Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 76
وَ نُوْحًا اِذْ نَادٰى مِنْ قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَنَجَّیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِۚ
وَنُوْحًا : اور نوح اِذْ نَادٰي : جب پکارا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے فَاسْتَجَبْنَا : تو ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی فَنَجَّيْنٰهُ : پھر ہم نے اسے نجات دی وَاَهْلَهٗ : اور اس کے لوگ مِنَ : سے الْكَرْبِ : بےچینی الْعَظِيْمِ : بڑی
اور نوح کو جب اس نے پکارا اس سے پہلے پھر قبول کرلی ہم نے اس کی دعا سو بچا دیا اس کو
خلاصہ تفسیر
اور نوح (علیہ السلام کے قصہ) کا تذکرہ کیجئے جبکہ اس (زمانہ ابراہیمی) سے پہلے انہوں نے (اللہ تعالیٰ سے) دعا کی (کہ ان کافروں سے میرا بدلہ لے لیجئے) سو ہم نے ان کی دعا قبول کی اور ان کو اور ان کے متبعین کو بڑے بھاری غم سے نجات دی (یہ غم کفار کی تکذیب اور اس کے ساتھ طرح طرح کی اذائیں پہنچانے پیش آتا تھا) اور (نجات اس طرح دی کہ) ہم نے ایسے لوگوں سے ان کا بدلہ لیا جنہوں نے ہمارے حکموں کو (جو کہ حضرت نوح ؑ لائے تھے) جھوٹا بتلایا تھا بلاشبہ وہ لوگ بہت برے تھے اس لئے ہم نے ان سب کو غرق کردیا۔

معارف و مسائل
وَنُوْحًا اِذْ نَادٰي مِنْ قَبْلُ ، من قبل سے مراد ابراہیم و لوط (علیہما السلام) سے پہلے ہونا ہے۔ جن کا ذکر اوپر کی آیات میں آیا ہے اور نوح ؑ کی جس نداء کا ذکر اس جگہ مجملاً آیا ہے اس کا بیان سورة نوح میں یہ ہے کہ نوح ؑ نے قوم کے لئے بد دعا کی رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَي الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ دَيَّارًا یعنی اے پروردگار روئے زمین پر کافروں میں کسی بسنے والے کو نہ چھوڑ اور ایک جگہ یہ ہے کہ جب نوح ؑ کی قوم نے کسی طرح ان کا کہنا نہ مانا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا، اَنِّىْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ ، یعنی میں مغلوب اور عاجز ہوچکا ہوں آپ ہی ان لوگوں سے انتقام لے لیجئے۔
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَنَجَّيْنٰهُ وَاَهْلَهٗ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيْمِ ، کرب عظیم سے مراد یا تو طوفان میں غرق ہونا ہے جس میں پوری قوم مبتلا ہوئی، یا اس قوم کی ایذائیں مراد ہیں جو وہ طوفان سے پہلے حضرت نوح اور ان کے خاندان کو پہنچاتے تھے۔
Top