Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 231
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ١۪ وَّ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰیٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا١٘ وَّ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مَاۤ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ وَ الْحِكْمَةِ یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠ ۧ
وَاِذَا
: اور جب
طَلَّقْتُمُ
: تم طلاق دو
النِّسَآءَ
: عورتیں
فَبَلَغْنَ
: پھر وہ پوری کرلیں
اَجَلَھُنَّ
: اپنی عدت
فَاَمْسِكُوْھُنَّ
: تو روکو ان کو
بِمَعْرُوْفٍ
: دستور کے مطابق
اَوْ
: یا
سَرِّحُوْھُنَّ
: رخصت کردو
بِمَعْرُوْفٍ
: دستور کے مطابق
وَلَا تُمْسِكُوْھُنَّ
: تم نہ روکو انہیں
ضِرَارًا
: نقصان
لِّتَعْتَدُوْا
: تاکہ تم زیادتی کرو
وَمَنْ
: اور جو
يَّفْعَلْ
: کرے گا
ذٰلِكَ
: یہ
فَقَدْظَلَمَ
: تو بیشک اس نے ظلم کیا
نَفْسَهٗ
: اپنی جان
وَلَا
: اور نہ
تَتَّخِذُوْٓا
: ٹھہراؤ
اٰيٰتِ
: احکام
اللّٰهِ
: اللہ
ھُزُوًا
: مذاق
وَاذْكُرُوْا
: اور یاد کرو
نِعْمَتَ
: نعمت
اللّٰهِ
: اللہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَمَآ
: اور جو
اَنْزَلَ
: اس نے اتارا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنَ
: سے
الْكِتٰبِ
: کتاب
وَالْحِكْمَةِ
: اور حکمت
يَعِظُكُمْ
: وہ نصیحت کرتا ہے تمہیں
بِهٖ
: اس سے
وَاتَّقُوا
: اور تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَ
: اور
اعْلَمُوْٓا
: جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
بِكُلِّ
: ہر
شَيْءٍ
: چیز
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو پھر پہنچیں اپنی عدت کو تو رکھ لو ان کو موافق دستور کے یا چھوڑ دو ان کو بھلی طرح سے اور نہ روکے رکھو ان کو ستانے کیلئے تاکہ ان پر زیادتی کرو اور جیسا کرے گا وہ بیشک اپنا ہی نقصان کرے گا، اور مت ٹہراؤ اللہ کے احکام کو ہنسی، اور یاد کرو اللہ کا احسان جو تم پر ہے اور اس کو جو اتاری تم پر کتاب اور علم کی باتیں کہ تم کو نصیحت کرتا اس کے ساتھ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے،
خلاصہ تفسیر
حکم نمبر 28 عورتوں کو معلق رکھنے کی ممانعت
اور جب تم نے عورتوں کو طلاق دی ہو پھر وہ اپنی عدت گزرنے کے قریب پہنچ جائیں تو تم ان کو قاعدہ کے موافق (رجعت کرکے) نکاح میں رہنے دو یا قاعدے کے موافق ان کو رہائی دو اور ان کو تکلیف پہنچانے کی غرض سے مت روکو اس ارادہ سے کہ ان پر ظلم کیا جائے اور جو شخص ایسا برتاؤ کرے گا تو وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور حق تعالیٰ کے احکام کو کھیل نہ بناؤ اور حق تعالیٰ کی جو تم پر نعمتیں ہیں ان کو یاد کرو اور خصوصاً کتاب و حکمت کی باتوں کو جو اللہ تعالیٰ نے تم پر (اس حیثیت سے) نازل فرمائی کہ ان کے ذریعے تم کو نصیحت فرماتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور یقین رکھو کا اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتے ہیں۔
