Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 229
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ١۪ فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍ١ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ شَیْئًا اِلَّاۤ اَنْ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ١ؕ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ١ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِهٖ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَعْتَدُوْهَا١ۚ وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
اَلطَّلَاقُ
: طلاق
مَرَّتٰنِ
: دو بار
فَاِمْسَاكٌ
: پھر روک لینا
بِمَعْرُوْفٍ
: دستور کے مطابق
اَوْ
: یا
تَسْرِيْحٌ
: رخصت کرنا
بِاِحْسَانٍ
: حسنِ سلوک سے
وَلَا
: اور نہیں
يَحِلُّ
: جائز
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ
: کہ
تَاْخُذُوْا
: تم لے لو
مِمَّآ
: اس سے جو
اٰتَيْتُمُوْھُنَّ
: تم نے دیا ان کو
شَيْئًا
: کچھ
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: کہ
يَّخَافَآ
: دونوں اندیشہ کریں
اَلَّا
: کہ نہ
يُقِيْمَا
: وہ قائم رکھ سکیں گے
حُدُوْدَ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود
فَاِنْ
: پھر اگر
خِفْتُمْ
: تم ڈرو
اَلَّا يُقِيْمَا
: کہ وہ قائم نہ رکھ سکیں گے
حُدُوْدَ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود
فَلَاجُنَاحَ
: تو گناہ نہیں
عَلَيْھِمَا
: ان دونوں پر
فِيْمَا
: اس میں جو
افْتَدَتْ
: عورت بدلہ دے
بِهٖ
: اس کا
تِلْكَ
: یہ
حُدُوْدُ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود
فَلَا
: پس نہ
تَعْتَدُوْھَا
: آگے بڑھو اس سے
وَمَنْ
: اور جو
يَّتَعَدَّ
: آگے بڑھتا ہے
حُدُوْدَ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود
فَاُولٰٓئِكَ
: پس وہی لوگ
ھُمُ
: وہ
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
طلاق رجعی ہے دو بار تک اس کے بعد رکھ لینا موافق دستور کے یا چھوڑ دینا بھلی طرح سے اور تم کو روا نہیں کہ لیلو کچھ اپنا دیا ہوا عورتوں سے مگر جبکہ خاوند عورت دونوں ڈریں اس بات سے کہ قائم نہ رکھ سکیں گے حکم اللہ کا پھر اگر تم لوگ ڈرو اس بات سے کہ وہ دونوں قائم نہ رکھ سکیں گے اللہ کا حکمتوں کچھ گناہ نہیں دونوں پر اس میں کہ عورت بدلہ دے کر چھوٹ جاوے یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں سو ان سے آگے مت بڑھو اور جو کوئی بڑھ چلے اللہ کی باندجی ہوئی حدوں سے سو وہی لوگ ہیں ظالم،
خلاصہ تفسیر
حکم نمبر 25، طلاق رجعی کی تعداد
طلاق دو مرتبہ کی پھر (دو مرتبہ طلاق دینے کے بعد دو اختیار ہیں) خواہ (یہ کہ رجعت کرکے عورت کو) قاعدہ کے مطابق رکھ لے خواہ (یہ کہ رجعت نہ کرے عدت پوری ہونے دے اور اس طرح) اچھے طریقے سے اس کو چھوڑ دے۔
