Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 71
وَ نَجَّیْنٰهُ وَ لُوْطًا اِلَى الْاَرْضِ الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَا لِلْعٰلَمِیْنَ
وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچا لیا وَلُوْطًا : اور لوط اِلَى : طرف الْاَرْضِ : سرزمین الَّتِيْ بٰرَكْنَا : وہ جس میں ہمنے برکت رکھی فِيْهَا : اس میں لِلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور بچا نکالا ہم نے اس کو اور لوط کو اس زمین کی طرف جس میں برکت رکھی ہم نے جہان کے واسطے
وَنَجَّيْنٰهُ وَلُوْطًا اِلَى الْاَرْضِ الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْهَا لِلْعٰلَمِيْنَ ، یعنی حضرت ابراہیم اور ان کے ساتھ لوط (علیہما السلام) کو ہم نے اس زمین سے جس پر نمرود کا غلبہ تھا (یعنی عراق کی زمین) نجات دے کر ایک ایسی زمین میں پہنچا دیا جس میں ہم نے تمام جہان والوں کے لئے برکت رکھی ہے مراد اس سے ملک شام کی زمین ہے کہ وہ اپنی ظاہری اور باطنی حیثیت سے بڑی برکتوں کا مجموعہ ہے باطنی برکت تو یہ ہے کہ یہ زمین مخزن انبیاء ہے بیشتر انبیاء (علیہم السلام) اسی زمین میں پیدا ہوئے اور ظاہری برکات آب و ہوا کا اعتدال، نہروں اور چشموں کی فراوانی پھل پھول اور ہر طرح کی نباتات کا غیر معمول نشو و نما وغیرہ ہے جس کے فوائد صرف اس زمین کے رہنے والوں کو نہیں بلکہ عام دنیا کے لوگوں تک پہنچتے ہیں۔
Top