Maarif-ul-Quran - Maryam : 96
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک سَيَجْعَلُ : پیدا کردے گا لَهُمُ : ان کے لیے الرَّحْمٰنُ : رحمن وُدًّا : محبت
البتہ جو یقین لائے ہیں اور کی ہیں انہوں نے نیکیاں ان کو دے گا رحمن محبت
سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا، یعنی ایمان اور عمل صالح پر قائم رہنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ کردیتے ہیں دوستی اور محبت، یعنی ایمان اور عمل صالح جب مکمل ہوں اور بیرونی عوارض سے خالی ہوں تو ان کا خاصہ یہ ہے کہ مومنین صالحین کے درمیان آپس میں بھی الفت و محبت ہوجاتی ہے۔ ایک نیک صالح آدمی دوسرے نیک آدمی سے مانوس ہوتا ہے اور دوسرے تمام لوگوں اور مخلوقات کے دلوں میں بھی اللہ تعالیٰ ان کی محبت پیدا فرما دیتے ہیں۔
بخاری، مسلم، ترمذی، وغیرہ نے حضرت ابوہریرہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حق تعالیٰ جب کسی بندے کو پسند فرماتے ہیں تو جبرئیل امین سے کہتے ہیں کہ میں فلاں آدمی سے محبت کرتا ہوں تم بھی ان سے محبت کرو۔ جبرئیل امین سارے آسمانوں میں اس کی منادی کرتے ہیں اور سب آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر یہ محبت زمین پر نازل ہوتی ہے (تو زمین والے بھی سب اس محبوب خدا سے محبت کرنے لگتے ہیں) اور فرمایا کہ قرآن کریم کی یہ آیت اس پر شاہد ہے یعنی (آیت) اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا (روح المعانی) اور ہرم بن حیان نے فرمایا کہ جو شخص اپنے پورے دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ تمام اہل ایمان کے دل اس کی طرف متوجہ فرما دیتے ہیں۔ (قرطبی)
حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلوٰة والسلام نے جب اپنی اہلیہ ہاجرہ اور شیر خوار صاحبزادہ اسماعیل ؑ کو مکہ کے خشک پہاڑوں کے درمیان ریگستان میں بحکم خدا تعالیٰ چھوڑ کر ملک شام واپس جانے کا ارادہ فرمایا تو ان کے لئے بھی دعا مانگی تھی (آیت) فَاجْعَلْ اَفْىِٕدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِيْٓ اِلَيْهِمْ یعنی یا اللہ میرے بےکس اہل و عیال کے لئے آپ کچھ لوگوں کے قلوب کو مائل اور متوجہ فرما دیجئے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ہزاروں سال گزر چکے ہیں کہ مکہ اور اہل مکہ کی محبت ساری دنیا کے دلوں میں بھر دی گئی ہے اور دنیا کے ہر گوشے سے بڑی بڑی محنت و مشقت اٹھا کر اور عمر بھر کی کمائی خرچ کر کے لوگ پہنچتے رہتے ہیں اور دنیا کے ہر گوشہ کی چیزیں مکہ معظمہ کے بازار میں دستیاب ہوتی ہیں۔
Top