حکم نمبر 29 عورتوں کو نکاح ثانی سے منع کرنے کی ممانعت
اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے دو اور عورتیں اپنی میعاد عدت پوری کرچکیں تو تم ان کو اس امر سے مت روکو کہ وہ اپنے (تجویز کئے ہوئے) شوہروں سے نکاح کرلیں جبکہ باہم سب رضامند ہوجائیں قاعدہ کے موافق اس مضمون سے نصیحت کی جاتی ہے اس شخص کو جو تم میں سے اللہ تعالیٰ اور روز قیامت پر یقین رکھتا ہو اس نصیحت کا قبول کرنا تمہارے لئے زیادہ صفائی اور زیادہ پاکی کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ (تمہاری مصلحتوں کو) جانتے ہیں تم نہیں جانتے۔
معارف و مسائل
ان سے پہلے بھی دو آیتوں میں قانون طلاق کی اہم دفعات اور اسلام میں طلاق کا عادلانہ اور معتدلانہ نظام قرآن کریم کے حکیمانہ اسلوب کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے اب مذکور الصدر دو آیتوں میں چند
احکام و مسائل
مذکور ہیں۔
احکام طلاق کے بعد رجعت یا انقطاع نکاح دونوں کے لئے خاص ہدایات
پہلی آیت میں پہلا مسئلہ یہ ارشاد ہوا ہے کہ جب مطلقہ رجعی عورتوں کی عدت گذرنے کے قریب آئے تو شوہر کو دو اختیار حاصل ہیں، ایک یہ کہ رجعت کرکے اس کو اپنے نکاح میں رہنے دے دوسرے یہ کہ رجعت نہ کرے اور تعلق نکاح ختم کرکے اس کو بالکل آزاد کردے۔
لیکن دونوں اختیاروں کے ساتھ قرآن کریم نے یہ قید لگائی کہ رکھنا ہو تو قاعدہ کے مطابق رکھا جائے اور چھوڑنا ہو تب بھی شرعی قاعدے کے مطابق چھوڑا جائے اس میں بالْمَعْرُوْفِ کا لفظ دونوں جگہ علیٰحدہ علیٰحدہ لاکر اس کی طرف اشارہ فرمادیا ہے کہ رجعت کے بھی کچھ شرائط اور قواعد ہیں اور آزاد کرنے کے لئے بھی دونوں حالتوں میں سے جس کو بھی اختیار کرے شرعی قاعدے کے موافق کرے محض وقتی غصے یا جذبات کے ماتحت نہ کرے دونوں صورتوں کے شرعی قواعد کا کچھ حصہ تو خود قرآن میں بیان کردیا گیا ہے باقی تفصیلات رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمائی ہیں۔
مثلا اگر واقعہ طلاق کے بعد مفارقت کے ناگوار عواقب کا خیال کرکے رائے یہ ہوجائے کہ رجعت کرکے نکاح قائم رکھنا ہے تو اس کے لئے شریعت کا قاعدہ یہ ہے کہ پچھلے غصہ وناراضی کو دل سے نکال کر حسن معاشرت کے ساتھ زندگی گذارنا اور حقوق کی ادائیگی کا خیال رکھنا پیش نظر ہو عورت کو اپنی قید میں رکھ کر ستانا اور تکلیف پہنچانا مقصود نہ ہو اسی کے لئے آیت متذکرہ میں یہ الفاظ ارشاد فرمائے گئے، وَلَا تُمْسِكُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا یعنی عورتوں کو اپنے نکاح میں اس لئے نہ روکو کہ ان پر ظلم کرو۔
