Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 144
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِ١ۚ فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا١۪ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ
قَدْ نَرٰى
: ہم دیکھتے ہیں
تَقَلُّبَ
: بار بار پھرنا
وَجْهِكَ
: آپ کا منہ
في
: میں (طرف)
السَّمَآءِ
: آسمان
فَلَنُوَلِّيَنَّكَ
: تو ضرور ہم پھیردینگے آپ کو
قِبْلَةً
: قبلہ
تَرْضٰىھَا
: اسے آپ پنسد کرتے ہیں
فَوَلِّ
: پس آپ پھیر لیں
وَجْهَكَ
: اپنا منہ
شَطْرَ
: طرف
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام (خانہ کعبہ)
وَحَيْثُ مَا
: اور جہاں کہیں
كُنْتُمْ
: تم ہو
فَوَلُّوْا
: سو پھیرلیا کرو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
شَطْرَهٗ
: اسی طرف
وَاِنَّ
: اور بیشک
الَّذِيْنَ
: جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: دی گئی کتاب
لَيَعْلَمُوْنَ
: وہ ضرور جانتے ہیں
اَنَّهُ
: کہ یہ
الْحَقُّ
: حق
مِنْ
: سے
رَّبِّهِمْ
: ان کا رب
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: اس سے جو
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
بیشک ہم دیکھتے ہیں بار بار اٹھنا تیرے منہ کا آسمان کی طرف، سو البتہ پھیریں گے ہم تجھ کو جس قبلہ کیطرف تو راضی ہے اب پھیر منہ اپنا طرف مسجد الحرام کے اور جس جگہ تم ہوا کرو پھیرو منہ اس کی طرف، اور جن کو ملی ہے کتاب البتہ جانتے ہیں کہ یہی ٹھیک ہے ان کے رب کی طرف سے اور اللہ بیخبر نہیں ان کاموں سے جو وہ کرتے ہیں۔
خلاصہ تفسیر
آپ جو دل سے کعبہ کے قبلہ ہونے کی خواہش رکھتے ہیں اور امید وحی میں بار بار آسمان کی طرف نظر اٹھا کر بھی دیکھتے ہیں کہ شاید فرشتہ حکم لے آوے سو) آپ کے منہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں (اور چونکہ ہمیں آپ کی خوشی پورا کرنا منظور ہے) اس لئے (ہم وعدہ کرتے ہیں کہ) آپ کو اسی قبلہ کی طرف متوجہ کردیں گے جو آپ کو پسند ہے (لو پھر ہم حکم ہی دئیے دیتے ہیں کہ) اب سے اپنا چہرہ نماز میں مسجد حرام کی طرف کیا کیجئے اور (یہ حکم صرف آپ کے لئے مخصوص نہیں بلکہ سب لوگ پیغمبر بھی اور امتی بھی) جہاں کہیں موجود ہو (خواہ مدینہ منورہ میں یا اور جگہ یہاں تک کہ خود بیت المقدس میں بھی) اپنے چہروں کو اسی (مسجد حرام) کی طرف کیا کرو (اور اس قبلہ کے مقرر ہونے کے متعلق) یہ اہل کتاب بھی (بالعموم اپنی کتابوں کی پیشینگوئی کی وجہ سے کہ نبی آخرالزماں کا قبلہ اس طرح ہوگا) یقینا جانتے ہیں کہ یہ حکم بالکل ٹھیک ہے (اور) ان کے پروردگار ہی کی طرف سے ہے (مگر عنادا مانتے نہیں) اور اللہ تعالیٰ ان کی کارروائیوں سے کچھ بیخبر نہیں ہے،
معارف و مسائل