حکم نمبر 26، خلع
اور تمہارے لئے یہ بات حلال نہیں کہ (بیبیوں کو چھوڑنے کے وقت ان سے) کچھ بھی لو (اگرچہ وہ لیا ہو) اسی (مال) میں سے (کیوں نہ ہو) جو تم نے (ہی مہر میں) ان کو دیا تھا مگر (ایک صورت البتہ حلال ہے وہ) یہ کہ (کوئی) میاں بیوی (ایسے ہوں کہ) دونوں کو خطرہ ہو کہ (دوبارہ حقوق زوجیت) وہ اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ ضابطوں کو قائم نہ رکھ سکیں گے سو اگر تم کو (یعنی میاں بیوی کو) یہ خطرہ ہو کہ وہ دونوں ضوابط خداوندی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو دونوں پر کوئی گناہ نہ ہوگا اس (مال کے لینے دینے) میں جس کو دے کر عورت اپنی جان چھڑائے (بشرطیکہ مہر سے زیادہ نہ ہو) یہ سب احکام خدائی ضابطے ہیں تم ان سے باہر نہ نکلنا اور جو شخص خدائی ضابطوں (کو توڑ کر) باہر نکل جائے تو ایسے لوگ اپنا ہی نقصان کرنے والے ہیں۔
حکم نمبر 27، تین طلاقوں کے بعد حلالہ
پھر اگر (دو طلاقوں کے بعد) کوئی (تیسری) طلاق (بھی) دیدے تو پھر وہ عورت اس (تیسری طلاق دینے) کے بعد اس شخص کے لئے حلال نہ ہوگی جب تک وہ اس خاوند کے سوا دوسرے شخص کے ساتھ (عدت کے بعد) نکاح نہ کرے (اور حقوق زوجیت صحبت کے ادا نہ کرے) پھر اگر یہ دوسرا خاوند اس کو طلاق دیدے (اور اس کی عدت بھی گذر جائے) تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ دوبارہ آپس میں نکاح کرکے) بدستور پھر مل جاویں بشرطیکہ دونوں کو اپنے اوپر یہ اعتماد ہو کہ آئندہ خداوندی ضابطوں کو قائم رکھیں گے اور یہ خداوندی ضابطے ہیں حق تعالیٰ ان کو بیان فرماتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو دانشمند ہیں۔
معارف و مسائل
طلاق ونکاح کے احکام پورے قرآن کریم میں بہت سی آیتوں میں آئے ہیں مگر یہ چند آیتیں جو یہاں مذکور ہیں طلاق کے معاملہ میں اہم ضابطوں کی حیثیت رکھتی ہیں ان کو سمجھنے کیلئے پہلے نکاح کی شرعی حیثیت کو جاننا ضروری ہے۔
نکاح و طلاق کی شرعی حیثیت اور حکیمانہ نظام
نکاح کی ایک حیثیت تو ایک باہمی معاملے اور معاہدے کی ہے جیسے بیع وشراء اور لین دین کے معاملات ہوتے ہیں دوسری حیثیت ایک سنت اور عبادت کی ہے اس پر تو تمام امت کا اتفاق ہے کہ نکاح عام معاملات معاہدات سے بالاتر ایک حیثیت شرعی عبادت وسنت کی رکھتا ہے اسی لئے نکاح کے منعقد ہونے کے لئے باجماع امت کچھ ایسی شرائط ضروری ہیں جو عام معاملات بیع وشراء میں نہیں ہوتیں۔
اول تو یہ کہ ہر عورت سے اور ہر مرد سے نکاح نہیں ہوسکتا اس میں شریعت کا ایک مستقل قانون ہے جس کے تحت بہت سی عورتوں اور مردوں کا آپس میں نکاح نہیں ہوسکتا۔