دوسرا قاعدہ رجعت کا یہ ہے جو سورة طلاق میں ذکر کیا گیا ہے، وَّاَشْهِدُوْا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ وَاَقِيْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ (2: 65) اور آپس میں سے دو معتبر شخصوں کو گواہ کرلو پھر اگر گواہی کی حاجت پڑے تو ٹھیک ٹھیک اللہ کے واسطے بلا رو رعایت گواہی دو۔
مطلب یہ ہے جب رجعت کا ارادہ کرو تو اس پر دو معتبر مسلمانوں کو گواہ بنالو اس میں کئی فائدے ہیں ایک یہ کہ اگر عورت کی طرف سے رجعت کے خلاف کوئی دعویٰ ہو تو اس گواہی سے کام لیا جاسکے۔
دوسرے خود انسان کو اپنے نفس پر بھی بھروسہ نہیں کرنا چاہئے اگر رجعت پر شہادت کا قاعدہ نہ جاری کیا جائے تو ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص عدت پوری گزر جانے کے بعد بھی اپنی غرض یا شیطانی اغواء سے یہ دعویٰ کر بیٹھے کہ میں نے عدت گذرنے سے پہلے رجعت کرلی تھی۔ ان مفاسد کے انسداد کے لئے قرآن نے یہ قاعدہ مقرر فرمادیا کہ رجعت کرو تو اس پر دو معتبر گواہ بنالو۔
معاملہ کا دوسرا رخ یہ تھا کہ عدت کی مہلت اور غور وفکر کا وقت ملنے کے باوجود دلوں کا انقباض اور ناراضی ختم نہ ہوئی اور قطع تعلق ہی برقرار رکھنا ہے تو اس صورت میں بہت اندیشہ ہوتا ہے کہ دشمنی اور انتقامی جذبے بھڑک اٹھیں جن کا اثر دو شخصوں سے متعدی ہو کردو خاندانوں تک پہنچ سکتا ہے اور طرفین کی دنیا وآخرت کے لئے خطرہ بن سکتا ہے اس کے انسداد کے لئے مختصر طور پر تو یہی ارشاد فرمایا گیا کہ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ یعنی چھوڑنا اور قطع کرنا ہی ہو تو وہ بھی قاعدے کے موافق کریں اس قاعدے کی کچھ تفصیلات خود قرآن کریم میں مذکور ہیں باقی تفصیلات رسول اللہ ﷺ کے قولی اور عملی بیان سے ثابت ہیں۔
مثلاً اس سے پہلی آیت میں ارشاد فرمایا وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَيْتُمُوْھُنَّ شَـيْـــًٔـا یعنی بلا کسی عذر شرعی کے ایسا نہ کرو کہ عورت سے طلاق کے معاوضہ میں اپنا دیا ہوا سامان یا مہر واپس لے لو یا کچھ اور معاوضہ طلب کرو۔
اور اس کے بعد کی ایک آیت میں ارشاد فرمایا، وَلِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ ۭحَقًّا عَلَي الْمُتَّقِيْنَ (241: 2) سب طلاق دی ہوئی عورتوں کے لئے کچھ فائدہ پہنچانا قاعدہ کے موافق مقرر ہوا ہے، ان پر جو اللہ سے ڈرتے ہیں " فائدہ پہنچانے کی تفسیر، رخصت کے وقت مطلقہ عورت کو کچھ تحفہ نقد یا کم از کم ایک ایک جوڑا کپڑے کا دینا ہے اس میں طلاق دینے والے شوہر پر مطلقہ بی بی کے کچھ حقوق واجب و لازم کرکے اور کچھ بطور احسان و سلوک کے عائد کردیئے گئے ہیں جو بلند اخلاق اور حسن معاشرت کی پاکیزہ تعلیم اور جس میں اس طرف ہدایت ہے کہ جس طرح نکاح ایک معاملہ اور باہمی معاہدہ تھا اسی طرح طلاق بھی ایک معاملہ کا ختم کرنا ہے اس فسخ معاملہ کو دشمنی اور جنگ وجدل کا سامان بنانے کی کوئی وجہ نہیں، معاملہ کا انقطاع بھی خوب صورتی اور حسن سلوک کے ساتھ ہونا چاہئے کہ طلاق کے بعد مطلقہ بی بی کو فائدہ پہنچایا جائے۔
