Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 27
لَا یَسْبِقُوْنَهٗ بِالْقَوْلِ وَ هُمْ بِاَمْرِهٖ یَعْمَلُوْنَ
لَا يَسْبِقُوْنَهٗ : وہ اس سے سبقت نہیں کرتے بِالْقَوْلِ : بات میں وَهُمْ : اور وہ بِاَمْرِهٖ : اس کے حکم پر يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں
اس سے بڑھ کر نہیں بول سکتے اور وہ اسی کے حکم پر کام کرتے ہیں
لَا يَسْبِقُوْنَهٗ بالْقَوْلِ وَهُمْ بِاَمْرِهٖ يَعْمَلُوْنَ ، یعنی فرشتے حق تعالیٰ کی اولاد تو کیا ہوتے وہ تو ایسے خائف اور مؤ دب رہتے ہیں کہ نہ قول میں اللہ تعالیٰ سے سبقت کرتے ہیں نہ عمل میں اس کے خلاف کبھی کچھ کرتے ہیں۔ قول میں سبقت نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک حق تعالیٰ ہی کی طرف سے کوئی ارشاد نہ ہو خود کوئی کلام کرنے میں مسابقت کی ہمت نہیں کرتے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بڑوں کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ جب مجلس میں کوئی بات آئے تو جو اس مجلس کا بڑا ہے اس کے کلام کا انتظار کیا جائے پہلے ہی کسی اور کا بول پڑنا خلاف ادب ہے۔
Top