Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 69
قُلْنَا یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَۙ
قُلْنَا : ہم نے حکم دیا يٰنَارُكُوْنِيْ : اے آگ تو ہوجا بَرْدًا : ٹھنڈی وَّسَلٰمًا : اور سلامتی عَلٰٓي : پر اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
ہم نے کہا اے آگ ٹھنڈی ہوجا اور آرام ابراہیم پر
قُلْنَا يٰنَارُكُـوْنِيْ بَرْدًا وَّسَلٰمًا عَلٰٓي اِبْرٰهِيْمَ ، اوپر گزر چکا ہے کہ آگ کے حضرت ابراہیم ؑ پر برد وسلام ہونے کی یہ صورت بھی ممکن ہے کہ آگ آگ ہی نہ رہی ہو بلکہ ہوا میں تبدیل ہوگئی ہو مگر ظاہر یہ ہے کہ آگ اپنی حقیقت میں آگ ہی رہی اور حضرت ابراہیم ؑ کے آس پاس کے علاوہ دوسری چیزوں کو جلاتی رہی بلکہ حضرت ابراہیم ؑ کو جن رسیوں میں باندھ کر آگ میں ڈالا گیا تھا ان رسیوں کو بھی آگ ہی نے جلا کر ختم کیا مگر حضرت ابراہیم ؑ کے بدن مبارک تک کوئی آنچ نہیں آئی (کما فی بعض الروایات)
تاریخی روایات میں ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ اس آگ میں سات روز رہے اور وہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے عمر میں کبھی ایسی راحت نہیں ملی جتنی ان سات دنوں میں حاصل تھی (مظہری)
Top