Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 106
مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَةٍ اَوْ نُنْسِهَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْهَاۤ اَوْ مِثْلِهَا١ؕ اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
مَا نَنْسَخْ
: جو ہم منسوخ کرتے ہیں
مِنْ آيَةٍ
: کوئی آیت
اَوْ نُنْسِهَا
: یا اسے بھلا دیتے ہیں
نَأْتِ
: لے آتے ہیں
بِخَيْرٍ
: بہتر
مِنْهَا
: اس سے
اَوْ مِثْلِهَا
: یا اس جیسا
اَلَمْ
: کیا نہیں
تَعْلَمْ
: جانتے تم
اَنَّ اللہ
: کہ اللہ
عَلٰى
: پر
كُلِّ شَیْءٍ
: ہر شے
قَدِیْرٌ
: قادر
جو منسوخ کرتے ہیں ہم کوئی آیت یا بھلا دیتے ہیں تو بھیجدیتے ہیں اس سے بہتر یا اس کے برابر کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے،
خلاصہ تفسیر
(تبدیل قبلہ کا واقعہ جب ہوا تو یہود نے اس پر طعن کیا اور مشرکین بھی بعض احکام کی منسوخی پر زبان طعن دراز کرتے تھے حق تعالیٰ ان کے طعن اور اعتراض کا جواب دیتے ہیں کہ) ہم کسی آیت کا جو حکم موقوف کردیتے ہیں (گو آیت قرآن میں یا ذہنوں میں باقی رہے) یا اس آیت (ہی) کی (ذہنوں سے) فراموش کردیتے ہیں تو (یہ کوئی اعتراض کی بات نہیں کیونکہ اس میں بھی مصلحت ہوتی ہے چنانچہ) ہم اس آیت سے بہتر یا اس آیت ہی کے مثل (بجائے اس کے دوسری چیز) لے آتے ہیں (اے معترض) کیا تجھ کو یہ معلوم نہیں کہ حق تعالیٰ ہر شے پر قدرت رکھتے ہیں (پس ایسے قادر کو مصالح کی رعایت کیا مشکل ہے اور) کیا تجھ کو یہ معلوم نہیں کہ حق تعالیٰ ایسے ہیں کہ خاص انہی کی سلطنت آسمانوں اور زمین پر ہے (جب ان کی اس قدرت و سلطنت میں کوئی شریک وسہیم نہیں ہے تو ان مصلحتوں کی رعایت کرکے دوسرا حکم دے دینے میں کون مزاحمت کرسکتا ہے غرض حکم ثانی کی تجویز سے بھی مانع نہیں اور اس حکم کے جاری کردینے میں بھی کوئی مانع نہیں) اور (یہ بھی سمجھ رکھو کہ) تمہارا حق تعالیٰ کے سوا کوئی یار و مددگار بھی نہیں پس جب وہ پار ہیں تو احکام میں مصلحت کی ضرور رعایت کریں گے اور جب مددگار ہیں تو ان احکام پر عمل کرنے کے وقت تمہارے مخالفین کی مزاحمت سے بھی ضرور محفوظ رکھیں گے، البتہ اگر اس ضرر سے بڑھ کر کوئی نفع اخروی ملنے والا ہو تو ظاہراً مخالف کا مسلط ہوجانا اور بات ہے،
معارف و مسائل
مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰيَةٍ اَوْ نُنْسِهَا اس آیت میں کسی آیت قرآن کے منسوخ ہونے کی جتنی صورتیں ہوسکتی ہیں سب کو جمع کردیا ہے نسخ کے معنی لغت میں زائل کرنے اور لکھنے کے آتے ہیں اس پر تمام مفسرین امت کا اتفاق ہے کہ اس آیت میں نسخ سے مراد کسی حکم کا زائل کرنا یعنی منسوخ کرنا ہے اور اسی لئے اصطلاح کتاب وسنت میں نسخ ایک حکم کے بجائے کوئی دوسرا حکم جاری کرنے کو کہا جاتا ہے خواہ وہ دوسرا حکم یہی ہو کہ سابق حکم بالکل ختم کردیا جائے یا یہ ہو کہ اس کی جگہ دوسرا عمل بتلایا جائے،
احکام الہیہ میں نسخ کی حقیقت
