Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 9
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
يُخٰدِعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کو وَ : اور الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَ : اور مَا : نہیں يَخْدَعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے نفسوں کو وَ : اور مَا : نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
دغابازی کرتے ہیں اللہ سے ایمان والوں سے اور دراصل کسی کو دغا نہیں دیتے مگر اپنے آپ کو اور نہیں سوچتے
معارف و مسائل
ربط آیات
جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ سورة بقرہ کے شروع میں قرآن کریم کا شک وشبہ سے بالاتر ہونا بیان کرنے کے بعد بیس آیتوں میں اس کے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں کے حالات کا ذکر کیا گیا ہے اوّل پانچ آیتوں میں ماننے والوں کا تذکرہ متقین کے عنوان سے ہے، پھر دو آیتوں میں ایسے نہ ماننے والوں کا ذکر ہے جو کھلے طور پر قرآن کا معاندانہ انکار کرتے تھے، ان تیرہ آیتوں میں ایسے منکریں و کفار کا ذکر ہے جو ظاہر میں اپنے آپ کو مومن مسلمان کہتے تھے مگر حقیقت میں مومن نہ تھے ان لوگوں کا نام قرآن میں منافقین رکھا گیا ہے،
مذکورہ بالا آیات میں پہلی دو آیتوں میں منافقین کے متعلق فرمایا کہ لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ پر، حالانکہ وہ بالکل ایمان والے نہیں، بلکہ وہ چالبازی کرتے ہیں اللہ سے اور ان لوگوں سے جو ایمان لاچکے ہیں اور واقع میں کسی کے ساتھ بھی چالبازی نہیں کرتے بجز اپنی ذات کے اور وہ اس کا شعور نہیں رکھتے،
اس میں ان کے دعوی ایمان کو غلط اور جھوٹ قرار دیا گیا اور یہ کہ ان کا یہ دعویٰ محض فریب ہے، یہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کوئی فریب نہیں دے سکتا اور غالباً یہ لوگ بھی ایسا نہ سمجھتے ہوں گے کہ ہم اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دے سکتے ہیں مگر رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کے ساتھ ان کی چالبازی کو ایک حیثیت سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ چالبازی قرار دے کر فرمایا گیا کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ چالبازی کرتے ہیں (قرطبی عن الحسن)
اسی لئے اس کا نتیجہ یہ بتلایا گیا کہ یہ بیوقوف اپنے سوا اور کسی کے ساتھ چالبازی نہیں کر رہے ہیں کیونکہ اللہ جل شانہ تو ہر دھوکہ و فریب سے بالاتر ہیں ہی ان کے رسول اور مؤمنین بھی اللہ کی وجہ سے ہر دھوکہ فریب سے محفوظ ہوجاتے ہیں کوئی نقصان ان کو نہیں پہنچتا البتہ ان کے دھوکہ، فریب کا وبال دنیا وآخرت میں خود انھیں پر پڑتا ہے،
(5) انبیاء واولیا کے ساتھ برا سلوک کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ برائی کرنا ہے
آیات مذکورہ میں منافقین کا ایک حال یہ بتلایا ہے يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ یعنی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دینے کا قصد رکھتا ہو یا یہ سمجھنا ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کو فریب دے سکتا ہے بلکہ حقیقت یہ تھی کہ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ اور مؤمنین کو دھوکہ دینے کے قصدے شنیع حرکتیں کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے آیت مذکورہ میں اس کو اللہ کو دھوکہ دینا قرار دے کر یہ بتلا دیا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے کسی رسول یا ولی کے ساتھ کوئی برا معاملہ کرتا ہے وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایسا معاملہ کرنے کے حکم میں ہے دوسری طرف آنحضرت ﷺ کی رفعت شان کی طرف بھی اشارہ کردیا گیا کہ آپ کی شان میں کوئی گُستاخی کرنا ایسا ہی جرم ہے جیسا اللہ جل شانہ کی شان میں گستاخی جرم ہے
Top