Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 74
وَ لُوْطًا اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓئِثَ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیْنَۙ
وَلُوْطًا : اور لوط اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اسے دیا حُكْمًا : حکم وَّعِلْمًا : اور علم وَّنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچالیا مِنَ الْقَرْيَةِ : بستی سے الَّتِيْ : جو كَانَتْ تَّعْمَلُ : کرتی تھی الْخَبٰٓئِثَ : گندے کام اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے قَوْمَ سَوْءٍ : برے لوگ فٰسِقِيْنَ : بدکار
اور لوط کو دیا ہم نے حکم اور سمجھ اور بچا نکالا اس کو اب بستی سے جو کرتے تھے گندے کام
خلاصہ تفسیر
اور لوط (علیہ اسلام) کو ہم نے حکمت اور علم (مناسب شان انبیاء) عطا فرمایا اور ہم نے ان کو اس بستی سے نجات دی جس کے رہنے والے گندے گندے کام کیا کرتے تھے (جن میں سے سب سے بدتر لواطت تھی اور بھی بہت سے بیہودہ اور برے افعال کے یہ لوگ عادی تھی۔ شراب خوری، گانا بجانا، داڑھی کٹانا، مونچھیں بڑھانا، کبوتر بازی، ڈھیلے پھینکنا، سیٹی بجانا، ریشمی لباس پہننا، اخرجہ اسحاق بن بشر والخطیب وابن عساکر عن الحسن مرفوعا کذا فی الروح) بلاشبہ وہ لوگ بڑے بد ذات بدکار تھے اور ہم نے لوط کو اپنی رحمت میں (یعنی جن بندوں پر رحمت ہوتی ہے ان میں) داخل کیا (کیونکہ) بلاشبہ وہ بڑے (درجہ کے) نیکوں میں سے تھے (بڑے درجہ کے نیک سے مراد معصوم ہے جو نبی کی خصوصیت ہے۔)

معارف و مسائل
حضرت لوط ؑ کو جس بستی سے نجات دینے کا ذکر ان آیات میں آیا ہے اس بستی کا نام سَدُوم تھا اس کے تابع سات بستیاں اور تھیں جن کو جبرئیل نے الٹ کر تہہ وبالا کر ڈالا تھا صرف ایک بستی باقی چھوڑ دی تھی جس میں لوط ؑ مع اپنے متعلقین مومنین کے رہ سکیں (قالہ ابن عباس۔ قرطبی)
تَّعْمَلُ الْخَـبٰۗىِٕثَ ، خبائث خبیثہ کی جمع ہے۔ بہت سی خبیث اور گندی عادتوں کو خبائث کہا جاتا ہے۔ یہاں ان کی سب سے بڑی خبیث اور گندی عادت جس سے جنگلی جانور بھی پرہیز کرتے ہیں لواطت تھی، یعنی مرد کا مرد کے ساتھ شہوت پوری کرنا۔ یہاں اسی ایک عادت کو اس کے بڑے جرم ہونے کے سبب خبائث کہہ دیا گیا ہو تو یہ بھی بعید نہیں جیسا کہ بعض مفسرین نے فرمایا ہے اور اس کے علاوہ دوسری خبیث عادتیں ان میں ہونا بھی روایات میں مذکور ہے جیسا کہ خلاصہ تفسیر میں بحوالہ روح المعانی گزر چکا ہے اس لحاظ سے مجموعہ کو خبائث کہنا تو ظاہری ہے۔ واللہ اعلم
Top