Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 232
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ یَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ ذٰلِكَ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكُمْ اَزْكٰى لَكُمْ وَ اَطْهَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
طَلَّقْتُمُ
: تم طلاق دو
النِّسَآءَ
: عورتیں
فَبَلَغْنَ
: پھر وہ پوری کرلیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت (عدت)
فَلَا
: تو نہ
تَعْضُلُوْھُنَّ
: روکو انہیں
اَنْ
: کہ
يَّنْكِحْنَ
: وہ نکاح کریں
اَزْوَاجَهُنَّ
: خاوند اپنے
اِذَا
: جب
تَرَاضَوْا
: وہ باہم رضامند ہو جائیں
بَيْنَهُمْ
: آپس میں
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
ذٰلِكَ
: یہ
يُوْعَظُ
: نصیحت کی جاتی ہے
بِهٖ
: اس سے
مَنْ
: جو
كَانَ
: ہو
مِنْكُمْ
: تم میں سے
يُؤْمِنُ
: ایمان رکھتا
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَ
: اور
لْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: یوم آخرت پر
ذٰلِكُمْ
: یہی
اَزْكٰى
: زیادہ ستھرا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَطْهَرُ
: اور زیادہ پاکیزہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو پھر پورا کر چکیں اپنی عدت کو تو اب نہ روکو ان کو اس سے کہ نکاح کرلیں اپنے انہی خاوندوں سے جبکہ راضی ہوجاویں آپس میں موافق دستور کے یہ نصیحت اس کو کی جاتی ہے جو کہ تم میں سے ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور قیامت کے دن پر اس میں تمہارے واسطے بڑی ستھرائی ہے اور بہت پاکیزگی اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
مطلقہ عورتوں کو اپنی مرضی کی شادی کرنے سے بلاوجہ شرعی روکنا حرام ہے
دوسری آیت میں اس ناروا ظالمانہ سلوک کا انسداد کیا گیا ہے جو عام طور پر مطلقہ عورتوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، کہ ان کو دوسری شادی کرنے سے روکا جاتا ہے پہلا شوہر بھی عموماً اپنی مطلقہ بیوی کو دوسرے شخص کے نکاح میں جانے سے روکتا اور اس کو اپنی عزت کے خلاف سمجھتا ہے اور بعض خاندانوں میں لڑکی کے اولیاء بھی اس کو دوسری شادی کرنے سے روکتے ہیں اور ان میں بعض اس طمع میں روکتے ہیں کہ اس کی شادی پر ہم کوئی رقم اپنے لئے حاصل کرلیں بعض اوقات مطلقہ عورت پھر اپنے سابق شوہر سے نکاح پر راضی ہوجاتی ہے مگر عورت کے اولیاء و اقرباء کو طلاق دینے کی وجہ سے ایک قسم کی عداوت اس سے ہوجاتی ہے وہ اب دونوں کے راضی ہونے کے بعد بھی ان کے باہمی نکاح سے مانع ہوتے ہیں، آزاد عورتوں کو اپنی مرضی کی شادی سے بلاعذر شرعی روکنا خواہ پہلے شوہر کی طرف سے ہو یا لڑکی کے اولیاء کی طرف سے بڑا ظلم ہے اس ظلم کا انسداد اس آیت میں فرمایا گیا ہے