اس فائدہ کی تفصیل یہ ہے کہ ایام عدت میں اس کو اپنے گھر میں رہنے دے اس کا پورا خرچ برداشت کرے اگر مہر اب تک نہیں دیا ہے اور خلوت ہوچکی تو پورا مہر ادا کرے اور خلوت سے پہلے ہی طلاق کا واقعہ پیش آگیا ہے تو آدھا مہر خوش دلی کے ساتھ ادا کرے، یہ تو سب حقوق واجبہ ہیں جو طلاق دینے والے کو لازمی طور ادا کرنا ہیں اور مستحب اور افضل یہ بھی ہے کہ مطلقہ بی بی کو رخصت کرنے کے وقت کچھ نقد یا کم ازکم ایک جوڑا دے کر رخصت کیا جائے، سبحان اللہ کیا پاکیزہ تعلیم ہے کہ جو چیزیں عرفا جنگ وجدال اور لڑائی جھگڑے کے اسباب اور خاندانوں کی تباہی تک پہنچانے والی ہیں ان کو دائمی محبت ومسرت میں تبدیل کردیا گیا۔
ان سب احکام کے بعد ارشاد فرمایاوَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ یعنی جو شخص ان حدود خداوندی کے خلاف کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا آخرت میں تو ظاہر ہے کہ وہاں ہر ظلم وجور کا انتقام بارگاہ خداوندی میں لیا جائے گا اور جب تک مظلوم کا بدلہ ظالم سے نہ لے لیا جائے گا آگے نہ بڑھے گا۔
اور دنیا میں بھی اگر بصیرت اور تجربہ کے ساتھ غور کیا جائے تو نظر آئے گا کوئی ظالم بظاہر تو مظلوم پر ظلم کرکے اپنا دل ٹھنڈا کرلیتا ہے، لیکن اس کے نتائج بد اس دنیا میں بھی اس کو اکثر ذلیل و خوار کرتے ہیں، اور وہ سمجھے یا نہ سمجھے اکثر ایسی آفتوں میں مبتلا ہوتا ہے کہ ظلم کا نتیجہ اس کو دنیا میں بھی کچھ نہ کچھ چکھنا پڑتا ہے، اسی کو شیخ سعدی علیہ الرحمۃ نے فرمایا
پنداشت ستمگر کہ جفا برما کرد
بر گردن وے بماند وبرما بگذشت
قرآن کریم کا اسلوب حکیم اور خاص انداز بیان ہے کہ وہ قانون کو دنیا کے قوانین تعزیرات کی طرح بیان نہیں کرتا بلکہ مربیانہ انداز میں قانون کا بیان اس کی حکمت و مصلحت کی وضاحت اس کے خلاف کرنے میں انسان کی مضرت و نقصان کا ایسا سلسلہ بیان کرتا ہے جس کو دیکھ کر کوئی انسان جو انسانیت کے جامے سے باہر نہ ہو ان جرائم پر اقدام کر ہی نہیں سکتا ہر قانون کے پیچھے خدا کا خوف وآخرت کا حساب دلایا جاتا ہے۔
نکاح و طلاق کو کھیل نہ بناؤ
دوسرامسئلہاس آیت میں یہ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی آیات کو کھیل نہ بناؤ وَلَا تَتَّخِذُوْٓا اٰيٰتِ اللّٰهِ ھُزُوًا کھیل بنانے کی ایک تفسیر تو یہ ہے کہ نکاح و طلاق کے لئے اللہ تعالیٰ نے حدود وشروط مقرر کردیئے ہیں ان کی خلاف ورزی کرنا اور دوسری تفسیر حضرت ابوالدرداء سے منقول ہے وہ یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں بعض لوگ طلاق دے کر یا غلام آزاد کرکے مکر جاتے اور کہتے تھے کہ میں نے تو ہنسی مذاق میں کہہ دیا تھا طلاق یا عتاق کی نیت نہیں تھی اس پر یہ آیت نازل ہوئی جس نے یہ فیصلہ کردیا کہ طلاق ونکاح کو اگر کسی نے کھیل یا مذاق میں بھی پورا کردیا تو وہ نافذ ہوجائیں گے نیت نہ کرنے کا عذر مسموع نہ ہوگا۔
آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں ہنسی کے طور پر کرنا اور واقعی طور پر کرنا دونوں برابر ہیں۔ ایک طلاق دوسرے عتاق، تیسرے نکاح (اخرجہ ابن مردویہ عن ابن عباس وابن المنذر عن عبادۃ بن الصامت)
اور حضرت ابوہریرہ سے اس حدیث میں یہ الفاظ منقول ہیں
ثلاث جدہن جد وھز لھن جد النکاح والطلاق والرجعۃ۔ " یعنی تین چیزیں ایسی ہیں جن کو قصد و ارادہ سے کہنا اور ہنسی مذاق کے طور پر کہنا برابر ہے ایک نکاح دوسرے طلاق تیسری رجعت (مظہری)
ان تینوں چیزوں میں حکم شرعی یہ ہے کہ دو مرد و عورت اگر بلاقصد نکاح ہنسی ہنسی میں گواہوں کے سامنے نکاح کا ایجاب و قبول کرلیں تو بھی نکاح منعقد ہوجاتا ہے اسی طرح اگر بلاقصد ہنسی ہنسی میں صریح طور پر طلاق دیدے تو طلاق ہوجاتی ہے یا رجعت کرے تو رجعت ہوجاتی ہے ایسے ہی کسی غلام کو ہنسی میں آزاد کرنے کو کہہ دے تو غلام باندی آزاد ہوجاتے ہیں ہنسی مذاق کوئی عذر نہیں مانا جاتا۔
اس حکم کے بیان کے بعد پھر قرآن کریم نے اپنے مخصوص انداز میں انسان کو حق تعالیٰ کی اطاعت اور آخرت کے خوف کا سبق دیا ارشاد فرمایاوَاذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَمَآ اَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهٖ ۭ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ یعنی یاد کرو اللہ تعالیٰ کی نعمت کو جو تم پر نازل فرمائی اور یاد کرو اس خاص نعمت کو جو کتاب و حکمت کی صورت میں تمہیں دی گئی اور اللہ سے ڈرو اور یہ سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتے ہیں تمہاری نیتوں اور ارادوں اور دلوں میں چھپے ہوئے بھیدوں سے باخبر ہیں اس لئے اگر بیوی کو طلاق دے کر آزاد ہی کرنا ہو تو باہمی نزاع اور ایک دوسرے کی حق تلفی اور ظلم سے بچنے بچانے کی نیت سے کرو غصہ کے انتقام یا بیوی کو ذلیل و رسوا کرنے یا تکلیف پہنچانے کی نیت سے نہ کرو۔
طلاق میں اصل یہی ہے کہ صریح اور رجعی طلاق دی جائے
تیسرا مسئلہجس کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے کہ شریعت وسنت کی نظر میں اصل یہی ہے کہ کوئی آدمی اگر طلاق دینے پر مجبور ہی ہوجائے تو صاف وصریح لفظوں میں ایک طلاق رجعی دیدے تاکہ عدت تک رجعت کا حق باقی رہے ایسے الفاظ نہ بولے جن سے فوری طور پر تعلق زوجیت منقطع ہوجائے جس کو طلاق بائن کہتے ہیں اور نہ تین طلاق تک پہنچے جس کے بعد آپس میں نکاح جدید بھی حرام ہوجائے۔
یہ اشارہ لفظ، طَلَّقْتُمُ النِّسَاۗءَ کو مطلق بلاقید کے ذکر کرنے سے حاصل ہوا کیونکہ جو حکم اس آیت میں بتلایا ہے وہ اگرچہ صرف طلاق رجعی ایک دو تک کے لئے ہے طلاق بائن یا تین طلاق کا یہ حکم نہیں مگر قرآن کریم نے کوئی قید اس کی ذکر نہ فرما کر اس طرف اشارہ کردیا کہ اصل طلاق مشروع رجعی طلاق ہی ہے دوسری صورتیں کراہت یا ناپسندیدگی سے خالی نہیں۔
Top