Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 216
كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ وَ هُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ١ۚ وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۠ ۧ
كُتِبَ عَلَيْكُمُ
: تم پر فرض کی گئی
الْقِتَالُ
: جنگ
وَھُوَ
: اور وہ
كُرْهٌ
: ناگوار
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَعَسٰٓى
: اور ممکن ہے
اَنْ
: کہ
تَكْرَھُوْا
: تم ناپسند کرو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّھُوَ
: اور وہ
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَعَسٰٓى
: اور ممکن ہے
اَنْ
: کہ
تُحِبُّوْا
: تم پسند کرو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّھُوَ
: اور وہ
شَرٌّ
: بری
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
فرض ہوئی تم پو لڑائی اور وہ بری لگتی ہے تم کو اور شاید کہ بری لگے تم کو ایک چیز اور وہ بہتر ہو تمہارے حق میں اور شاید تم کو بھلی لگے ایک چیز اور وہ بری تمہارے حق میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،
خلاصہ تفسیر
تیرہواں حکم فرضیت جہاد
جہاد کرنا تم پر فرض کیا گیا ہے اور وہ تم کو (طبعا) گراں (معلوم ہوتا) ہے اور یہ بات ممکن ہے کہ تم کسی بات کو گراں سمجھو اور (واقع میں) وہ تمہارے حق میں خیر (اور مصلحت) ہو اور یہ (بھی) ممکن ہے کہ تم کسی امر کو مرغوب سمجھو اور (واقع میں) وہ تمہارے حق میں (باعث) خرابی کا ہو اور (ہر شے کی حقیقت حال کو) اللہ تعالیٰ جانتے ہیں اور تم (پورا پورا) نہیں جانتے (اچھے برے کا فیصلہ اپنی خواہش کی بنیاد نہ کرو جو کچھ اللہ کا حکم ہوجائے اسی کو اجمالا مصلحت سمجھ کر اس پر کار بند رہا کرو)
چودہواں حکم تحقیق قتال در شہر حرام
(حضور ﷺ کے چند صحابہ کرام ؓ اجمعین کا ایک سفر میں اتفاق سے کفار کے ساتھ مقابلہ ہوگیا ایک کافر ان کے ہاتھ سے مارا گیا اور جس روز یہ قصہ ہوا رجب کی پہلی تاریخ تھی مگر صحابہ کرام اس کو جمادی الاخریٰ کی تیس سمجھتے تھے اور رجب اشہر حرم میں سے ہے کفار نے اس واقعہ پر طعن کیا کہ مسلمانوں نے شہر حرام کی حرمت کا بھی خیال نہیں کیا مسلمانوں کو اس کی فکر ہوئی اور حضور ﷺ سے پوچھا اور بعض روایات میں ہے کہ خود بعض کفار قریش نے بھی حاضر ہو کر اعتراضا سوال کیا اس کا جواب ارشاد ہوتا ہے)۔
لوگ آپ سے شہر حرام میں قتال کرنے کے متعلق سوال کرتے ہیں آپ فرما دیجئے کہ اس میں خاص طور) یعنی عمدا) قتال کرنا جرم عظیم ہے (مگر مسلمانوں سے یہ فعل بالقصد صادر نہیں ہوا بلکہ تاریخ کی تحقیق نہ ہونے کے سبب غلطی سے ایسا ہوگیا یہ تو تحقیقی جواب ہے) اور (الزامی جواب یہ ہے کہ کفار و مشرکین کا تو کسی طرح منہ ہی نہیں مسلمانوں پر اعتراض کرنے کا، کیونکہ اگرچہ شہر حرام میں لڑنا جرم عظیم لیکن ان کفار کی جو حرکتیں ہیں یعنی) اللہ تعالیٰ کی راہ (دین) سے (لوگوں کو) روک ٹوک کرنا (یعنی مسلمان ہونے پر تکلیفیں پہنچانا کہ ڈر کے مارے لوگ مسلمان نہ ہوں) اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام (یعنی کعبہ) کے ساتھ کفر کرنا (کہ وہاں بہت سے بت رکھ چھوڑے تھے اور بجائے خدا کی عبادت کے ان کی عبادت اور طواف کرتے تھے) اور جو لوگ مسجد حرام کے اہل تھے (یعنی رسول اللہ ﷺ اور دوسرے مؤ منین) ان کو (تنگ اور پریشان کرکے) اس (مسجد حرام) سے خارج (ہونے پر مجبور) کردینا (جس سے نوبت ہجرت یعنی ترک وطن کی پہنچی سو یہ حرکتیں شہر حرام میں قتال کرنے سے بھی زیادہ) جرم عظیم ہیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک (کیونکہ یہ حرکتیں دین حق