اس آیت کا شان نزول بھی ایک ایسا ہی واقعہ ہے، صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت معقل بن یسار نے اپنی بہن کی شادی ایک شخص کے ساتھ کردی تھی اس نے طلاق دے دی اور عدت بھی گذر گئی اس کے بعد یہ شخص اپنے فعل پر پشیمان ہوا اور چاہا کہ دوبارہ نکاح کرلیں اس کی بیوی یعنی معقل بن یسار کی بہن بھی اس پر آمادہ ہوگئی لیکن جب اس شخص نے معقل سے اس کا ذکر کیا تو ان کو طلاق دینے پر غصہ تھا انہوں نے کہا کہ میں نے تمہارا اعزاز کیا اپنی بہن تمہارے نکاح میں دے دیتم نے اس کی یہ قدر کی کہ اس کو طلاق دے دیاب پھر تم میرے پاس آئے ہو کہ دوبارہ نکاح کروں خدا کی قسم اب وہ تمہارے نکاح میں نہ لوٹے گی۔
اسی طرح ایک واقعہ جابر بن عبداللہ کی چچازاد بہن کا پیش آیا تھا ان واقعات پر آیت مذکورہ نازل ہوئی جس میں معقل بن یسار اور جابر کے اس رویہ کو ناپسند و ناجائز قرار دیا گیا۔
صحابہ کرام ؓ اجمعین اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے سچے عاشق تھے آیت کریمہ کے سنتے ہی معقل بن یسار کا سارا غصہ ٹھنڈا ہوگیا اور خود جاکر اس شخص سے بہن کا دوبارہ نکاح کردیا اور قسم کا کفارہ ادا کیا اسی طرح جابر بن عبداللہ نے بھی تعمیل فرمائی۔
اس آیت کے خطاب میں وہ شوہر بھی داخل ہیں جنہوں نے طلاق دی ہے اور لڑکی کے اولیاء بھی، دونوں کو یہ حکم دیا گیا کہ فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ اَنْ يَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بالْمَعْرُوْفِ یعنی مت روکو مطلقہ عورتوں کو اس بات سے کہ وہ اپنے تجویز کئے ہوئے شوہروں سے نکاح کریں خواہ پہلے ہی شوہر ہوں جنہوں نے طلاق دی تھی یا دوسرے لوگ مگر اس کے ساتھ یہ شرط لگا دی گئی اِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بالْمَعْرُوْفِ یعنی جب دونوں مرد و عورت شرعی قاعدہ کے مطابق رضامند ہوجائیں تو نکاح سے نہ روکو جس میں اشارہ فرمایا گیا کہ اگر ان دونوں کی رضامندی نہ ہو کوئی کسی پر زور زبردستی کرنا چاہے تو سب کو روکنے کا حق ہے یا رضامندی بھی ہو مگر شرعی قاعدہ کے موافق نہ مثلا بلا نکاح آپس میں میاں بیوی کی طرح رہنے پر رضامند ہوجائیں یا تین طلاقوں کے بعد ناجائز طور پر آپس میں نکاح کرلیں یا ایام عدت میں دوسرے شوہر سے نکاح کا ارادہ ہو تو ہر مسلمان کو بالخصوص ان لوگوں کو جن کا ان مرد و عورت کے ساتھ تعلق ہے روکنے کا حق حاصل ہے بلکہ بقدر اسطاعت روکنا واجب ہے۔
اسی طرح کوئی لڑکی بلا اجازت اپنے اولیاء کے اپنے کفو کے خلاف دوسرے کفو میں نکاح کرنا چاہے یا اپنے مہر مثل سے کم پر نکاح کرنا چاہے جس کا اثر خاندان پر پڑتا ہے جس کا اس کو حق نہیں تو یہ رضا مندی بھی قاعدہ شرعی کے مطابق نہیں اس صورت میں لڑکی کے اولیاء کو اس نکاح سے روکنے کا حق حاصل ہے اِذَا تَرَاضَوْا کے الفاظ سے اس طرف بھی اشارہ ہوگیا کہ عاقلہ بالغہ لڑکی بغیر اس کی رضا اجازت کے نہیں ہوسکتا۔
آیت کے آخر میں تین جملے ارشاد فرمائے گئے ایک یہ کہ ذٰلِكَ يُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يُؤ ْمِنُ باللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ یعنی یہ احکام ان لوگوں کے لئے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اس میں اشارہ فرما دیا گیا کہ اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان رکھنے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ آدمی ان احکام الہیہ کا پورا پابند ہو اور جو لوگ ان احکام کے اتباع میں کوتاہی کرتے ہیں وہ سمجھ لیں کہ ان کے ایمان میں خلل ہے۔