اس آیت کے پہلے جملہ میں رسول اللہ ﷺ کے اشتیاق کعبہ کا ذکر ہے اس اشتیاق کی مختلف وجوہ بیان کی گئی ہیں اور سب میں کوئی تعارض نہیں وہ سب وجوہ ہوسکتی ہیں مثلاً یہ کہ آنحضرت ﷺ نزول وحی اور عطاء نبوت سے پہلے اپنی طبیعت و فطرت سے ملت ابراہیمی کے تابع کام کرتے تھے اور نزول وحی کے بعد قرآن نے بھی آپ کی شریعت کو ملت ابراہیم ؑ کے مطابق قرار دیا اور حضرت ابراہیم ؑ و حضرت اسماعیل ؑ کا قبلہ بیت اللہ تھا اس لئے آپ کی دلی خواہش یہی تھی کہ آپ کا اور مسلمانوں کا قبلہ بھی وہی کعبہ بیت اللہ قرار دے دیا جائے،
یہ وجہ بھی تھی کہ قبائل عرب بھی چونکہ ملت ابراہیمی کو کم ازکم زبان سے مانتے تھے اور اس کی پیروی کے مدعی تھے کعبہ کے قبلہ مسلمین ہوجانے سے ان کے اسلام کی طرف مائل ہوجانے کی توقع تھی اور سابق قبلہ بیت المقدس میں جو موافقت اہل کتاب کی توقع کی جاسکتی تھی وہ سولہ سترہ مہینے کے عمل کے بعد منقطع ہوچکی تھی کیونکہ یہود مدینہ منورہ کو اس کی وجہ سے کوئی اسلام سے قرب ہونے کے بجائے بعد ہی بڑھا تھا،
بہرحال رسول اللہ ﷺ کی خواہش یہ تھی کہ مسلمانوں کا قبلہ بیت اللہ یعنی کعبہ کو قرار دے دیا جائے اور چونکہ مقربان بارگاہ الہٰی انبیاء (علیہم السلام) اپنی کوئی خواہش اور کوئی درخواست حق تعالیٰ کی بارگاہ میں اس وقت تک پیش نہیں کرتے جب تک ان کو یہ درخواست پیش کرنے کی اجازت کا علم نہ ہوجائے اس سے سمجھا جاتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کو یہ دعا کرنے کی اجازت پہلے مل چکی تھی اور آپ اس کی دعا کررہے تھے اور اس کی قبولیت کے امیدوار تھے اس لئے بار بار آسمان کی طرف نظر اٹھاتے تھے کہ شاید کوئی فرشتہ حکم لے کر آجائے آیت مذکورہ میں اس کیفیت کا بیان فرما کر پہلے تو قبولیت دعا کا وعدہ فرمایا فَلَنُوَلِّيَنَّكَ یعنی ہم آپ کا رخ اسی کی طرف پھیر دیں گے جو سمت آپ کو پسند ہے اس کے فوراً بعد ہی یہ رخ پھیرنے کا حکم بھی نازل فرما دیا فَوَلِّ وَجْهَكَ اس طرز عمل میں ایک خاص لطف تھا کہ پہلے وعدہ کی خوشی حاصل ہو پھر ایفائے وعدہ کی خوشی قند مکرر ہوجائے (یہ سب مضمون قرطبی، جصاص، مظہری سے لیا گیا ہے)
مسئلہ استقبال قبلہ
یہ تحقیق پہلے آچکی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اعتبار سے تو ساری سمتیں اور ساری جہات برابر ہیں قُلْ لِّلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ لیکن مصالح امت کے لئے بتقاضائے حکمت کسی ایک جہت کو تمام دنیا میں پھیلے ہوئے مسلمانوں کے لئے قبلہ بنا کر سب میں ایک دینی وحدت کا عملی مظاہرہ مقصود تھا وہ جہت بیت المقدس بھی ہوسکتی تھی مگر رسول اللہ ﷺ کی تمنا کے مطابق کعبہ کو قبلہ بنانا تجویز کرلیا گیا اور اسی کا حکم اس آیت میں دیا گیا اس کا متقضی یہ تھا کہ اس جگہ فَوَلِّ وَجْهَكَ الی الکعبۃ او الیٰ بیت اللہ فرمایا جاتا مگر قرآن حکیم نے یہ عنوان بدل کر شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کے الفاظ اختیار فرمائے اس سے کئی اہم مسائل استقبال قبلہ کے بارے میں واضح ہوگئے،
