Maarif-ul-Quran - Al-Hajj : 19
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ١٘ فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ١ؕ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ
ھٰذٰنِ : یہ دو خَصْمٰنِ : دو فریق اخْتَصَمُوْا : وہ جھگرے فِيْ رَبِّهِمْ : اپنے رب (کے بارے) میں فَالَّذِيْنَ : پس وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا قُطِّعَتْ : قطع کیے گئے لَهُمْ : ان کے لیے ثِيَابٌ : کپڑے مِّنْ نَّارٍ : آگ کے يُصَبُّ : ڈالا جائے گا مِنْ فَوْقِ : اوپر رُءُوْسِهِمُ : ان کے سر (جمع) الْحَمِيْمُ : کھولتا ہوا پانی
یہ دو مدعی ہیں جھگڑے ہیں اپنے رب پر سو جو منکر ہوئے ان کے واسطے بیونتے ہیں کپڑے آگ کے ڈالتے ہیں ان کے سر پر چلتا پانی
خلاصہ تفسیر
(جن کا ذکر اوپر آیت اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا میں ہوا ہے) یہ دو فریق ہیں (ایک مومن دوسرا کافر۔ پھر کافر گروہ کی کئی قسمیں ہیں۔ یہود، نصاریٰ ، صابئین، مجوس اور بت پرست) جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں (اعتقاد اور کبھی کبھی مباحثةً بھی) باہم اختلاف کیا (اس اختلاف کا فیصلہ قیامت میں اس طرح ہوگا کہ) جو لوگ کافر تھے ان کے (پہننے کے لئے) آگ کے کپڑے قطع کئے جاویں گے (یعنی آگ ان کے پورے بدن پر اس طرح محیط ہوگی جیسے لباس، اور ان کے سر کے اوپر سے تیز گرم پانی چھوڑا جاوے گا جس سے ان کے پیٹ کی چیزیں (یعنی آنتیں) اور کھالیں سب گل جاویں گی، (یعنی یہ کھولتا ہوا تیز پانی کچھ پیٹ کے اندر چلا جاوے گا جس سے آنتیں اور پیٹ کے اندر کے سب اجزاء اعضاء گل جاویں گے کچھ اوپر بہے گا جس سے کھال گل جاوے گی) اور ان کے (مارنے کے لئے) لوہے کے گرز ہوں گے (اور اس مصیبت سے کبھی نجات نہ ہوگی) وہ لوگ جب (دوزخ میں) گھٹے گھٹے (گھبرا جائیں گے اور) اس سے باہر نکلنا چاہیں گے تو پھر اسی میں دھکیل دیئے جاویں گے اور کہا جاوے گا کہ جلنے کا عذاب (ہمیشہ کے لئے) چکھتے رہو (کبھی نکلنا نصیب نہ ہوگا اور) اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے (بہشت کے) ایسے باغوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان کو وہاں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جاویں گے اور پوشاک ان کی وہاں ریشم ہوگی اور (یہ سب انعام و اکرام ان کے لئے اس سبب سے ہے کہ دنیا میں ان کو) کلمہ طیب (کے اعتقاد) کی ہدایت ہوگئی تھی اور ان کو اس (خدا) کے رستہ کی ہدایت ہوگئی تھی جو لائق حمد ہے (وہ راستہ اسلام ہے)۔

معارف و مسائل
ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا، یہ دو فریق جن کا ذکر اس آیت میں ہے عام مومنین اور ان کے مقابلہ میں تمام گروہ کفار ہیں خواہ قرن اول کے ہوں یا قرون مابعد کے۔ البتہ نزول اس آیت کا ان دو فریق کے بارے میں ہوا ہے جو میدان بدر کے مبارزہ میں ایک دوسرے کے مقابل نبرد آزما ہوئے تھے مسلمانوں میں سے حضرت علی و حمزہ و عبیدہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور کفار میں سے عتبہ بن ربیعہ اور اس کا بیٹا ولید اور اس کا بھائی شیبہ تھے جن میں سے کفار تو تینوں مارے گئے اور مسلمانوں میں سے حضرت علی و حمزہ صحیح سالم واپس آئے اور عبیدہ شدید زخمی ہو کر آئے اور آنحضرت ﷺ کے قدموں میں پہنچ کر دم توڑ دیا۔ آیت کا نزول ان مبارزین بدر کے بارے میں ہونا بخاری و مسلم کی احادیث سے ثابت ہے لیکن یہ ظاہر ہے کہ یہ حکم ان کے ساتھ مخصوص نہیں پوری امت کیلئے عام ہے، کسی بھی زمانے میں ہو۔
Top