دوسرا جملہ یہ ارشاد فرمایا کہ ذٰلِكُمْ اَزْكٰى لَكُمْ وَاَطْهَرُ یعنی ان احکام کی پابندی تمہارے لئے پاکی اور صفائی کا ذریعہ ہے اس میں اشارہ فرمایا گیا کہ ان کی خلاف ورزی کا نتیجہ گناہوں کی غلاظت میں آلودگی اور فتنہ و فساد ہے کیونکہ عاقلہ بالغہ جوان لڑکیوں کو مطلقاً نکاح سے روکا گیا تو ایک طرف ان پر ظلم اور ان کی حق تلفی ہے اور دوسری طرف ان کی عفت وعصمت کو خطرہ میں ڈالنا ہے تیسرے اگر خدانخواستہ وہ کسی گناہ میں مبتلا ہوں تو اس کا وبال ان لوگوں پر بھی عائد ہوگا جنہوں نے ان کو نکاح سے روکا اور وبال آخرت سے پہلے بہت ممکن ہے کہ ان مجبور عورتوں کا یہ ابتلاء خود مردوں میں جنگ وجدال اور قتل و قتال تک نوبت پہنچا دے جیسا کہ رات دن میں مشاہدہ میں آتا ہے اس صورت میں وبال آخرت سے پہلے ان کا عمل دنیا ہی میں وبال بن جائے گا اور اگر مطلقا نکاح سے تو نہ روکا مگر ان کی پسند کے خلاف دوسرے شخص سے نکاح پر مجبور کیا گیا تو اس کا نتیجہ بھی دائمی مخالف اور فتنہ و فساد یا طلاق وخلع ہوگا جس کے ناگوار اثرات ظاہر ہیں اس لئے فرمایا گیا کہ ان کو ان کے تجویز کئے ہوئے شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکنا ہی تمہارے لئے پاکی اور صفائی کا ذریعہ ہے۔
تیسرا جملہ یہ ارشاد فرمایا کہ واللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ یعنی تمہاری مصلحتوں کو اللہ تعالیٰ جانتے ہیں تم نہیں جانتے۔ اس ارشاد کا منشاء یہ ہے کہ جو لوگ مطلقہ عورتوں کو نکاح سے روکتے ہیں وہ اپنے نزدیک اس میں کچھ مصالح اور فوائد سوچتے ہیں مثلاً اپنی عزت و غیرت کا تخیل یا یہ کہ ان کی شادی کے بدلے کچھ مالی منفعت حاصل کی جائے اس شیطانی تلبیس اور بےجا مصلحت اندیشی کے ازالہ کے لئے فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری مصلحتوں اور فائدوں سے خوب واقف ہیں ان کی رعایت کرکے احکام دیتے ہیں اور تم چونکہ حقائق امور اور معاملات کے انجام سے بیخبر ہو اس لئے اپنے ناتمام غور وفکر اور ناقص رائے سے کبھی ایسی چیزوں کو مصلحت اور فائدہ سمجھ لیتے ہو جس میں تمہاری ہلاکت و بربادی ہے تم جس عزت و غیرت کو تھامتے پھرتے ہو اگر مطلقہ عورتیں بےقابو ہوگئیں تو سب عزت خاک میں مل جائے گی اور مال منافع کے ناجائز تصورات ممکن ہے کہ تمہیں ایسے فتنوں اور جھگڑوں میں مبتلا کردیں جن مال کے ساتھ جان کا بھی خطرہ ہوجائے۔
قانون سازی اور اس کی تنفیذ میں قرآن کریم کا بیظیر حکیمانہ اصول
قرآن کریم نے اس جگہ ایک قانون پیش فرمایا کہ مطلقہ عورتوں کو اپنی مرضی کے مطابق نکاح سے روکنا جرم ہے اس قانون کو بیان فرمانے کے بعد اس پر عمل کرنے کو سہل اور اس کے لئے عوام کے ذہنوں کو ہموار کرنے کے واسطے تین جملے ارشاد فرمائے جن میں سے پہلے جملے میں روز قیامت کے حساب اور جرائم کی سزا سے ڈرا کر انسان کو اس قانون پر عمل کرنے کے لئے آمادہ فرمایا دوسرے جملے میں اس قانون کی پابندی کی خلاف ورزی میں جو مفاسد اور انسانیت کے لئے مضرتیں ہیں ان کو بتلا کر قانون کی پابندی کے لئے تیار کیا۔ تیسرے جملے میں یہ ارشاد فرمایا کہ تمہاری اپنی مصلحت بھی اسی میں ہے کہ خدا تعالیٰ کے بتائے ہوئے قانون کی پابندی کرو اس کے خلاف کرنے میں اگر تم کوئی مصلحت سوچتے ہو تو وہ تمہاری کوتاہ نظری اور عواقب سے بیخبر ی کا نتیجہ ہے۔
