Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 12
یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍ١ؕ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ
يٰيَحْيٰى : اے یحییٰ خُذِ : پکڑو (تھام لو) الْكِتٰبَ : کتاب بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے اسے دی الْحُكْمَ : نبوت۔ دانائی صَبِيًّا : بچپن سے
"اے یحییٰؑ! کتاب الٰہی کو مضبوط تھام لے" ہم نے اُسے بچپن ہی میں "حکم" سے نوازا
[يٰــيَحْـيٰى: اے یحییٰ (علیہ السلام) ] [خُذِ : آپ (علیہ السلام) پکڑیں ] [الْكِتٰبَ : کتاب (یعنی تورات)] [بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے ] [وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے دیا ان (علیہ السلام) کو ] [الْحُكْمَ : فیصلہ کرنے کی صلاحیت ] [صَبِيًّا : بچہ ہوتے ہوئے ] نوٹ۔ 1: حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے جو حالات مختلف انجیلوں میں بکھرے ہوئے ہیں، تفہیم القرآن میں ان کو جمع کر کے ان کی سیرت پاک کا ایک نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ ہم اس کا خلاصہ دی رہے ہیں۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے چھ ماہ بڑے تھے۔ تقریباً تیس سال کی عمر میں وہ نبوت کے منصب پر عملاً مامور ہوئے۔ وہ لوگوں سے گناہوں کی توبہ کراتے تھے اور توبہ کرنے والوں کو بپتسمہ دیتے تھے یعنی توبہ کے بعد غسل کراتے تھے تاکہ روح اور جسم دونوں پاک ہوجائیں۔ یہودیہ اور یروشلم کے بکثرت لوگ ان کے معتقد ہوگئے تھے اور ان کے پاس جا کر بپتسمہ لیتے تھے۔ اسی بنا پر ان کا نام یوحنا بپتسمہ دینے والا (JOHN THEBAPTIST) مشہور ہوگیا تھا۔ وہ اونٹ کے بالوں کی پوشاک پہنتے۔ ان کی خوراک ٹڈیاں اور جنگلی شہد تھا۔ اس فقیرانہ زندگی کے ساتھ وہ منادی کرتے پھرتے تھے کہ توبہ کرو کیونکہ آسمان کو بادشاہی قریب آگئی ہے۔ یعنی مسیح (علیہ السلام) کی دعوت نبوت کا آغاز ہونے والا ہے، وہ لوگوں کو نماز اور روزے کی تلقین کرتے تھے۔ وہ لوگوں سے کہتے تھے کہ جس کے پاس دو کرتے ہوں وہ اس کو جس کے پاس نہ ہو بانٹ دے۔ اور جس کے پاس کھانا ہو وہ بھی ایسا ہی کرے۔ محصول لینے والوں سے فرمایا کہ جو تمہارے لئے مقرر ہے اس سے زیادہ نہ لینا۔ سپاہیوں سے فرمایا کہ نہ کسی پر ظلم کرو اور نہ ناحق کسی سے کچھ لو اور اپنی تنخواہ پر کفایت کرو۔ ان کے عہد کا یہودی فرمانروا، جس کی ریاست میں وہ دعوت حق کی خدمت انجام دیتے تھے، سرتاپا رومی تہذیب میں فرق تھا۔ اس کی وجہ سے سارے ملک میں فسق و فجور پھیل رہا تھا۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے اس کو ملامت کی اور اس کی فاسقانہ حرکات کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس جرم میں اس نے ان کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ فرمانروا کی سالگرہ کے جشن کے دربار میں ایک رقاصہ نے خوب رقص کیا جس پر خوش ہو کر اس نے کہا مانگ کیا مانگتی ہے۔ اس نے کہا مجھے یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سر ایک تھال میں رکھوا کر ابھی منگوا دیجئے۔ اس نے فوراً قید خانہ سے یحییٰ (علیہ السلام) کا سر کٹوایا اور ایک تھال میں رکھ کر رقاصہ کی نذر کردیا۔
Top