Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 33
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن وَالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند كُلٌّ : سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ (مدار) میں يَّسْبَحُوْنَ : تیر رہے ہیں
اور وہی ہے جس نے بنائے رات اور دن اور سورج اور چاند سب اپنے اپنے گھر میں پھرتے ہیں
كُلٌّ فِيْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ لفظ فلک دراصل ہر دائرے اور گول چیز کو کہا جاتا ہے اسی وجہ سے چرغے میں جو گول چمڑا لگا ہوتا ہے اس کو فلکۃ المغزل کہتے ہیں (روح) اور اسی وجہ سے آسمان کو بھی فلک کہہ دیا جاتا ہے۔ یہاں مراد شمس و قمر کی وہ مداریں ہیں جن پر وہ حرکت کرتے ہیں۔ الفاظ قرآن میں اس کی کوئی تصریح نہیں ہے یہ مداریں آسمان کے اندر ہیں یا باہر فضاء میں حالیہ خلائی تحقیقات نے واضح کردیا ہے کہ یہ مداریں آسمان کے اندر ہیں یا باہر فضاء میں۔ حالیہ خلائی تحقیقات نے واضح کردیا ہے کہ یہ مداریں خلاء اور فضاء میں آسمان سے بہت نیچے ہیں۔
اس آیت کے ظاہر سے یہ بھی مفہوم ہوتا ہے کہ آفتاب بھی ایک مدار پر حرکت کرتا ہے جدید فلاسفہ پہلے اس کے منکر تھے اب وہ بھی اس کے قائل ہوگئے ہیں۔ مزید تفصیلات کی یہ جگہ نہیں۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
Top