اول یہ کہ اگرچہ اصل قبلہ بیت اللہ ہے جس کو کعبہ کہا جاتا ہے لیکن یہ ظاہر ہے کہ اصل بیت اللہ کا استقبال اسی جگہ تک ہوسکتا ہے جہاں تک بیت اللہ نظر آتا ہے جو لوگ وہاں سے دور ہیں اور بیت اللہ ان کی نظروں سے غائب ہے اگر ان پر یہ پابندی عائد کی جائے کہ عین بیت اللہ کی طرف رخ کرو تو اس کی تعمیل بہت دشوار ہوجائے خاص آلات وحسابات کے ذریعہ بھی صحیح سمت کا استخراج دور کے شہروں میں مشکل اور غیر یقینی ہوجائے اور شریعت محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کا مدار سہولت و آسانی پر رکھا گیا ہے اس لئے بجائے بیت اللہ یا کعبہ کے مسجد حرام کا لفظ رکھا گیا جو بہ نسبت بیت اللہ کے بہت زیادہ وسیع رقبہ پر مشتمل ہے اس کی طرف رخ پھیرلینا دور دور تک لوگوں کے لئے آسان ہے،
پھر ایک دوسری سہولت لفظ شطر اختیار کرکے دے دیگئی ورنہ اس سے مختصر لفظ الی الْمَسْجِدِ الْحَرَام تھا اس کو چھوڑ کر شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَام فرمایا گیا شطر دو معنی کے لئے استعمال ہوتا ہے ایک نصف شے دوسرے سمت شے باتفاق مفسرین اس جگہ شطر سے مراد سمت ہے تو اس لفظ نے یہ بتلا دیا کہ بلاد بعیدہ میں یہ بھی ضروری نہیں کہ خاص مسجد حرام ہی کی طرف ہر ایک کا رخ ہوجائے تو نماز درست ہو بلکہ سمت مسجد حرام کافی ہے (بحر محیط)
مثلاً مشرقی ممالک ہندوستان وپاکستان وغیرہ کے لئے جانب مغرب مسجد حرام کی سمت ہے تو مغرب کی جانب رخ کرلینے سے استقبال قبلہ کا فرض ادا ہوجائے گا اور چونکہ گرمی، سردی کے موسموں میں سمت مغرب میں بھی اختلاف ہوتا رہتا ہے اس لئے فقہاء نے اس سمت کو سمت مغرب و قبلہ قرار دیا ہے جو موسم گرم وسرما کی دونوں مغربوں کے درمیان ہے اور قواعد ریاضی کے حساب سے یہ صورت ہوگی کہ مغرب صیف اور مغرب شتا کے درمیان 48 ڈگری تک سمت قبلہ قرار دی جائے گی یعنی 24 ڈگری تک بھی اگر دائیں یا بائیں مائل ہوجائے تو سمت قبلہ فوت نہیں ہوگی نماز درست ہوجائے گی ریاضی کی قدیم اور مشہور کتاب شرح چغمنی باب رابع صفحہ 66 میں دونوں مغربین کا فاصلہ یہی 48 ڈگری قرار دیا ہے۔
سمت قبلہ معلوم کرنے کے لئے شرعاً آلات رصدیہ اور حسابات ریاضیہ پر مدار نہیں
اس سے ان لوگوں کی جہالت بھی واضح ہوگئی جنہوں نے ہندوستان وپاکستان کی بہت سی مسجدوں کی سمت قبلہ میں معمولی سا فرق دو چار ڈگری کا دیکھ کر یہ فیصلہ کردیا کہ ان میں نماز نہیں ہوتی یہ سراسر جہالت ہے اور بلا وجہ مسلمانوں میں تفریق و انتشار پیدا کرنا ہے،