دنیا کی حکومتوں اور اداروں میں کسی حکم کو منسوخ کرکے دوسرا حکم جاری کردینا مشہور و معروف ہے لیکن انسانوں کے احکام میں نسخ کبھی اس لئے ہوتا ہے کہ پہلے کسی غلط فہمی سے ایک حکم جاری کردیا بعد میں حقیقت معلوم ہوئی تو حکم بدل دیا کبھی اس لئے ہوتا ہے کہ جس وقت یہ حکم جاری کیا گیا اس وقت کے حالات کے مناسب تھا اور آگے آنے والے واقعات و حالات کا اندازہ نہ تھا جب حالات بدلے تو حکم بھی بدلنا پڑا یہ دونوں صورتیں احکام خداوندی میں نہیں ہوسکتی،
ایک تیسری صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ حکم دینے والے کو اول ہی سے یہ بھی معلوم تھا کہ حالات بدلیں گے اور اس وقت یہ حکم مناسب نہیں ہوگا دوسرا حکم دینا ہوگا یہ جانتے ہوئے آج ایک حکم دے دیا اور جب اپنے علم کے مطابق حالات بدلے تو اپنی قرارداد سابق کے مطابق حکم بھی بدل دیا اس کی مثال ایسی ہے کہ مریض کے موجودہ حالات کو دیکھ کر حکیم یا ڈاکٹر ایک دوا تجویز کرتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ دو روز اس دوا کے استعمال کرنے کے بعد مریض کا حال بدلے گا اس وقت مجھے دوسری دوا تجویز کرنا ہوگی یہ سب جانتے ہوئے وہ پہلے دن ایک دوا تجویز کرتا ہے جو اس دن کے مناسب ہے دو دن کے بعد حالات بدلنے پر دوسری دوا تجویز کرتا ہے،
ماہر حکیم ڈاکٹر یہ بھی کرسکتا ہے کہ پہلے ہی دن پورے علاج کا نظام لکھ کر دیدے کہ دو روز تک یہ دوا استعمال کرو پھر تین روز فلاں دوا پھر ایک ہفتہ فلاں دوا لیکن یہ مریض کی طبیعت پر بےوجہ کا ایک بار بھی ڈالنا ہے اس میں غلط فہمی کی وجہ سے عملی خلل کا بھی خطرہ ہے اس لئے وہ پہلے ہی سے سب تفصیلات نہیں بتلاتا،
اللہ جل شانہ کے احکام میں اور اس کی نازل کی ہوئی کتابوں میں صرف یہی آخری صورت نسخ کی ہوسکتی ہے اور ہوتی رہی ہے ہر آنے والی نبوت اور ہر نازل ہونے والی کتاب نے پچھلی نبوت اور کتاب کے بہت سے احکام کو منسوخ کرکے نئے احکام جاری کئے اور اسی طرح ایک ہی نبوت و شریعت میں ایسا ہوتا رہا کہ کچھ عرصہ تک ایک حکم رہا پھر بتقاضائے حکمت خداوندی اس کو بدل کر دوسرا حکم نافذ کردیا گیا صحیح مسلم کی حدیث میں ہے۔
لم تکن نبوۃ قط الاتناسخت (مسلم)
یعنی کبھی کوئی نبوت نہیں آئی جس نے احکام میں نسخ اور رد وبدل نہ کیا ہو (قرطبی)
جاہلانہ شبہات
البتہ کچھ جاہل یہودیوں نے اپنی جہالت سے احکام الہیہ کے نسخ کو دنیوی احکام کے نسخ کی پہلی دونوں صورتوں پر قیاس کرکے نبی کریم ﷺ پر زبان طعن دراز کی اسی کے جواب میں یہ آیات نازل ہوئیں (ابن جریر، ابن کثیروغیرہ)
مسلمانوں میں سے فرقہ معتزلہ کے بعض لوگوں نے شاید ان مخالفین کے طعن سے بچنے کی یہ راہ نکالی کہ احکام الہیہ میں نسخ ہونے کا امکان تو ہے کوئی امر اس امکان کے لئے مانع نہیں لیکن پورے قرآن میں نسخ کا وقوع کہیں نہیں ہوا نہ کوئی آیت ناسخ ہے نہ منسوخ یہ قول ابومسلم اصفہانی کی طرف منسوب کیا جاتا ہے جس پر علماء امت نے ہمیشہ رد ونکیر فرمایا ہے تفسیر روح المعانی میں ہے،
واتفقت اہل الشرائع علیٰ جواز النسخ ووقوعہ وخالفت الیہود غیر العیسویۃ فی جو ازہ وقالوا یمتنع عقلاً وابو مسلم الاصفہانی فی وقوعہ فقال انہ و ان جاز عقلا لکنہ لم یقع، (روح، ص 352 ج 1)