دوسرے تمام معاملات ومعاہدات کے منعقد اور مکمل ہونے کے لئے کوئی گواہی شرط نہیں، گواہی کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب فریقین میں اختلاف ہوجائے لیکن نکاح ایسا معاملہ نہیں یہاں اس کے منعقد ہونے کیلئے بھی گواہوں کا سامنے ہونا شرط ہے اگر دو مرد و عورت بغیر گواہوں کے آپس میں نکاح کرلیں اور دونوں میں کوئی فریق کبھی اختلاف و انکار بھی نہ کرے اس وقت بھی شرعاً وہ نکاح باطل کالعدم ہے جب تک گواہوں کے سامنے دونوں کا ایجاب و قبول نہ ہو اور سنت یہ ہے کہ نکاح اعلان عام کے ساتھ کیا جائے اسی طرح کی اور بہت سی شرائط اور آداب ہیں جو معاملہ نکاح کے لئے ضروری یا مسنون ہیں۔
امام اعظم ابوحنیفہ اور بہت سے دوسرے حضرات ائمہ کے نزدیک تو نکاح میں معاملہ اور معاہدہ کی حیثیت سے زیادہ عبادت وسنت کی حیثیت غالب ہے اور قرآن وسنت کے شواہد اس پر قائم ہیں۔
نکاح کی اجمالی حقیقت معلوم کرنے کے بعد طلاق کو سمجھئے، طلاق کا حاصل نکاح کے معاملے اور معاہدے کو ختم کرنا ہے جس طرح شریعت اسلام نے نکاح کے معاملے اور معاہدے کو ایک عبادت کی حیثیت دے کر عام معاملات ومعاہدات کی سطح سے بلند رکھا ہے اور بہت سی پابندیاں اس پر لگائی ہیں اسی طرح اس معاملہ کا ختم کرنا بھی عام لین دین کے معاملات کی طرح آزاد نہیں رکھا کہ جب چاہے جس طرح چاہے اس معاملہ کو فسخ کردے اور دوسرے سے معاملہ کرلے بلکہ اس کے لئے ایک خاص حکیمانہ قانون بنایا ہے جس کا بیان آیات مذکورہ میں کیا گیا ہے، اسلامی تعلیمات کا اصل رخ یہ ہے کہ نکاح کا معاملہ اور معاہدہ عمر بھر کے لئے ہو اس کے توڑنے اور ختم کرنے کی کبھی نوبت ہی نہ آئے کیونکہ اس معاملہ کے انقطاع کا اثر صرف فریقین پر نہیں پڑتا نسل واولاد کی تباہی و بربادی اور بعض اوقات خاندانوں اور قبیلوں میں فساد تک کی نوبت پہونچتی ہے اور پورا معاشرہ بری طرح اس سے متاثر ہوتا ہے اسی لئے جو اسباب اور وجوہ اس معاملہ کو توڑنے کا سبب بن سکتے ہیں قرآن وسنت کی تعلیمات میں ان تمام اسباب کو راہ سے ہٹانے کا پورا انتظام کیا ہے، زوجین کے ہر معاملے اور ہر حال کے لئے جو ہدایتیں قرآن وسنت میں مذکور ہیں ان سب کا حاصل یہی ہے کہ یہ رشتہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ مستحکم ہوتا چلا جائے ٹوٹنے نہ پائے ناموافقت کی صورت میں اول افہام و تفہیم کی پھر زجر و تنبیہ کی ہدایتیں دی گئیں اور اگر بات بڑھ جائے اور اس سے بھی کام نہ چلے تو خاندان ہی کے چند افراد کو حکم اور ثالث بنا کر معاملہ طے کرنے کی تعلیم دی آیت حَكَمًا مِّنْ اَھْلِهٖ وَحَكَمًا مِّنْ اَھْلِھَا (35: 4) میں خاندان ہی کے افراد کو ثالث بنانے کا ارشاد کس قدر حکیمانہ ہے کہ اگر معاملہ خاندان سے باہر گیا تو بات بڑھ جانے اور دلوں میں زیادہ بعد پیدا ہوجانے کا خطرہ ہے۔