قرآن کریم کا یہ اسلوب اور طرز بیان صرف یہیں نہیں بلکہ تمام احکام میں جاری ہے کہ ایک قانون بتایا جاتا ہے تو اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ اور آخرت کے حساب و عذاب سے ڈرایا جاتا ہے، ہر قانون کے آگے پیچھے اِتَّقُوا اللّٰهَ یا اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ، اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ وغیرہ جملے لگائے ہوئے ہیں قرآن ساری دنیا اور قیامت تک آنے والی نسلوں کے لئے ایک مکمل نظام حیات اور ہر شعبہ زندگی پر حاوی قانون ہے اس میں حدود وتعزیرات کا بھی بیان ہے لیکن اس کی ادا ساری دنیا کے قانون کی کتابوں سے نرالی ہے، اس کا طرز بیان حاکمانہ سے زیادہ مربیانہ ہے اس میں ہر قانون کے بیان کے ساتھ اس کی کوشش کی گئی کہ کوئی انسان اس قانون کی خلاف ورزی کرکے مستحق سزا نہ بنے، دنیا کی حکمتوں کی طرح نہیں کہ انہوں نے ایک قانون بنادیا اور شائع کردیا جو کوئی اس قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ اپنی سزا بھگتا ہے۔
اس کے علاوہ اس اسلوب قرآن اور اس کے مخصوص انداز بیان سے ایک دور رس بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کو دیکھنے سننے کے بعد انسان اس قانون کی پابندی صرف اس بناء پر نہیں کرتا کہ اگر خلاف کرے گا تو دنیا میں اس قانون کی پابندی صرف اس بناء پر نہیں کرتا کہ اگر خلاف کرے گا تو دنیا میں اس کو کوئی سزا مل جائے گی بلکہ دنیا کی سزا سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور آخرت کی سزا کی فکر ہوتی ہے اور اسی فکر کی بناء پر اس کا ظاہر و باطن خفیہ وعلانیہ برابر ہوجاتا ہے وہ کسی ایسی جگہ میں بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا جہاں کسی ظاہری یا خفیہ پولیس کی بھی رسائی نہ ہو کیونکہ اس کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ ہر جگہ حاضر وناظر اور ذرہ ذرہ سے باخبر ہیں یہی سبب ہے کہ قرآنی تعلیم نے جو اصول معاشرت تیار کئے تھے ہر مسلمان اس کی پابندی کو اپنا مقصد حیات تصور کرتا تھا۔
قرآنی نظام حکومت کا یہی امتیاز ہے کہ اس میں ایک طرف قانون کی حدود وقیود کا ذکر ہے تو دوسری طرف ترغیب وترہیب کے ذریعہ انسان کی اخلاق و کردار کو ایسا بلند کیا گیا ہے کہ قانون حدود وقیود اس کے لئے ایک طبعی چیز بن جاتی ہیں جس کے سامنے وہ اپنے جذبات اور تمام نفسانی خواہشات کو پس پشت ڈال دیتا ہے دنیا کی حکمتوں اور قوموں کی تاریخ اور ان میں جرم وسزا کے واقعات پر ذرا گہری نظر ڈالئے تو معلوم ہوگا کہ نرے قانون سے بھی کسی قوم یا فرد کی اصلاح نہیں ہوئی محض پولیس اور فوج سے کبھی جرائم کا انسداد نہیں ہوا جب تک قانون کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے خوف و عظمت کا سکہ اس کے قلب پر نہ بیٹھے جرائم سے روکنے والی چیز دراصل خوف خدا اور خوف حساب آخرت ہے یہ نہ ہو تو کوئی شخص کسی سے جرائم کو نہیں چھڑا سکتا۔
Top