تمام اہل شرائع کا نسخ کے جواز اور وقوع دونوں پر اتفاق ہے صرف یہودیوں نے بجز عیسویہ کے امکان نسخ کا انکار کیا ہے اور ابو مسلم اصفہانی نے وقوع کا انکار کیا ہے وہ کہتا ہے کہ نسخ احکام الہیہ میں ممکن تو ہے مگر کہیں واقع ہوا نہیں،
اور امام قرطبی نے اپنی تفسیر میں فرمایا،
معرفۃ ہذا الباب اکیدۃ وفائدتہ عظیمۃ لاتستغنی عن معرفتہ العلماء ولا ینکرہ الا الجہلۃ الاغبیاء (قرطبی ص 55 ج 1)
باب نسخ کی معرفت بہت ضروری ہے اور فائدہ اس کا بہت بڑا ہے اس کی معرفت سے علماء مستغنی نہیں ہوسکتے اور جاہلوں بیوقوفوں کے سوا اس کا کوئی انکار نہیں کرسکتا،
قرطبی نے اس جگہ ایک واقعہ حضرت علی ؓ کا بھی نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں تشریف لائے تو کوئی آدمی وعظ کہہ رہا تھا آپ نے لوگوں سے پوچھا یہ کیا کررہا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ وعظ و نصیحت کررہا ہے آپ نے فرمایا نہیں یہ کوئی وعظ نصیحت نہیں کرتا بلکہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں فلاں بن فلاں ہوں سو پہچانو پھر اس شخص کو بلوا کر پوچھا کہ کیا تم قرآن و حدیث کے ناسخ منسوخ احکام کو جانتے ہو ؟ اس نے کہا کہ نہیں میں نہیں جانتا حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ ہماری مسجد سے نکل جاؤ آئندہ کبھی یہاں وعظ نہ کہو،
قرآن وسنت میں نسخ کے وجود وقوع کے متعلق صحابہ کرام ؓ اجمعین وتابعین کے اتنے آثار و اقوال موجود ہیں جن کو نقل کرنا مشکل ہے تفسیر ابن جریر ابن کثیر درمنثور وغیرہ میں اسانید قویہ صحیحہ کے ساتھ بھی بہت سی روایات مذکور ہیں اور روایات ضعیفہ کا تو شمار نہیں،
اسی لئے امت میں یہ مسئلہ ہمیشہ اجماعی رہا ہے صرف ابومسلم اصفہانی اور چند معتزلہ نے وقوع نسخ کا انکار کیا ہے جن پر امام رازی نے تفسیر کبیر میں شرح وبسط کے ساتھ رد کیا ہے،
نسخ کے مفہوم میں متقدمین ومتاخرین کی اصطلاحوں میں فرق
چونکہ نسخ کے اصطلاحی معنی تبدیل حکم کے ہیں اور یہ تبدیلی جس طرح ایک حکم کو بالکلیہ منسوخ کرکے اس کی جگہ دوسرا حکم لانے میں ہے جیسے بیت المقدس کے بجائے بیت اللہ کو قبلہ بنادینا اسی طرح کسی مطلق یا عام حکم میں کسی قید وشرط کو بڑھا دینا بھی ایک قسم کی تبدیلی ہے اسلام امت نے نسخ کو اسی عام معنی میں استعمال فرمایا ہے جس میں کسی حکم کی پوری تبدیلی بھی داخل ہے اور جزوی تبدیلی قید وشرط یا استثناء وغیرہ کی بھی اس میں شامل ہے اسی لئے متقدمین حضرات کے نزدیک قرآن میں آیات منسوخہ پانسو تک شمار کی گئی ہیں،
حضرات متاخرین نے صرف اس تبدیلی کا نام نسخ رکھا ہے جس کی پہلے حکم کے ساتھ کسی طرح تطبیق نہ ہو سکے ظاہر ہے کہ اس اصطلاح کے مطابق آیات منسوخہ کی تعداد بہت گھٹ جائے گی، اسی کا لازمی اثر یہ تھا کہ متقدمین نے تقریباً پانسو آیات قرآنی میں نسخ ثابت کیا تھا جس میں معمولی سی تبدیلی قید وشرط یا استثناء وغیرہ کو بھی شامل کیا تھا اور حضرات متأخرین میں علامہ سیوطی نے صرف بیس آیتوں کو منسوخ قرار دیا ان کے بعد حضرت شاہ ولی اللہ ؒ نے ان میں بھی تطبیق کی صورت پیدا کرکے صرف پانچ آیتوں کو منسوخ فرمایا ہے جن میں کوئی تطبیق بغیر تاویل بعید کے نہیں ہوسکتی یہ امر اس لحاظ سے مستحسن ہے کہ احکام میں اصل بقاء حکم ہے نسخ خلاف اصل ہے اس لئے جہاں آیت کے معمول بھا ہونے کی کوئی توجیہ ہوسکتی ہے اس میں بلاضرورت نسخ ماننا درست نہیں،