لیکن بعض اوقات ایسی صورتیں بھی پیش آتی ہیں کہ اصلاح حال کی تمام کوشش ناکام ہوجاتی ہیں اور تعلق نکاح کے مطلوبہ ثمرات حاصل ہونے کے بجائے طرفین کا آپس میں مل رہنا ایک عذاب بن جاتا ہے ایسی حالت میں اس ازدواجی تعلق کا ختم کردینا ہی طرفین کے لئے راحت اور سلامتی کی راہ ہوجاتی ہے اس لئے شریعت اسلام نے بعض دوسرے مذاہب کی طرح یہ بھی نہیں کیا کہ رشتہ ازدواج ہر حال میں ناقابل فسخ ہی رہے بلکہ طلاق اور فسخ نکاح کا قانون بنایا طلاق کا اختیار تو صرف مرد کو دیا جس میں عادۃ فکر و تدبر اور تحمل کا مادہ عورت سے زائد ہوتا ہے عورت کے ہاتھ میں یہ آزاد اختیار نہیں دیا تاکہ وقتی تاثرات سے مغلوب ہوجانا جو عورت میں بہ نسبت مرد کے زیادہ ہے وہ طلاق کا سبب نہ بن جائے۔
لیکن عورت کو بھی بالکل اس حق سے محروم نہیں رکھا وہ شوہر کے ظلم وستم سہنے ہی پر مجبور ہوجائے اس کو یہ حق دیا کہ حاکم شرعی کی عدالت میں اپنا معاملہ پیش کرکے اور شکایات کا ثبوت دے کر نکاح فسخ کرا سکے یا طلاق حاصل کرسکے پھر مرد کو طلاق کا آزادانہ اختیار تو دے دیا مگر اول تو یہ کہہ دیا کہ اس اختیار کا استعمال کرنا اللہ کے نزدیک بہت مبغوض و مکروہ ہے صرف مجبوری کی حالت میں اجازت ہے حدیث میں ارشاد نبوی ہے۔
ابغض الحلال الی اللہ الطلاقیعنی حلال چیزوں میں سب سے زیادہ مبغوض اور مکروہ اللہ کے نزدیک طلاق ہے۔
دوسری پابندی یہ لگائی کہ حالت غیظ وغضب میں یا کسی وقتی اور ہنگامی ناگواری میں اس اختیار کو استعمال نہ کریں اسی حکمت کے ماتحت حالت حیض میں طلاق دینے کو ممنوع قرار دیا اور حالت طہر میں بھی جس طہر میں صحبت وہمبستری ہوچکی ہے اس میں طلاق دینے کو اس بناء پر ممنوع قرار دیا کہ اس کی وجہ سے عورت کی عدت طویل ہوجائے گی اس کو تکلیف ہوگی ان دونوں چیزوں کے لئے قرآن کریم کا ارشاد یہ آیافَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ (1: 65) یعنی طلاق دینا ہو تو ایسے وقت میں دو جس میں بلاوجہ عورت کی عدت طویل نہ ہو حیض کی حالت میں طلاق ہوئی تو موجودہ حیض عدت میں شمار نہ ہوگا اس کے بعد طہر اور پھر طہر کے بعد حیض سے عدت شمار ہوگی اور جس طہر میں ہمبستری ہوچکی ہے اس میں یہ امکان ہے کہ حمل رہ گیا ہو تو عدت وضع حمل تک طویل ہوجائیگی طلاق دینے کے لئے مذکورہ وقت طہر کا مقرر کرنے میں یہ بھی حکمت ہے کہ اس انتظار کے وقفہ میں بہت ممکن ہے کہ غصہ فرو ہو معافی تلافی ہو کر طلاق کا ارادہ ہی ختم ہوجائے۔
تیسری پابندی یہ لگائی کہ معاہدہ نکاح توڑنے اور فسخ کرنے کا طریقہ بھی وہ نہیں رکھا جو عام بیع وشراء کے معاملات ومعاہدات کا ہے کہ ایک مرتبہ معاہدہ فسخ کردیا تو اسی وقت اسی منٹ میں فریقین آزاد ہوگئے اور پہلا معاملہ بالکل ختم ہوگیا ہر ایک کو اختیار ہوگیا کہ دوسرے سے معاہدہ کرلے بلکہ معاملہ نکاح کو قطع کرنے کے لئے اول تو اس کے تین درجے تین طلاقوں کی صورت میں رکھے گئے پھر اس پر عدت کی پابندی لگادی کہ عدت پوری ہونے تک معاملہ نکاح کے بہت سے اثرات باقی رہیں گے عورت کو دوسرا نکاح حلال نہ ہوگا مرد کے لئے بھی بعض پابندیاں باقی رہیں گی۔