شریعت اسلامیہ چونکہ قیامت تک آنے والی نسلوں کے لئے اور پوری دنیا کے ممالک کے لئے ہے اس لئے احکام شرعیہ کو ہر شعبہ میں اتنا آسان رکھا گیا ہے کہ ہر گاؤں، جنگل، پہاڑ، جزیرہ میں بسنے والے مسلمان اس پر اپنے مشاہدہ سے عمل کرسکیں کسی مرحلے میں حسابات، ریاضی، یا اصطرلاب وغیرہ آلات کی ضرورت نہ پڑے، 48 ڈگری تک کی وسیع سمت مغرب اہل شرق کا قبلہ ہے اس میں پانچ دس ڈگری کا فرق ہو بھی جائے تو اس سے نمازوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث سے اس کی اور وضاحت ہوجاتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں مابین المشرق والمغرب قبلۃ (رواہ الترمذی عن ابی ہریرۃ) یعنی مشرق ومغرب کے درمیان قبلہ ہے آپ کا یہ ارشاد مدینہ طیبہ والوں کے لئے تھا کیونکہ ان کا قبلہ مشرق ومغرب کے درمیان جانب جنوب واقع تھا اس حدیث نے گویا شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کے لفظ کی تشریح کردی کہ مسجد حرام کی سمت کافی ہے البتہ بناء مسجد کے وقت اس کی کوشش بہتر ہے کہ ٹھیک بیت اللہ کے رخ سے جتنا قریب ہوسکے وہ کرلیا جائے صحابہ کرام وتابعین اور سلف صالحین کا طریقہ تو اس دریافت کے لئے سیدھا سادہ یہ تھا کہ جس جگہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی بنائی ہوئی کوئی مسجد ہوئی اس سے اس کے قرب و جوار کی مسجدوں کا رخ سیدھا کرلیا پھر ان کے قرب و جوار کا ان کے ذریعہ اسی طرح تمام عالم میں مساجد کا رخ تجویز کیا گیا ہے، اس لئے بلاد بعیدہ میں سمت قبلہ معلوم کرنے کا صحیح طریقہ جو سلف سے چلا آتا ہے یہ ہے کہ جن بلاد میں مساجد قدیمہ موجود ہیں ان کا اتباع کیا جائے کیونکہ اکثر بلاد میں تو حضرات صحابہ وتابعین نے مساجد کی بنیادیں ڈالی ہیں اور سمت قبلہ متعین فرمائی ہے اور پھر انھیں دیکھ کر دوسری بستیوں میں مسلمانوں نے اپنی اپنی مساجد بنائی ہیں،
اس لئے یہ سب مساجد مسلمین سمت قبلہ معلوم کرنے کے لئے کافی ووافی ہیں، ان میں بلاوجہ شبہات فلسفیہ نکالنا شرعاً محمود نہیں بلکہ مذموم اور موجب تشویش ہے بلکہ بسا اوقات ان تشویشات میں پڑنے کا یہ نتیجہ ہوتا ہے کہ حضرات صحابہ کرام ؓ اجمعین وتابعین اور عامۃ المسلمین پر بدگمانی ہوجاتی ہے کہ ان کی نمازیں اور قبلہ درست نہیں حالانکہ یہ باطل محض اور سخت جسارت ہے آٹھویں صدی ہجری کے مشہور و معروف عالم ابن رجب حنبلی اسی بناء پر سمت قبلہ میں آلات رصدیہ اور تدقیقات ریاضیہ میں پڑنے کو منع فرماتے ہیں ولفظہ
اما علم التسییر فاذا تعلم منہ ما یحتاج الیہ للاستھداء ومعرفۃ القبلۃ والطرق کان جائزا عند الجمھور وما زاد علیہ فلا حاجۃ الیہ وھو یشغل عما ھو اہم منہ وربما ادی التدقیق فیہ الی اساءۃ الظن بمحاریب المسلمین فی امصارہم کما وقع فی ذللک کثیر من اہل ہذا العلم قدیما وحدیثا وذلک یفضی الیٰ اعتقاد خطاء الصحابہ والتابعین فی صلواتہم فی کثیر من الامصار وھو باطل وقدانکر الامام احمد الاستدلال بالجدے وقال انما ورد مابین المشرق والمغرب قبلۃ
