت میں فرض رہی ہیں البتہ مختلف شریعتوں میں ان کی تفصیلات اور جزیات مختلف رہی ہیں۔ حضرت عیسیٰ ؑ کی شریعت میں بھی نماز اور زکوٰة فرض تھے۔ رہا یہ معاملہ کہ عیسیٰ ؑ تو کبھی مالدار ہی نہیں ہوئے، نہ گھر بنایا نہ کچھ جمع کیا پھر زکوٰة کا ان کو حکم دینا کس بناء پر ہے ؟ تو اس کا مقصد واضح یہ ہے کہ ان کی شریعت میں قانون یہ بنادیا گیا تھا کہ جس شخص کے پاس مال ہو اس پر زکوٰة فرض ہے، عیسیٰ ؑ بھی اس کے مخاطب ہیں کہ جب کبھی مال بقدر نصاب جمع ہوجاوے تو زکوٰة ادا کریں پھر اگر عمر بھی میں کبھی مال جمع ہی نہ ہو تو اس کے منافی نہیں۔ (روح)
(آیت) مَا دُمْتُ حَيًّا، یعنی نماز اور زکوٰة کا حکم میرے لئے دائمی ہے جب تک زندہ ہوں ظاہر ہے کہ اس سے مراد وہ حیات ہے جو اس عالم دنیا میں زمین پر ہے کیونکہ یہ اعمال اسی زمین پر ہو سکتے ہیں اور یہیں سے متعلق ہیں آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد نزول کے زمانے تک رخصت کا زمانہ ہے۔
Top