چوتھی پابندی یہ لگائی کہ اگر صاف وصریح لفظوں میں ایک یا دو طلاق دی گئی ہے تو طلاق دیتے ہی نکاح نہیں ٹوٹا بلکہ رشتہ ازدواج عدت پوری ہونے تک قائم ہے دوران عدت میں اگر یہ اپنی طلاق سے رجوع کرلے تو نکاح سابق بحال ہوجائے گا۔
لیکن یہ رجوع کرنے کا اختیار صرف ایک یا دو طلاق تک محدود کردیا گیا تاکہ کوئی ظالم شوہر ایسا نہ کرسکے کہ ہمیشہ طلاق دیتا رہے پھر رجوع کرکے اپنی قید میں رکھتا رہے اس لئے حکم یہ دے دیا کہ اگر کسی نے تیسری طلاق بھی دے دیتو اب اس کو رجوع کرنے کا بھی اختیار نہیں بلکہ اگر دونوں راضی ہو کر آپس میں دوبارہ بھی نکاح کرنا چاہیں تو بغیر ایک مخصوص صورت کے جس کا ذکر آگے آتا ہے دوبارہ نکاح بھی آپس میں حلال نہیں۔
آیات مذکورہ میں اسی نظام طلاق کے اہم احکام کا ذکر ہے اب ان آیات کے الفاظ پر غور کیجئے پہلی آیت میں اول تو ارشاد فرمایااَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ یعنی طلاق دو ہی مرتبہ ہے پھر ان دونوں مرتبہ کی طلاقوں میں یہ لچک رکھ دی کہ ان سے نکاح بالکل ختم نہیں ہوا بلکہ عدت پوری ہونے تک مرد کو اختیار ہے کہ رجوع کرکے بیوی کو اپنے نکاح میں روک لے یا پھر رجوع نہ کرے عدت پوری ہونے دے، عدت پوری ہونے پر نکاح کا تعلق ختم ہوجائے گا اسی مضمون کو ان الفاظ میں ارشاد فرمایافَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌۢ بِاِحْسَانٍ یعنی یا تو شرعی قاعدے کے مطابق رجعت کرکے بیوی کو اپنے نکاح میں روک لے یا پھر خوب صورتی اور خوش معاملگی کے ساتھ اس کی عدت پوری ہونے دے تاکہ وہ آزاد ہوجائے۔
ابھی تیسری طلاق کا ذکر نہیں آیا درمیان میں ایک اور مسئلہ بیان فرما دیا جو ایسے حالات میں عموماً زیر بحث آجاتا ہے وہ یہ کہ بعض شوہر بیوی کو نہ رکھنا چاہتے ہیں نہ اس کے حقوق کی فکر کرتے ہیں نہ طلاق دیتے ہیں بیوی تنگ ہوتی ہے اس کی مجبوری سے یہ ناجائز فائدہ اٹھا کر طلاق دینے کے لئے اس سے کچھ مال کا یا کم ازکم مہر کی معافی یا واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں قرآن کریم نے اس کو حرام قرار دیا ارشاد فرمایاوَلَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَيْتُمُوْھُنَّ شَـيْـــًٔـا یعنی تمہارے لئے حلال نہیں کہ طلاق کے معاوضہ میں ان سے اپنا دیا ہوا مال اور مہر وغیرہ واپس لے لو۔
البتہ ایک صورت اس سے مستثنیٰ فرمادی کہ اس میں مہر کی واپسی یا معافی جائز کردی وہ یہ کہ عورت بھی یہ محسوس کرے کہ طبیعتوں میں بعد و مخالفت کی وجہ سے میں شوہر کے حقوق ادا نہیں کرسکتی اور مرد بھی یہی سمجھے تو ایسی صورت میں یہ بھی جائز ہے کہ مہر کی واپسی یا معافی کے بدلے میں طلاق دی جائے اور لی جائے۔
Top