Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 237
وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِیْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّاۤ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِ١ؕ وَ اَنْ تَعْفُوْۤا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى١ؕ وَ لَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَاِنْ : اور اگر طَلَّقْتُمُوْھُنَّ : تم انہیں طلاق دو مِنْ قَبْلِ : پہلے اَنْ : کہ تَمَسُّوْھُنَّ : انہیں ہاتھ لگاؤ وَقَدْ فَرَضْتُمْ : اور تم مقرر کرچکے ہو لَھُنَّ : ان کے لیے فَرِيْضَةً : مہر فَنِصْفُ : تو نصف مَا : جو فَرَضْتُمْ : تم نے مقرر کیا اِلَّآ : سوائے اَنْ : یہ کہ يَّعْفُوْنَ : وہ معاف کردیں اَوْ : یا يَعْفُوَا : معاف کردے الَّذِيْ : وہ جو بِيَدِهٖ : اس کے ہاتھ میں عُقْدَةُ النِّكَاحِ : نکاح کی گرہ وَ : اور اَنْ : اگر تَعْفُوْٓا : تم معاف کردو اَقْرَبُ : زیادہ قریب لِلتَّقْوٰى : پرہیزگاری کے وَلَا تَنْسَوُا : اور نہ بھولو الْفَضْلَ : احسان کرنا بَيْنَكُمْ : باہم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اور اگر طلاق دو ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے اور ٹہرا چکے تھے تم ان کے لئے مہر تو لازم ہوا آدھا اس کا کہ تم مقرر کرچکے تھے مگر یہ کہ درگذر کریں عورتیں یادرگذر کرے وہ شخص کہ اس کے اختیار میں ہے گرہ نکاح کی یعنی خاوند اور تم مرد درگذر کرو تو قریب ہے پرہیزگاری سے اور نہ بھلا دو احسان کرنا آپس میں بیشک اللہ جو کچھ تم کرتے ہو خوب دیکھتا ہے۔
اور دوسری صورت کا حکم یہ ہے کہ جس عورت کا مہر نکاح کے وقت مقرر ہوا ہو، اور اس کو قبل صحبت وخلوت صحیحہ کے طلاق دے دیہو تو مقرر کئے ہوئے مہر کا نصف مرد کے ذمے واجب ہوگا البتہ اگر عورت معاف کردے یا مرد پورا دیدے تو اختیاری بات ہے جیسا کہ آیت اِلَّآ اَنْ يَّعْفُوْنَ اَوْ يَعْفُوَا الَّذِيْ بِيَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِ سے معلوم ہوتا ہے۔
(1) مرد کے پورا مہر دینے کو بھی معاف کرنے کے لفظ سے شاید اس لئے تعبیر کیا کہ عام عادت عرب کی یہ تھی کہ مہر کی رقم شادی کے ساتھ ہی دے دیجاتی تھی تو طلاق قبل از خلوت کی صورت میں وہ نصف واپس لینے کا حق دار ہوگیا اب اگر وہ رعایت کرکے اپنا نصف واپس نہ لے تو یہ بھی معاف ہی کرنا ہے اور معاف کرنے کو افضل اور اقرب للتقوٰی قرار دیا کیونکہ یہ معافی علامت اس کی ہے کہ تعلق نکاح کا قطع کرنا بھی احسان اور حسن سلوک کے ساتھ ہوا جو مقصد شریعت اور موجب ثواب عظیم ہے خواہ معافی عورت کی طرف سے ہو یا مرد کی طرف سے۔
(2) الَّذِيْ بِيَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِ کی تفسیر خود رسول کریم ﷺ نے یہ فرمائی ولی عقدۃ النکاح الزوج یعنی عقدہ نکاح کا مالک شوہر ہے یہ حدیث دار قطنی میں بروایت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ منقول ہے، اور حضرت علی اور حضرت ابن عباس سے بھی (قرطبی) اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ نکاح مکمل ہوجانے کے بعد نکاح کو قائم رکھنے یا ختم کرنے کا مالک شوہر ہے طلاق وہی دے سکتا ہے عورت کا طلاق میں کوئی اختیار نہیں۔
Top