لیکن اس تقلیل کا یہ منشاء ہرگز نہیں ہوسکتا کہ مسئلہ نسخ اسلام یا قرآن پر کوئی عیب تھا جس کے ازالہ کی کوشش چودہ سو برس تک چلتی رہی آخری انکشاف حضرت شاہ ولی اللہ کا ہوا جس میں گھٹتے گھٹتے پانچ رہ گئی اور اب اس کا انتظار ہے کہ کوئی جدید محقق ان پانچ کا بھی خاتمہ کرکے بالکل صفر تک پہنچادے،
مسئلہ نسخ کی تحقیق میں ایسا رخ اختیار کرنا نہ اسلام اور قرآن کی کوئی صحیح خدمت ہے اور نہ ایسا کرنے سے صحابہ کرام ؓ اجمعین وتابعین اور پھر چودہ سو برس کے علماء متقدمین ومتاخرین کے مقالات وتحقیقات کو دھویا جاسکتا ہے اور نہ مخالفین کی زبان طعن اس سے بند ہوسکتی ہے بلکہ اس زمانے کے ملحدین کے ہاتھ میں یہ ہتھیار دینا ہے کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ چودہ سو برس تک تمام علماء امت کچھ کہتے رہے ہوں اور آخر میں اس کا غلط ہونا ثابت ہوجائے معاذ اللہ ! اگر یہ دروازہ کھلے گا تو قرآن اور شریعت سے امن اٹھ جائے گا اس کی کیا ضمانت ہے کہ آج جو کسی نے تحقیق کی وہ کل کو غلط ثابت نہیں ہوجائیں گی،
عصر حاضر میں بعض علماء کی ایسی تحریریں نظر سے گذری ہیں جھنوں نے آیت مذکورہ ماننسخ کو متضمن معنے شرط پر ہونے کی وجہ سے ایک قضیہ فرضیہ مثل لو کان فیھما الھۃ اور لو کان للرحمٰن ولد قرار دے کر صرف امکان نسخ کی دلیل بنایا اور وقوع انکار کیا حالانکہ تضمن معنی شرط اور قضیہ شرطیہ بحرف لو میں بڑا فرق ہے اور وہی استدلال ہے جو ابوم سلم اصفہانی اور معتزلہ پیش کرتے ہیں،
لیکن صحابہ کرام ؓ اجمعین وتابعین کی تفسریں اور پوری امت کے تراجم دیکھنے کے بعد اس کو مدلول قرآنی کہنا کسی طرح قابل قبول نہیں ہوسکتا صحابہ کرام نے اسی آیت سے وقوع نسخ پر استدلال کیا ہے اور متعدد واقعات شمار کرائے ہیں (ابن کثیر، ابن جریر وغیرہ)
یہی وجہ ہے کہ امت کے متقدمین ومتاخرین میں کسی نے بھی وقوع نسخ کا مطلقاً انکار نہیں کیا خود حضرت شاہ ولی اللہ نے تطبیق کرکے تعداد تو کم بتلائی مگر مطلقاً وقوع نسخ کا انکار نہیں فرمایا ان کے بعد بھی اکابر علماء دیوبند بلا استثناء سبھی وقوع نسخ کے قائل چلے آئے ہیں جن میں متعدد حضرات کی مستقل یا جزوی تفسیریں بھی موجود ہیں کسی نے بھی نسخ کے وقوع کا مطلقاً انکار نہیں کیا، واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم،
او ننسھا یہ مشہور قرات کے مطابق انسا اور نسیان سے ماخوذ ہے معنی یہ ہیں کہ کبھی نسخ آیت کی یہ صورت بھی ہوتی ہے کہ وہ آیت رسول اللہ ﷺ اور تمام صحابہ کرام ؓ اجمعین کے ذہنوں سے بالکل بھلا دینے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آئندہ اس پر عمل کرانا مقصود نہیں،
نسخ کے متعلق بقیہ احکام کی تفصیلات کی یہاں گنجائش نہیں اس کا اصل محل اصول فقہ کی کتابیں ہیں۔
Top