" لیکن علم تسییر سو اس کو اس قدر حاصل کرنا جمہور کے نزدیک جائز ہے جس سے راہ یابی اور قبلہ اور راستوں کی شناخت ہوسکے اس سے زیادہ کی ضرورت نہیں کہ وہ (یعنی زیادہ سیکھنا) امور ضروریہ سے غافل کردے گا اور بعض مرتبہ تدقیقات فلکیہ میں پڑنا عامہ بلاد اسلامیہ میں جو مسلمانوں کی مسجدیں ہیں ان کے متعلق بدگمانی پیدا کردیتا ہے اس فن میں مشغول ہونیوالوں کی ہمیشہ اس قسم کے شبہات پیش آتے ہیں اس سے بھی اعتقاد پیدا ہوگا کہ بہت سے شہروں میں صحابہ وتابعین کی نمازیں غلط طریقہ پر تھیں اور یہ بالکل لغو و باطل ہے امام احمد نے (ستارہ) جدی (جس کو ہمارے بلاد میں قطب کہتے ہیں) سمت قبلہ میں اس سے استدلال کرنے کو منع کیا اور فرمایا کہ حدیث شریف میں (صرف) مابین المشرق والمغرب قبلہ آیا ہے یعنی مشرق ومغرب کے درمیان پوری جہت قبلہ ہے "،
اور جن جنگلات یا نوآبادیات وغیرہ میں مساجد قدیمہ موجود نہ ہوں وہاں شرعی طریقہ جو سنت صحابہ وتابعین سے ثابت ہے یہ ہے کہ شمس وقمر اور قطب وغیرہ کے مشہور و معروف ذرائع سے اندازہ قائم کرکے سمت قبلہ متعین کرلی جاوے اگر اس میں معمولی انحراف ومیلان بھی رہے تو اس کو نظر انداز کیا جاوے کیونکہ حسب تصریح صاحب بدائع بلاد بعیدہ میں تحری اور اندازہ سے قائم کردہ جہت ہی قائم مقام کعبہ کے ہے اور اسی پر احکام دائر ہیں جیسے شریعت نے نیند کو قائم مقام خروج ریح کا قرار دے کر اسی پر نقض وضو کا حکم کردیا یا سفر کو قائم مقام مشقت کا قرار دے کر مطلقاً سفر پر رخصتیں مرتب کردیں حقیقۃً مشقت ہو یا نہ ہو اسی طرح بلاد بعیدہ میں مشہور و معروف نشانات و علامات کے ذریعہ جو سمت قبلہ تحری و اندازہ سے قائم کی جائے گی وہی شرعاً قائم مقام کعبہ کے ہوگی علامہ بحر العلوم نے رسائل الارکان میں اسی مضمون کو بالفاظ ذیل بیان کیا ہے
والشرط وقوع المسامتۃ علی حسب ما یری المصلی ونحن غیر مامورین بالمسامتۃ علی ما یحکم بہ الالات الرصدیۃ و لہذا افتوا ان الانحراف المفسد ان یتجاوز المشارق والمغارب (رسائل الارکان ص 53)
" اور ستقبال قبلہ میں شرط وضروری صرف یہ ہے کہ نمازی کی رائے اور اندازہ کے موافق کعبہ کے ساتھ مسامتت (محاذات) واقع ہوجاوے اور ہم اس کے مکلف نہیں کہ وہ درجہ مسامتت ومحاذات کا پیدا کریں جو آلات رصدیہ کے ذریعہ حاصل کیا جاسکتا ہے اس لئے عام علماء کا فتویٰ یہ ہے کہ انحراف مفسد (صلوۃ) وہ ہے جس میں مشرق ومغرب کا تفاوت ہوجاوے،
اس مسئلہ کی مکمل تشریح اور حسابات کے ذریعہ استخراج قبلہ کے مختلف طریقے اور ان کی شرعی حیثیت پر مفصل کلام میرے رسالے سمت قبلہ میں دیکھا جاسکتا ہے ،
Top