کے اندر فتنہ پردازی کرنا) اور (ایسی) فتنہ پردازی کرنا (اس) قتل (خاص) سے (جو مسلمانوں سے صادر ہوا) بدرجہا (قباحت میں) بڑھ کر ہے (کیونکہ اس قتل سے دین حق کو تو کوئی مضرت نہیں پہنچی بہت سے بہت اگر کوئی جان کر کرے خود ہی گنہگار ہوگا اور ان حرکتوں سے تو دین حق کو ضرر پہنچتا ہے کہ اس کی ترقی رکتی ہے) اور یہ کفار تمہارے ساتھ ہمیشہ جنگ (وجدال کا سلسلہ جاری ہی) رکھیں گے اس غرض سے کہ اگر (خدا نہ کرے) قابو پاویں تو تم کو تمہارے دین (اسلام) سے پھیر دیں (ان کے اس فعل سے دین کی مزاحمت ظاہر ہے)
انجام ارتداد
اور جو شخص تم میں سے اپنے دین (اسلام) سے پھر جاوے پھر کافر ہی ہونے کی حالت میں مرجاوے تو ایسے لوگوں کے (نیک) اعمال دنیا اور آخرت میں سب غارت ہوجاتے ہیں (اور) یہ لوگ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔
شہر حرام میں قتال کرنے کے بارے میں مسلمانوں کو جواب مذکور سن کر گناہ نہ ہونے کا تو اطمینان ہوگیا تھا مگر اس خیال سے دل شکستہ تھے کہ ثواب تو ہوا ہی نہ ہوگا آگے اس میں تسلی کی گئی۔
وعدہ ثواب پر اخلاص نیت
حقیقۃ جو لوگ ایمان لائے ہوں اور جن لوگوں نے راہ خدا میں ترک وطن کیا ہو اور جہاد کیا ہو ایسے لوگ تو رحمت خداوندی کے امیدوار ہوا کرتے ہیں (اور تم لوگوں میں یہ صفات علی سبیل منع الخلو موجود ہیں، چناچہ ایمان اور ہجرت تو ظاہر ہے رہا اس جہاد خاص میں شبہ ہوسکتا ہے، سو چونکہ تمہاری نیت تو جہاد ہی کی تھی لہذا ہمارے نزدیک وہ بھی جہاد ہی میں شمار ہے پھر ان صفات کے ہوتے ہوئے تم کیوں ناامید ہوتے ہو) اور اللہ تعالیٰ (اس غلطی کو) معاف کردیں گے (اور ایمان و جہاد و ہجرت کی وجہ سے تم پر) رحمت کریں گے۔
معارف و مسائل
بعض احکام جہاد
مسئلہمذکور الصدر آیات میں سے پہلی آیت میں جہاد کے فرض ہونے کا حکم ان الفاظ کے ساتھ آیا ہے كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَال یعنی تم پر جہاد فرض کیا گیا ان الفاظ سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جہاد ہر مسلمان پر ہر حالت میں فرض ہے، بعض آیات قرآنی اور رسول کریم ﷺ کے ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فریضہ فرض عین کے طور پر ہر ہر مسلم پر عائد نہیں بلکہ فرض کفایہ ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت اس فرض کو ادا کردے تو باقی مسلمان سبکدوش سمجھے جائیں گے ہاں کسی زمانہ یا کسی ملک میں کوئی جماعت بھی فریضہ جہاد ادا کرنے والی نہ رہے تو سب مسلمان ترک فرض کے گنہگار ہوجائیں گے، حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے ارشاد الجہاد ماض الیٰ یوم القیامۃ کا یہ مطلب ہے کہ قیامت تک ایسی جماعت کا موجود رہنا ضروری ہے جو فریضہ جہاد ادا کرتی رہے قرآن مجید کی دوسری آیت میں ارشاد ہے
فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِيْنَ بِاَمْوَالِهِمْ وَاَنْفُسِهِمْ عَلَي الْقٰعِدِيْنَ دَرَجَةً ۭ وَكُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰي (95: 4) یعنی اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کو تارکین جہاد پر فضیلت دی ہے اور اللہ تعالیٰ نے دونوں سے بھلائی کا وعدہ کیا ہے،
اس میں ایسے لوگوں سے جو کسی عذر کے سبب یا کسی دوسری دینی خدمت میں مشغول ہونے کی وجہ سے جہاد میں شریک نہ ہوں ان سے بھی بھلائی کا وعدہ مذکور ہے ظاہر ہے کہ اگر جہاد ہر فرد مسلم پر فرض عین ہوتا تو اس کے چھوڑنے والوں سے وعدہ حسنیٰ یعنی بھلائی کا وعدہ ہونے کی صورت نہ تھی۔
اسی طرح ایک دوسری آیت میں ہے
فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَــةٍ مِّنْھُمْ طَاۗىِٕفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوْا فِي الدِّيْنِ (122: 9) اور کیوں نہ نکل کھڑی ہوئی تمہاری ہر بڑی جماعت میں سے چھوٹی جماعت اس کام کے لئے کہ وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں۔
اس میں خود قرآن کریم نے یہ تقسیم عمل پیش فرمائی کہ کچھ مسلمان جہاد کا کام کریں اور کچھ تعلیم دین میں مشغول رہیں اور یہ جبھی ہوسکتا ہے جبکہ جہاد فرض عین نہ ہو بلکہ فرض کفایہ ہو۔
نیز صحیح بخاری ومسلم کی حدیث ہے کہ ایک شخص نے آنحضرت ﷺ سے شرکت جہاد کی اجازت چاہی تو آپ نے اس سے دریافت کیا کہ کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں زندہ ہیں آپ نے فرمایا کہ پھر جاؤ ماں باپ کی خدمت کرکے جہاد کا ثواب حاصل کرو اس سے بھی یہ معلوم ہوا کہ جہاد فرض کفایہ ہے جب مسلمانوں کی ایک جماعت فریضہ جہاد کو قائم کئے ہوئے ہو تو باقی مسلمان دوسری خدمتوں اور کاموں میں لگ سکتے ہیں ہاں اگر کسی وقت امام المسلمین ضرورت سمجھ کر نفیر عام کا حکم دے اور سب مسلمانوں کو شرکت جہاد کی دعوت دے تو پھر جہاد سب پر فرض عین ہوجاتا ہے قرآن کریم نے سورة توبہ میں ارشاد فرمایا
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَا لَكُمْ اِذَا قِيْلَ لَكُمُ انْفِرُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اثَّاقَلْتُمْ (38: 9) اے مسلمانو ! تمہیں کیا ہوگیا کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو تم بوجھل بن جاتے ہو۔
اس آیت میں اسی نفیر عام کا حکم مذکور ہے اسی طرح اگر خدانخواستہ کسی وقت کفار کسی اسلامی ملک پر حملہ آور ہوں اور مدافعت کرنے والی جماعت ان کی مدافعت پر پوری طرح قادر اور کافی نہ ہو تو اس وقت بھی یہ فریضہ اس جماعت سے متعدی ہو کر پاس والے سب مسلمانوں پر عائد ہوجاتا ہے اور اگر وہ بھی عاجز ہوں تو ان کے پاس والے مسلمانوں پر، یہاں تک کہ پوری دنیا کے ہر ہر فرد مسلم پر ایسے وقت جہاد فرض عین ہوجاتا ہے قرآن مجید کی مذکورہ بالا تمام آیات کے مطالعہ سے جمہور فقہا ومحدثین نے یہ حکم دیا ہے کہ عام حالات میں جہاد فرض کفایہ ہے۔
مسئلہاسی لئے جب تک جہاد فرض کفایہ ہو اولاد کو بغیر ماں باپ کی اجازت کے جہاد میں جانا جائز نہیں۔
مسئلہجس شخص کے ذمہ کسی کا قرض ہو اس کے لئے جب تک قرض ادا نہ کردے اس فرض کفایہ میں حصہ لینا درست نہیں ہاں اگر کسی وقت نفیر عام کے سبب یا کفار کے نرغہ کے باعث جہاد سب پر فرض عین ہوجائے تو اس وقت نہ والدین کی اجازت شرط ہے نہ شوہر کی اور نہ قرض خواہ کی اس آیت کے آخر میں جہاد کی ترغیب کے لئے ارشاد فرمایا ہے کہ جہاد اگرچہ طبعی طور پر تمہیں بھاری معلوم ہو لیکن خوب یاد رکھو کہ انسانی بصیرت ودانشمندی اور تدبیر و محنت عواقب و نتائج کے بارے میں بکثرت فیل ہوتی ہے کسی مفید کو مضر یا مضر کو مفید سمجھ لینا بڑے سے بڑے ہوشیار عقلمند سے بھی مستبعد نہیں ہر انسان اگر اپنی عمر میں پیش آنے والے وقائع پر نظر ڈالے تو اپنی ہی زندگی میں اس کو بہت سے واقعات ایسے نظر پڑیں گے کہ وہ کسی چیز کو نہایت مفید سمجھ کر حاصل کر رہے تھے اور انجام کار یہ معلوم ہوا کہ وہ انتہائی مضر تھی یا کسی چیز کو نہایت مضر سمجھ کر اس سے اجتناب کر رہے تھے، اور انجام کار یہ معلوم ہوا کہ وہ نہایت مفید تھی، انسانی عقل و تدبیر کی رسوائی اس معاملہ میں بکثرت مشاہدہ میں آتی رہتی ہے۔
خویش را دیدم و رسوائی خویش
اس لئے فرمایا کہ جہاد و قتال میں اگرچہ بظاہر مال اور جان کا نقصان نظر آتا ہے لیکن جب حقائق سامنے آئیں گے تو کھلے گا کہ یہ نقصان ہرگز نقصان نہ تھا بلکہ سراسر نفع اور دائمی راحت کا سامان تھا۔
Top